James 3

لاَ تَكُونُوا مُعَلِّمِينَ كَثِيرِينَ يَا إِخْوَتِي، عَالِمِينَ أَنَّنَا نَأْخُذُ دَيْنُونَةً أَعْظَمَ!
میرے بھائیو، آپ میں سے زیادہ اُستاد نہ بنیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ ہم اُستادوں کی زیادہ سختی سے عدالت کی جائے گی۔
لأَنَّنَا فِي أَشْيَاءَ كَثِيرَةٍ نَعْثُرُ جَمِيعُنَا. إِنْ كَانَ أَحَدٌ لاَ يَعْثُرُ فِي الْكَلاَمِ فَذَاكَ رَجُلٌ كَامِلٌ، قَادِرٌ أَنْ يُلْجِمَ كُلَّ الْجَسَدِ أَيْضًا.
ہم سب سے تو کئی طرح کی غلطیاں سرزد ہوتی ہیں۔ لیکن جس شخص سے بولنے میں کبھی غلطی نہیں ہوتی وہ کامل ہے اور اپنے پورے بدن کو قابو میں رکھنے کے قابل ہے۔
هُوَذَا الْخَيْلُ، نَضَعُ اللُّجُمَ فِي أَفْوَاهِهَا لِكَيْ تُطَاوِعَنَا، فَنُدِيرَ جِسْمَهَا كُلَّهُ.
ہم گھوڑے کے منہ میں لگام کا دہانہ رکھ دیتے ہیں تاکہ وہ ہمارے حکم پر چلے، اور اِس طرح ہم اپنی مرضی سے اُس کا پورا جسم چلا لیتے ہیں۔
هُوَذَا السُّفُنُ أَيْضًا، وَهِيَ عَظِيمَةٌ بِهذَا الْمِقْدَارِ، وَتَسُوقُهَا رِيَاحٌ عَاصِفَةٌ، تُدِيرُهَا دَفَّةٌ صَغِيرَةٌ جِدًّا إِلَى حَيْثُمَا شَاءَ قَصْدُ الْمُدِيرِ.
یا بادبانی جہاز کی مثال لیں۔ جتنا بھی بڑا وہ ہو اور جتنی بھی تیز ہَوا چلتی ہو ناخدا ایک چھوٹی سی پتوار کے ذریعے اُس کا رُخ ٹھیک رکھتا ہے۔ یوں ہی وہ اُسے اپنی مرضی سے چلا لیتا ہے۔
هكَذَا اللِّسَانُ أَيْضًا، هُوَ عُضْوٌ صَغِيرٌ وَيَفْتَخِرُ مُتَعَظِّمًا. هُوَذَا نَارٌ قَلِيلَةٌ، أَيَّ وُقُودٍ تُحْرِقُ؟
اِسی طرح زبان ایک چھوٹا سا عضو ہے، لیکن وہ بڑی بڑی باتیں کرتی ہے۔ دیکھیں، ایک بڑے جنگل کو بھسم کرنے کے لئے ایک ہی چنگاری کافی ہوتی ہے۔
فَاللِّسَانُ نَارٌ! عَالَمُ الإِثْمِ. هكَذَا جُعِلَ فِي أَعْضَائِنَا اللِّسَانُ، الَّذِي يُدَنِّسُ الْجِسْمَ كُلَّهُ، وَيُضْرِمُ دَائِرَةَ الْكَوْنِ، وَيُضْرَمُ مِنْ جَهَنَّمَ.
زبان بھی آگ کی مانند ہے۔ بدن کے دیگر اعضا کے درمیان رہ کر اُس میں ناراستی کی پوری دنیا پائی جاتی ہے۔ وہ پورے بدن کو آلودہ کر دیتی ہے، ہاں انسان کی پوری زندگی کو آگ لگا دیتی ہے، کیونکہ وہ خود جہنم کی آگ سے سُلگائی گئی ہے۔
لأَنَّ كُلَّ طَبْعٍ لِلْوُحُوشِ وَالطُّيُورِ وَالزَّحَّافَاتِ وَالْبَحْرِيَّاتِ يُذَلَّلُ، وَقَدْ تَذَلَّلَ لِلطَّبْعِ الْبَشَرِيِّ.
دیکھیں، انسان ہر قسم کے جانوروں پر قابو پا لیتا ہے اور اُس نے ایسا کیا بھی ہے، خواہ جنگلی جانور ہوں یا پرندے، رینگنے والے ہوں یا سمندری جانور۔
وَأَمَّا اللِّسَانُ، فَلاَ يَسْتَطِيعُ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ أَنْ يُذَلِّلَهُ. هُوَ شَرٌّ لاَ يُضْبَطُ، مَمْلُوٌّ سُمًّا مُمِيتًا.
