Ezekiel 12

خداوند به من فرمود:
رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
«ای انسان فانی، تو در میان قومی سرکش زندگی می‌کنی که چشم دارند ولی نمی‌بینند. گوش دارند ولی نمی‌شنوند، زیرا ایشان قومی سرکش هستند.
”اے آدم زاد، تُو ایک سرکش قوم کے درمیان رہتا ہے۔ گو اُن کی آنکھیں ہیں توبھی کچھ نہیں دیکھتے، گو اُن کے کان ہیں توبھی کچھ نہیں سنتے۔ کیونکہ یہ قوم ہٹ دھرم ہے۔
«ای انسان فانی، توشه‌ای برای رفتن به تبعید آماده کن و در برابر ایشان در روز کوچ کن و به مکانی دیگر برو. شاید بفهمند، اگرچه قومی سرکش هستند. مانند کسی‌که به تبعید برده می‌شود، آماده سفر شو. بار سفرت را در روز ببند و از خانه بیرون ببر تا مردم ببینند و هنگام شب در حضور ایشان دیوار را سوراخ کن و با توشه‌ات از راه آن بیرون برو.
اے آدم زاد، اب اپنا سامان یوں لپیٹ لے جس طرح تجھے جلاوطن کیا جا رہا ہو۔ پھر دن کے وقت اور اُن کے دیکھتے دیکھتے گھر سے روانہ ہو کر کسی اَور جگہ چلا جا۔ شاید اُنہیں سمجھ آئے کہ اُنہیں جلاوطن ہونا ہے، حالانکہ یہ قوم سرکش ہے۔
«ای انسان فانی، توشه‌ای برای رفتن به تبعید آماده کن و در برابر ایشان در روز کوچ کن و به مکانی دیگر برو. شاید بفهمند، اگرچه قومی سرکش هستند. مانند کسی‌که به تبعید برده می‌شود، آماده سفر شو. بار سفرت را در روز ببند و از خانه بیرون ببر تا مردم ببینند و هنگام شب در حضور ایشان دیوار را سوراخ کن و با توشه‌ات از راه آن بیرون برو.
دن کے وقت اُن کے دیکھتے دیکھتے اپنا سامان گھر سے نکال لے، یوں جیسے تُو جلاوطنی کے لئے تیاریاں کر رہا ہو۔ پھر شام کے وقت اُن کی موجودگی میں جلاوطن کا سا کردار ادا کر کے روانہ ہو جا۔
«ای انسان فانی، توشه‌ای برای رفتن به تبعید آماده کن و در برابر ایشان در روز کوچ کن و به مکانی دیگر برو. شاید بفهمند، اگرچه قومی سرکش هستند. مانند کسی‌که به تبعید برده می‌شود، آماده سفر شو. بار سفرت را در روز ببند و از خانه بیرون ببر تا مردم ببینند و هنگام شب در حضور ایشان دیوار را سوراخ کن و با توشه‌ات از راه آن بیرون برو.
گھر سے نکلنے کے لئے دیوار میں سوراخ بنا، پھر اپنا سارا سامان اُس میں سے باہر لے جا۔ سب اِس کے گواہ ہوں۔
در برابر چشمان ایشان توشهٔ خود را روی دوش خود بگذار و آن را در تاریکی حمل کن. رویت را بپوشان تا نبینی که کجا می‌روی. این کار تو اخطاری برای قوم اسرائیل است.»
اُن کے دیکھتے دیکھتے اندھیرے میں اپنا سامان کندھے پر رکھ کر وہاں سے نکل جا۔ لیکن اپنا منہ ڈھانپ لے تاکہ تُو ملک کو دیکھ نہ سکے۔ لازم ہے کہ تُو یہ سب کچھ کرے، کیونکہ مَیں نے مقرر کیا ہے کہ تُو اسرائیلی قوم کو آگاہ کرنے کا نشان بن جائے۔“
آنچه را که خداوند به من فرموده بود، انجام دادم. توشهٔ خود را در روز، مانند تبعیدشدگان بیرون بردم. هنگام شب با دستان خود دیوار را سوراخ کردم و در پیش چشمان مردم توشهٔ خود را بر دوش گرفته، در تاریکی بیرون رفتم.
