I Chronicles 18

بعد از مدّتی داوود بر فلسطینیان حمله کرد و آنها را شکست داد. شهر جت و روستاهای اطراف آن را متصرّف شد.
پھر ایسا وقت آیا کہ داؤد نے فلستیوں کو شکست دے کر اُنہیں اپنے تابع کر لیا اور جات شہر پر گرد و نواح کی آبادیوں سمیت قبضہ کر لیا۔
او همچنین موآبیان را شکست داده، آنها تابع او شدند و به او باج می‌دادند.
اُس نے موآبیوں پر بھی فتح پائی، اور وہ اُس کے تابع ہو کر اُسے خراج دینے لگے۔
داوود همچنان هددعزر، پادشاه صوبه را که می‌خواست سرزمین سواحل بالای رودخانهٔ فرات را اشغال کند، در سرحد حمات شکست داد
داؤد نے شمالی شام کے شہر ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کو بھی حمات کے قریب ہرا دیا جب ہدد عزر دریائے فرات پر قابو پانے کے لئے نکل آیا تھا۔
و یک‌هزار ارّابه، هفت هزار سواره نظام و بیست هزار پیاده نظام او را به دست آورد. از جمله تمام اسبها صد رأس آنها را برای خود نگه داشت و پاهای سایر اسبها را لنگ کرد.
داؤد نے 1,000 رتھوں، 7،000 گھڑسواروں اور 20,000 پیادہ سپاہیوں کو گرفتار کر لیا۔ رتھوں کے 100 گھوڑوں کو اُس نے اپنے لئے محفوظ رکھا جبکہ باقیوں کی اُس نے کونچیں کاٹ دیں تاکہ وہ آئندہ جنگ کے لئے استعمال نہ ہو سکیں۔
وقتی سوریان دمشق به کمک هددعزر، پادشاه صوبه آمدند، داوود بیست و دو هزار از سوریان را به قتل رساند.
جب دمشق کے اَرامی باشندے ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی مدد کرنے آئے تو داؤد نے اُن کے 22,000 افراد ہلاک کر دیئے۔
بعد داوود تعدادی از پادگانهای خود را در سوریه دمشق برای کنترل شهر گماشت. و سوریان هم تابع داوود شدند و به او باج می‌دادند. به این ترتیب به هر جایی که داوود می‌رفت، خداوند پیروزی را نصیب او می‌کرد.
پھر اُس نے دمشق کے علاقے میں اپنی فوجی چوکیاں قائم کیں۔ اَرامی اُس کے تابع ہو گئے اور اُسے خراج دیتے رہے۔ جہاں بھی داؤد گیا وہاں رب نے اُسے کامیابی بخشی۔
سپرهای طلایی را که از افسران هدد عزر گرفته بود همه را به اورشلیم برد.
سونے کی جو ڈھالیں ہدد عزر کے افسروں کے پاس تھیں اُنہیں داؤد یروشلم لے گیا۔
از طبحت و کان، دو شهر هددعزر، یک مقدار زیاد فلز برنزی به دست آورد و سلیمان از آن حوض بزرگ، ستونها و ظروف برنزی ساخت.
ہدد عزر کے دو شہروں کُون اور طِبخت سے اُس نے کثرت کا پیتل چھین لیا۔ بعد میں سلیمان نے یہ پیتل رب کے گھر میں ’سمندر‘ نامی پیتل کا حوض، ستون اور پیتل کا مختلف سامان بنانے کے لئے استعمال کیا۔
چون توعی، پادشاه حمات شنید که داوود تمام لشکر هددعزر، پادشاه صوبه را شکست داده است،
جب حمات کے بادشاہ تُوعی کو اطلاع ملی کہ داؤد نے ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی پوری فوج پر فتح پائی ہے
پسر خود، هدورام را پیش داوود فرستاد تا به‌خاطر پیروزی او بر هددعزر سلام و تهنیت گوید، زیرا هددعزر همیشه با توعی در جنگ بود. او همچنان انواع اشیای طلایی، نقره‌ای و برنزی را به عنوان تُحفه برایش فرستاد.
تو اُس نے اپنے بیٹے ہدورام کو داؤد کے پاس بھیجا تاکہ اُسے سلام کہے۔ ہدورام نے داؤد کو ہدد عزر پر فتح کے لئے مبارک باد دی، کیونکہ ہدد عزر تُوعی کا دشمن تھا، اور اُن کے درمیان جنگ رہی تھی۔ ہدورام نے داؤد کو سونے، چاندی اور پیتل کے بہت سے تحفے بھی پیش کئے۔
داوود آنها را هم با تمام نقره و طلایی که از مردم دیگر، یعنی اَدومیان، موآبیان، عمونیان و فلسطینیان به دست آورده بود وقف خداوند کرد.
داؤد نے یہ چیزیں رب کے لئے مخصوص کر دیں۔ جہاں بھی وہ دوسری قوموں پر غالب آیا وہاں کی سونا چاندی اُس نے رب کے لئے مخصوص کر دیا۔ یوں ادوم، موآب، عمون، فلستیہ اور عمالیق کی سونا چاندی رب کو پیش کی گئی۔
ابیشای، پسر صرویه، هجده هزار از اَدومیان را در درّهٔ نمک به قتل رساند،
ابی شے بن ضرویاہ نے نمک کی وادی میں ادومیوں پر فتح پا کر 18,000 افراد ہلاک کر دیئے۔
و برای کنترل اَدوم یک عدّه از سپاهیان را در آنجا گذاشت و تمام اَدومیان تابع داوود شدند و به هر جایی که پای داوود می‌رسید خداوند او را پیروز می‌کرد.
اُس نے ادوم کے پورے ملک میں اپنی فوجی چوکیاں قائم کیں، اور تمام ادومی داؤد کے تابع ہو گئے۔ داؤد جہاں بھی جاتا رب اُس کی مدد کر کے اُسے فتح بخشتا۔
به این ترتیب، داوود حکمفرمای تمام قلمرو اسرائیل شد و با عدالت و انصاف بر مردم حکومت می‌کرد.
جتنی دیر داؤد پورے اسرائیل پر حکومت کرتا رہا اُتنی دیر تک اُس نے دھیان دیا کہ قوم کے ہر ایک شخص کو انصاف مل جائے۔
یوآب، پسر صرویه فرماندار عمومی لشکر داوود بود. یهوشافاط، پسر اخیلود وزیر اطلاعات،
یوآب بن ضرویاہ فوج پر مقرر تھا۔ یہوسفط بن اخی لُود بادشاہ کا مشیرِ خاص تھا۔
صادوق، پسر اخیطوب و اخیملک، پسر ابیاتار، کاهنان، شوشا منشی،
صدوق بن اخی طوب اور ابی مَلِک بن ابیاتر امام تھے۔ شَوشا میرمنشی تھا۔
بنایاهو، پسر یهویاداع فرماندهٔ گارد شاهی -‌کریتیان و فلیتیان- و پسران داوود معاونین اول او بودند.
بِنایاہ بن یہویدع داؤد کے خاص دستے بنام کریتی اور فلیتی کا کپتان مقرر تھا۔ داؤد کے بیٹے اعلیٰ افسر تھے۔