Ecclesiastes 9

لأَنَّ هذَا كُلَّهُ جَعَلْتُهُ فِي قَلْبِي، وَامْتَحَنْتُ هذَا كُلَّهُ: أَنَّ الصِّدِّيقِينَ وَالْحُكَمَاءَ وَأَعْمَالَهُمْ فِي يَدِ اللهِ. الإِنْسَانُ لاَ يَعْلَمُ حُبًّا وَلاَ بُغْضًا. الْكُلُّ أَمَامَهُمُ.
اِن تمام باتوں پر مَیں نے دل سے غور کیا۔ اِن کے معائنے کے بعد مَیں نے نتیجہ نکالا کہ راست باز اور دانش مند اور جو کچھ وہ کریں اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ خواہ محبت ہو خواہ نفرت، اِس کی بھی سمجھ انسان کو نہیں آتی، دونوں کی جڑیں اُس سے پہلے ماضی میں ہیں۔
الْكُلُّ عَلَى مَا لِلْكُلِّ. حَادِثَةٌ وَاحِدَةٌ لِلصِّدِّيقِ وَلِلشِّرِّيرِ، لِلصَّالِحِ وَلِلطَّاهِرِ وَلِلنَّجِسِ، لِلذَّابحِ وَلِلَّذِي لاَ يَذْبَحُ، كَالصَّالِحِ الْخَاطِئُ. الْحَالِفُ كَالَّذِي يَخَافُ الْحَلْفَ.
سب کے نصیب میں ایک ہی انجام ہے، راست باز اور بےدین کے، نیک اور بد کے، پاک اور ناپاک کے، قربانیاں پیش کرنے والے کے اور اُس کے جو کچھ نہیں پیش کرتا۔ اچھے شخص اور گناہ گار کا ایک ہی انجام ہے، حلف اُٹھانے والے اور اِس سے ڈر کر گریز کرنے والے کی ایک ہی منزل ہے۔
هذَا أَشَرُّ كُلِّ مَا عُمِلَ تَحْتَ الشَّمْسِ: أَنَّ حَادِثَةً وَاحِدَةً لِلْجَمِيعِ. وَأَيْضًا قَلْبُ بَنِي الْبَشَرِ مَلآنُ مِنَ الشَّرِّ، وَالْحَمَاقَةُ فِي قَلْبِهِمْ وَهُمْ أَحْيَاءٌ، وَبَعْدَ ذلِكَ يَذْهَبُونَ إِلَى الأَمْوَاتِ.
سورج تلے ہر کام کی یہی مصیبت ہے کہ ہر ایک کے نصیب میں ایک ہی انجام ہے۔ انسان کا ملاحظہ کر۔ اُس کا دل بُرائی سے بھرا رہتا بلکہ عمر بھر اُس کے دل میں بےہودگی رہتی ہے۔ لیکن آخرکار اُسے مُردوں میں ہی جا ملنا ہے۔
لأَنَّهُ مَنْ يُسْتَثْنَى؟ لِكُلِّ الأَحْيَاءِ يُوجَدُ رَجَاءٌ، فَإِنَّ الْكَلْبَ الْحَيَّ خَيْرٌ مِنَ الأَسَدِ الْمَيْتِ.
جو اب تک زندوں میں شریک ہے اُسے اُمید ہے۔ کیونکہ زندہ کُتے کا حال مُردہ شیر سے بہتر ہے۔
لأَنَّ الأَحْيَاءَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُمْ سَيَمُوتُونَ، أَمَّا الْمَوْتَى فَلاَ يَعْلَمُونَ شَيْئًا، وَلَيْسَ لَهُمْ أَجْرٌ بَعْدُ لأَنَّ ذِكْرَهُمْ نُسِيَ.
کم از کم جو زندہ ہیں وہ جانتے ہیں کہ ہم مریں گے۔ لیکن مُردے کچھ نہیں جانتے، اُنہیں مزید کوئی اجر نہیں ملنا ہے۔ اُن کی یادیں بھی مٹ جاتی ہیں۔
وَمَحَبَّتُهُمْ وَبُغْضَتُهُمْ وَحَسَدُهُمْ هَلَكَتْ مُنْذُ زَمَانٍ، وَلاَ نَصِيبَ لَهُمْ بَعْدُ إِلَى الأَبَدِ، فِي كُلِّ مَا عُمِلَ تَحْتَ الشَّمْسِ.