مَیں نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے مجھے حکم دیا تھا۔ مَیں نے اپنا سامان یوں لپیٹ لیا جیسے مجھے جلاوطن کیا جا رہا ہو۔ دن کے وقت مَیں اُسے گھر سے باہر لے گیا، شام کو مَیں نے اپنے ہاتھوں سے دیوار میں سوراخ بنا لیا۔ لوگوں کے دیکھتے دیکھتے مَیں سامان کو اپنے کندھے پر اُٹھا کر وہاں سے نکل آیا۔ اُتنے میں اندھیرا ہو گیا تھا۔
بامدادان خداوند به من فرمود:
صبح کے وقت رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا،
«ای انسان فانی، اکنون که قوم سرکش اسرائیل می‌پرسند چه‌کار می‌کنی؟
”اے آدم زاد، اِس ہٹ دھرم قوم اسرائیل نے تجھ سے پوچھا کہ تُو کیا کر رہا ہے؟
به ایشان بگو که این پیامی ‌است از جانب خداوند متعال به شاهزاده و تمام مردمی که در اورشلیم هستند.
اُنہیں جواب دے، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اِس پیغام کا تعلق یروشلم کے رئیس اور شہر میں بسنے والے تمام اسرائیلیوں سے ہے۔‘
به ایشان بگو آنچه تو کرده‌ای نشانه‌ای از رویدادی است که بر ایشان واقع خواهد شد. ایشان آواره و اسیر خواهند گشت.
اُنہیں بتا، ’مَیں تمہیں آگاہ کرنے کا نشان ہوں۔ جو کچھ مَیں نے کیا وہ تمہارے ساتھ ہو جائے گا۔ تم قیدی بن کر جلاوطن ہو جاؤ گے۔
شاهزادهٔ ایشان نیز کوله‌بار خود را در تاریکی بر دوش خواهد نهاد و بیرون خواهد رفت و سوراخی در دیوار خواهد کند تا از آن بیرون برود و روی خود را خواهد پوشاند تا زمین را با چشمان خود نبیند.
جو رئیس تمہارے درمیان ہے وہ اندھیرے میں اپنا سامان کندھے پر اُٹھا کر چلا جائے گا۔ دیوار میں سوراخ بنایا جائے گا تاکہ وہ نکل سکے۔ وہ اپنا منہ ڈھانپ لے گا تاکہ ملک کو نہ دیکھ سکے۔
امّا من تور خود را بر او خواهم گسترد و او را به دام می‌اندازم و او را به شهر بابل خواهم آورد. او آنجا را نخواهد دید، امّا در آنجا خواهد مرد.
لیکن مَیں اپنا جال اُس پر ڈال دوں گا، اور وہ میرے پھندے میں پھنس جائے گا۔ مَیں اُسے بابل لاؤں گا جو بابلیوں کے ملک میں ہے، اگرچہ وہ اُسے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھے گا۔ وہیں وہ وفات پائے گا۔
اطرافیان، مشاوران و محافظان او را در همه‌جا پراکنده خواهم ساخت و شمشیر برهنه در پی ایشان خواهم فرستاد.
جتنے بھی ملازم اور دستے اُس کے ارد گرد ہوں گے اُن سب کو مَیں ہَوا میں اُڑا کر چاروں طرف منتشر کر دوں گا۔ اپنی تلوار کو میان سے کھینچ کر مَیں اُن کے پیچھے پڑا رہوں گا۔
«هنگامی‌که ایشان را در میان ملّتهای دیگر و کشورهای بیگانه پراکنده سازم، خواهند دانست که من خداوند هستم.
جب مَیں اُنہیں دیگر اقوام اور مختلف ممالک میں منتشر کروں گا تو وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
من اجازه خواهم داد عدّه کمی‌ از ایشان نجات یابند تا پلیدیهای خود را در میان ملّتهایی که به آنجا می‌روند بیان کنند، آنگاه خواهند دانست که من خداوند هستم.»
لیکن مَیں اُن میں سے چند ایک کو بچا کر تلوار، کال اور مہلک وبا کی زد میں نہیں آنے دوں گا۔ کیونکہ لازم ہے کہ جن اقوام میں بھی وہ جا بسیں وہاں وہ اپنی مکروہ حرکتیں سنائیں۔ تب یہ اقوام بھی جان لیں گی کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
خداوند به من فرمود:
رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
«ای انسان فانی، نان خود را با لرز بخور و آب خویش را با ترس و لرز بنوش.