لیکن زبان پر کوئی قابو نہیں پا سکتا، اِس بےتاب اور شریر چیز پر جو مہلک زہر سے لبالب بھری ہے۔
بِهِ نُبَارِكُ اللهَ الآبَ، وَبِهِ نَلْعَنُ النَّاسَ الَّذِينَ قَدْ تَكَوَّنُوا عَلَى شِبْهِ اللهِ.
زبان سے ہم اپنے خداوند اور باپ کی ستائش بھی کرتے ہیں اور دوسروں پر لعنت بھی بھیجتے ہیں، جنہیں اللہ کی صورت پر بنایا گیا ہے۔
مِنَ الْفَمِ الْوَاحِدِ تَخْرُجُ بَرَكَةٌ وَلَعْنَةٌ! لاَ يَصْلُحُ يَا إِخْوَتِي أَنْ تَكُونَ هذِهِ الأُمُورُ هكَذَا!
ایک ہی منہ سے ستائش اور لعنت نکلتی ہے۔ میرے بھائیو، ایسا نہیں ہونا چاہئے۔
أَلَعَلَّ يَنْبُوعًا يُنْبِعُ مِنْ نَفْسِ عَيْنٍ وَاحِدَةٍ الْعَذْبَ وَالْمُرَّ؟
یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک ہی چشمے سے میٹھا اور کڑوا پانی پھوٹ نکلے۔
هَلْ تَقْدِرُ يَا إِخْوَتِي تِينَةٌ أَنْ تَصْنَعَ زَيْتُونًا، أَوْ كَرْمَةٌ تِينًا؟ وَلاَ كَذلِكَ يَنْبُوعٌ يَصْنَعُ مَاءً مَالِحًا وَعَذْبًا!
میرے بھائیو، کیا انجیر کے درخت پر زیتون لگ سکتے ہیں یا انگور کی بیل پر انجیر؟ ہرگز نہیں! اِسی طرح نمکین چشمے سے میٹھا پانی نہیں نکل سکتا۔
مَنْ هُوَ حَكِيمٌ وَعَالِمٌ بَيْنَكُمْ، فَلْيُرِ أَعْمَالَهُ بِالتَّصَرُّفِ الْحَسَنِ فِي وَدَاعَةِ الْحِكْمَةِ.
کیا آپ میں سے کوئی دانا اور سمجھ دار ہے؟ وہ یہ بات اپنے اچھے چال چلن سے ظاہر کرے، حکمت سے پیدا ہونے والی حلیمی کے نیک کاموں سے۔
وَلكِنْ إِنْ كَانَ لَكُمْ غَيْرَةٌ مُرَّةٌ وَتَحَزُّبٌ فِي قُلُوبِكُمْ، فَلاَ تَفْتَخِرُوا وَتَكْذِبُوا عَلَى الْحَقِّ.
لیکن خبردار! اگر آپ دل میں حسد کی کڑواہٹ اور خود غرضی پال رہے ہیں تو اِس پر شیخی مت مارنا، نہ سچائی کے خلاف جھوٹ بولیں۔
لَيْسَتْ هذِهِ الْحِكْمَةُ نَازِلَةً مِنْ فَوْقُ، بَلْ هِيَ أَرْضِيَّةٌ نَفْسَانِيَّةٌ شَيْطَانِيَّةٌ.
ایسا فخر آسمان کی طرف سے نہیں ہے، بلکہ دنیاوی، غیرروحانی اور ابلیس سے ہے۔
لأَنَّهُ حَيْثُ الْغَيْرَةُ وَالتَّحَزُّبُ، هُنَاكَ التَّشْوِيشُ وَكُلُّ أَمْرٍ رَدِيءٍ.
کیونکہ جہاں حسد اور خود غرضی ہے وہاں فساد اور ہر شریر کام پایا جاتا ہے۔
وَأَمَّا الْحِكْمَةُ الَّتِي مِنْ فَوْقُ فَهِيَ أَوَّلاً طَاهِرَةٌ، ثُمَّ مُسَالِمَةٌ، مُتَرَفِّقَةٌ، مُذْعِنَةٌ، مَمْلُوَّةٌ رَحْمَةً وَأَثْمَارًا صَالِحَةً، عَدِيمَةُ الرَّيْبِ وَالرِّيَاءِ.
آسمان کی حکمت فرق ہے۔ اوّل تو وہ پاک اور مُقدّس ہے۔ نیز وہ امن پسند، نرم دل، فرماں بردار، رحم اور اچھے پھل سے بھری ہوئی، غیرجانب دار اور خلوص دل ہے۔
وَثَمَرُ الْبِرِّ يُزْرَعُ فِي السَّلاَمِ مِنَ الَّذِينَ يَفْعَلُونَ السَّلاَمَ.
اور جو صلح کراتے ہیں اُن کے لئے راست بازی کا پھل سلامتی سے بویا جاتا ہے۔