اُن کی محبت، نفرت اور غیرت سب کچھ بڑی دیر سے جاتی رہی ہے۔ اب وہ کبھی بھی اُن کاموں میں حصہ نہیں لیں گے جو سورج تلے ہوتے ہیں۔
اِذْهَبْ كُلْ خُبْزَكَ بِفَرَحٍ، وَاشْرَبْ خَمْرَكَ بِقَلْبٍ طَيِّبٍ، لأَنَّ اللهَ مُنْذُ زَمَانٍ قَدْ رَضِيَ عَمَلَكَ.
چنانچہ جا کر اپنا کھانا خوشی کے ساتھ کھا، اپنی مَے زندہ دلی سے پی، کیونکہ اللہ کافی دیر سے تیرے کاموں سے خوش ہے۔
لِتَكُنْ ثِيَابُكَ فِي كُلِّ حِينٍ بَيْضَاءَ، وَلاَ يُعْوِزْ رَأْسَكَ الدُّهْنُ.
تیرے کپڑے ہر وقت سفید ہوں، تیرا سر تیل سے محروم نہ رہے۔
اِلْتَذَّ عَيْشًا مَعَ الْمَرْأَةِ الَّتِي أَحْبَبْتَهَا كُلَّ أَيَّامِ حَيَاةِ بَاطِلِكَ الَّتِي أَعْطَاكَ إِيَّاهَا تَحْتَ الشَّمْسِ، كُلَّ أَيَّامِ بَاطِلِكَ، لأَنَّ ذلِكَ نَصِيبُكَ فِي الْحَيَاةِ وَفِي تَعَبِكَ الَّذِي تَتْعَبُهُ تَحْتَ الشَّمْسِ.
اپنے جیون ساتھی کے ساتھ جو تجھے پیارا ہے زندگی کے مزے لیتا رہ۔ سورج تلے کی باطل زندگی کے جتنے دن اللہ نے تجھے بخش دیئے ہیں اُنہیں اِسی طرح گزار! کیونکہ زندگی میں اور سورج تلے تیری محنت مشقت میں یہی کچھ تیرے نصیب میں ہے۔
كُلُّ مَا تَجِدُهُ يَدُكَ لِتَفْعَلَهُ فَافْعَلْهُ بِقُوَّتِكَ، لأَنَّهُ لَيْسَ مِنْ عَمَل وَلاَ اخْتِرَاعٍ وَلاَ مَعْرِفَةٍ وَلاَ حِكْمَةٍ فِي الْهَاوِيَةِ الَّتِي أَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَيْهَا.
جس کام کو بھی ہاتھ لگائے اُسے پورے جوش و خروش سے کر، کیونکہ پاتال میں جہاں تُو جا رہا ہے نہ کوئی کام ہے، نہ منصوبہ، نہ علم اور نہ حکمت۔
فَعُدْتُ وَرَأَيْتُ تَحْتَ الشَّمْسِ: أَنَّ السَّعْيَ لَيْسَ لِلْخَفِيفِ، وَلاَ الْحَرْبَ لِلأَقْوِيَاءِ، وَلاَ الْخُبْزَ لِلْحُكَمَاءِ، وَلاَ الْغِنَى لِلْفُهَمَاءِ، وَلاَ النِّعْمَةَ لِذَوِي الْمَعْرِفَةِ، لأَنَهُ الْوَقْتُ وَالْعَرَضُ يُلاَقِيَانِهِمْ كَافَّةً.