”اے آدم زاد، کھانا کھاتے وقت اپنی روٹی کو لرزتے ہوئے کھا اور اپنے پانی کو پریشانی کے مارے تھرتھراتے ہوئے پی۔
به همهٔ مردم سرزمین بگو، خداوند متعال در مورد ساکنان اورشلیم در سرزمین اسرائیل چنین می‌فرماید: ایشان نان خود را با ترس خواهند خورد و آب خود را با لرز خواهند نوشید.
ساتھ ساتھ اُمّت کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ ملکِ اسرائیل کے شہر یروشلم کے باشندے پریشانی میں اپنا کھانا کھائیں گے اور دہشت زدہ حالت میں اپنا پانی پئیں گے، کیونکہ اُن کا ملک تباہ اور ہر برکت سے خالی ہو جائے گا۔ اور سبب اُس کے باشندوں کا ظلم و تشدد ہو گا۔
شهرهای آباد، خراب می‌شوند و سرزمینشان متروک می‌گردد و آنگاه خواهند دانست که من خداوند هستم.»
جن شہروں میں لوگ اب تک آباد ہیں وہ برباد ہو جائیں گے، ملک ویران و سنسان ہو جائے گا۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
خداوند به من فرمود:
رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
«ای انسان فانی، این چیست که زبانزد مردم اسرائیل است: 'روزها می‌گذرند و پیشگویی‌ها عملی نمی‌شوند؟'
”اے آدم زاد، یہ کیسی کہاوت ہے جو ملکِ اسرائیل میں عام ہو گئی ہے؟ لوگ کہتے ہیں، ’جوں جوں دن گزرتے جاتے ہیں توں توں ہر رویا غلط ثابت ہوتی جاتی ہے۔‘
اکنون به ایشان بگو من خداوند متعال می‌فرمایم. من به این مَثَل پایان می‌دهم. آن دیگر در اسرائیل تکرار نخواهد شد. به ایشان بگو زمان به وقوع پیوستن نبوّتها فرا رسیده است.
جواب میں اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں اِس کہاوت کو ختم کروں گا، آئندہ یہ اسرائیل میں استعمال نہیں ہو گی۔‘ اُنہیں یہ بھی بتا، ’وہ وقت قریب ہی ہے جب ہر رویا پوری ہو جائے گی۔
«در میان مردم اسرائیل دیگر رؤیاهای دروغ و پیشگویی‌های گمراه کننده نخواهد بود.
کیونکہ آئندہ اسرائیلی قوم میں نہ فریب دہ رویا، نہ چاپلوسی کی پیش گوئیاں پائی جائیں گی۔
من خداوند، با ایشان سخن خواهم گفت و هرچه بگویم به وقوع می‌پیوندد. دیگر تأخیری نخواهد شد. در دوران زندگی شما ای سرکشان، آنچه را که به شما هشدار دادم، عملی می‌سازم.»
کیونکہ مَیں رب ہوں۔ جو کچھ مَیں فرماتا ہوں وہ وجود میں آتا ہے۔ اے سرکش قوم، دیر نہیں ہو گی بلکہ تمہارے ہی ایام میں مَیں بات بھی کروں گا اور اُسے پورا بھی کروں گا۔‘ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“
دوباره خداوند به من چنین فرمود:
رب مزید مجھ سے ہم کلام ہوا،
«ای انسان فانی، قوم اسرائیل می‌گویند که رؤیاها و پیشگویی‌های تو در آیندهٔ خیلی دور عملی می‌شوند.
”اے آدم زاد، اسرائیلی قوم تیرے بارے میں کہتی ہے، ’جو رویا یہ آدمی دیکھتا ہے وہ بڑی دیر کے بعد ہی پوری ہو گی، اُس کی پیش گوئیاں دُور کے مستقبل کے بارے میں ہیں۔‘
بنابراین به ایشان بگو که خداوند متعال چنین می‌فرماید: هیچ کلام من پس از این به تأخیر نخواهد افتاد و خداوند متعال می‌فرماید: کلامی ‌که من می‌گویم روی خواهد داد.»
لیکن اُنہیں جواب دے، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جو کچھ بھی مَیں فرماتا ہوں اُس میں مزید دیر نہیں ہو گی بلکہ وہ جلد ہی پورا ہو گا۔‘ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“