I Samuel 31

فلسطینی‌ها باز به جنگ اسرائیل رفتند. اسرائیلی‌ها شکست خورده، فرار کردند و عدّهٔ زیادی از آنها در کوه جلبوع کشته شدند.
اِتنے میں فلستیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی تھی۔ لڑتے لڑتے اسرائیلی فرار ہونے لگے، لیکن بہت سے لوگ جِلبوعہ کے پہاڑی سلسلے پر شہید ہو گئے۔
سپس فلسطینی‌ها به تعقیب شائول رفتند و پسرانش، یوناتان، ابیناداب و ملکیشوع را به قتل رساندند.
پھر فلستی ساؤل اور اُس کے بیٹوں یونتن، ابی نداب اور ملکی شوع کے پاس جا پہنچے۔ تینوں بیٹے ہلاک ہو گئے
و بعد به سراغ شائول رفتند و تیراندازان او را محاصره نموده او را به سختی مجروح نمودند.
جبکہ لڑائی ساؤل کے ارد گرد عروج تک پہنچ گئی۔ پھر وہ تیراندازوں کا نشانہ بن کر بُری طرح زخمی ہو گیا۔
آنگاه شائول به جوانی که سلاح او را حمل می‌کرد گفت: «شمشیرت خود را درآور و مرا بکش تا این فلسطینی‌های کافر مرا تحقیر نکنند.» امّا مرد جوان بسیار ترسیده بود و چنین نکرد. پس شائول شمشیر کشید و خود را به روی آن انداخت.
اُس نے اپنے سلاح بردار کو حکم دیا، ”اپنی تلوار میان سے کھینچ کر مجھے مار ڈال، ورنہ یہ نامختون مجھے چھید کر بےعزت کریں گے۔“ لیکن سلاح بردار نے انکار کیا، کیونکہ وہ بہت ڈرا ہوا تھا۔ آخر میں ساؤل اپنی تلوار لے کر خود اُس پر گر گیا۔
چون سلاح‌بردارش دید که شائول مرد، او هم شمشیر خود را کشید و بر آن افتاد و او هم مرد.
جب سلاح بردار نے دیکھا کہ میرا مالک مر گیا ہے تو وہ بھی اپنی تلوار پر گر کر مر گیا۔
به این ترتیب شائول، سه پسرش و سپاهیانش در آن روز کشته شدند.
یوں اُس دن ساؤل، اُس کے تین بیٹے، اُس کا سلاح بردار اور اُس کے تمام آدمی ہلاک ہو گئے۔
اسرائیلی‌هایی که در سمت دیگر دشت یزرعیل و طرف شرق رود اردن بودند، وقتی دیدند که سپاه اسرائیل فرار کرده‌اند و شائول و پسرانش هم کشته شده‌اند، شهرهای خود را ترک کرده، گریختند. آنگاه فلسطینیان آمدند و شهرهایشان را اشغال کردند.
جب میدانِ یزرعیل کے پار اور دریائے یردن کے پار رہنے والے اسرائیلیوں کو خبر ملی کہ اسرائیلی فوج بھاگ گئی اور ساؤل اپنے بیٹوں سمیت مارا گیا ہے تو وہ اپنے شہروں کو چھوڑ کر بھاگ نکلے، اور فلستی چھوڑے ہوئے شہروں پر قبضہ کر کے اُن میں بسنے لگے۔
فردای آن روز که فلسطینی‌ها برای غارت اجساد کشته‌شدگان آمدند، جنازه‌های شائول و پسرانش را در کوه جلبوع یافتند.
اگلے دن فلستی لاشوں کو لُوٹنے کے لئے دوبارہ میدانِ جنگ میں آ گئے۔ جب اُنہیں جِلبوعہ کے پہاڑی سلسلے پر ساؤل اور اُس کے تینوں بیٹے مُردہ ملے
سر شائول را بریدند، اسلحه‌اش را برداشتند و مژدهٔ مرگ شائول را به بتخانه‌ها و مردم خود در سراسر کشور پخش کردند.
تو اُنہوں نے ساؤل کا سر کاٹ کر اُس کا زرہ بکتر اُتار لیا اور قاصدوں کو اپنے پورے ملک میں بھیج کر اپنے بُتوں کے مندر میں اور اپنی قوم کو فتح کی اطلاع دی۔
اسلحهٔ شائول را در پرستشگاه عشتاروت قرار دادند و جسدش را بر دیوار شهر بیت‌شان آویختند.
ساؤل کا زرہ بکتر اُنہوں نے عستارات دیوی کے مندر میں محفوظ کر لیا اور اُس کی لاش کو بیت شان کی فصیل سے لٹکا دیا۔
چون مردم یابیش جلعاد شنیدند که فلسطینیان در حق شائول چه کرده‌اند،
جب یبیس جِلعاد کے باشندوں کو خبر ملی کہ فلستیوں نے ساؤل کی لاش کے ساتھ کیا کچھ کیا ہے
دلاوران خود را به بیت‌شان فرستادند و ایشان شبانه خود را به بیت‌شان رساندند و اجساد شائول و پسرانش را از دیوار پایین آوردند و ایشان را سوزانیدند.
تو شہر کے تمام لڑنے کے قابل آدمی بیت شان کے لئے روانہ ہوئے۔ پوری رات چلتے ہوئے وہ شہر کے پاس پہنچ گئے۔ ساؤل اور اُس کے بیٹوں کی لاشوں کو فصیل سے اُتار کر وہ اُنہیں یبیس کو لے گئے۔ وہاں اُنہوں نے لاشوں کو بھسم کر دیا
بعد استخوانهایشان را برداشته در زیر درخت بلوط در یابیش دفن کردند و هفت روز روزه گرفتند.
اور بچی ہوئی ہڈیوں کو شہر میں جھاؤ کے درخت کے سائے میں دفنایا۔ اُنہوں نے روزہ رکھ کر پورے ہفتے تک اُن کا ماتم کیا۔