مَیں نے سورج تلے مزید کچھ دیکھا۔ یقینی بات نہیں کہ مقابلے میں سب سے تیز دوڑنے والا جیت جائے، کہ جنگ میں پہلوان فتح پائے، کہ دانش مند کو خوراک حاصل ہو، کہ سمجھ دار کو دولت ملے یا کہ عالِم منظوری پائے۔ نہیں، سب کچھ موقع اور اتفاق پر منحصر ہوتا ہے۔
لأَنَّ الإِنْسَانَ أَيْضًا لاَ يَعْرِفُ وَقْتَهُ. كَالأَسْمَاكِ الَّتِي تُؤْخَذُ بِشَبَكَةٍ مُهْلِكَةٍ، وَكَالْعَصَافِيرِ الَّتِي تُؤْخَذُ بِالشَّرَكِ، كَذلِكَ تُقْتَنَصُ بَنُو الْبَشَرِ فِي وَقْتِ شَرّ، إِذْ يَقَعُ عَلَيْهِمْ بَغْتَةً.
نیز، کوئی بھی انسان نہیں جانتا کہ مصیبت کا وقت کب اُس پر آئے گا۔ جس طرح مچھلیاں ظالم جال میں اُلجھ جاتی یا پرندے پھندے میں پھنس جاتے ہیں اُسی طرح انسان مصیبت میں پھنس جاتا ہے۔ مصیبت اچانک ہی اُس پر آ جاتی ہے۔
هذِهِ الْحِكْمَةُ رَأَيْتُهَا أَيْضًا تَحْتَ الشَّمْسِ، وَهِيَ عَظِيمَةٌ عِنْدِي:
سورج تلے مَیں نے حکمت کی ایک اَور مثال دیکھی جو مجھے اہم لگی۔
مَدِينَةٌ صَغِيرَةٌ فِيهَا أُنَاسٌ قَلِيلُونَ، فَجَاءَ عَلَيْهَا مَلِكٌ عَظِيمٌ وَحَاصَرَهَا وَبَنَى عَلَيْهَا أَبْرَاجًا عَظِيمَةً.
کہیں کوئی چھوٹا شہر تھا جس میں تھوڑے سے افراد بستے تھے۔ ایک دن ایک طاقت ور بادشاہ اُس سے لڑنے آیا۔ اُس نے اُس کا محاصرہ کیا اور اِس مقصد سے اُس کے ارد گرد بڑے بڑے بُرج کھڑے کئے۔
وَوُجِدَ فِيهَا رَجُلٌ مِسْكِينٌ حَكِيمٌ، فَنَجَّى هُوَ الْمَدِينَةَ بِحِكْمَتِهِ. وَمَا أَحَدٌ ذَكَرَ ذلِكَ الرَّجُلَ الْمِسْكِينَ!
شہر میں ایک آدمی رہتا تھا جو دانش مند البتہ غریب تھا۔ اِس شخص نے اپنی حکمت سے شہر کو بچا لیا۔ لیکن بعد میں کسی نے بھی غریب کو یاد نہ کیا۔
فَقُلْتُ: «الْحِكْمَةُ خَيْرٌ مِنَ الْقُوَّةِ». أَمَّا حِكْمَةُ الْمِسْكِينِ فَمُحْتَقَرَةٌ، وَكَلاَمُهُ لاَ يُسْمَعُ.
یہ دیکھ کر مَیں بولا، ”حکمت طاقت سے بہتر ہے،“ لیکن غریب کی حکمت حقیر جانی جاتی ہے۔ کوئی بھی اُس کی باتوں پر دھیان نہیں دیتا۔
كَلِمَاتُ الْحُكَمَاءِ تُسْمَعُ فِي الْهُدُوءِ، أَكْثَرَ مِنْ صُرَاخِ الْمُتَسَلِّطِ بَيْنَ الْجُهَّالِ.
دانش مند کی جو باتیں آرام سے سنی جائیں وہ احمقوں کے درمیان رہنے والے حکمران کے زوردار اعلانات سے کہیں بہتر ہیں۔
اَلْحِكْمَةُ خَيْرٌ مِنْ أَدَوَاتِ الْحَرْبِ. أَمَّا خَاطِئٌ وَاحِدٌ فَيُفْسِدُ خَيْرًا جَزِيلاً.
حکمت جنگ کے ہتھیاروں سے بہتر ہے، لیکن ایک ہی گناہ گار بہت کچھ جو اچھا ہے تباہ کرتا ہے۔