بےشک صور نے اپنے لئے مضبوط قلعہ بنا لیا ہے، بےشک اُس نے سونے چاندی کے ایسے ڈھیر لگائے ہیں جیسے عام طور پر گلیوں میں ریت یا کچرے کے ڈھیر لگا لئے جاتے ہیں۔
یہ دیکھ کر اسقلون گھبرا جائے گا اور غزہ تڑپ اُٹھے گا۔ عقرون بھی لرز اُٹھے گا، کیونکہ اُس کی اُمید جاتی رہے گی۔ غزہ کا بادشاہ ہلاک اور اسقلون غیرآباد ہو جائے گا۔
مَیں اُن کی بُت پرستی ختم کروں گا۔ آئندہ وہ گوشت کو خون کے ساتھ اور اپنی گھنونی قربانیاں نہیں کھائیں گے۔ تب جو بچ جائیں گے میرے پرستار ہوں گے اور یہوداہ کے خاندانوں میں شامل ہو جائیں گے۔ عقرون کے فلستی یوں میری قوم میں شامل ہو جائیں گے جس طرح قدیم زمانے میں یبوسی میری قوم میں شامل ہو گئے۔
مَیں خود اپنے گھر کی پہرہ داری کروں گا تاکہ آئندہ جو بھی آتے یا جاتے وقت وہاں سے گزرے اُس پر حملہ نہ کرے، کوئی بھی ظالم میری قوم کو تنگ نہ کرے۔ اب سے مَیں خود اُس کی دیکھ بھال کروں گا۔
اے صیون بیٹی، شادیانہ بجا! اے یروشلم بیٹی، شادمانی کے نعرے لگا! دیکھ، تیرا بادشاہ تیرے پاس آ رہا ہے۔ وہ راست باز اور فتح مند ہے، وہ حلیم ہے اور گدھے پر، ہاں گدھی کے بچے پر سوار ہے۔
مَیں افرائیم سے رتھ اور یروشلم سے گھوڑے دُور کر دوں گا۔ جنگ کی کمان ٹوٹ جائے گی۔ موعودہ بادشاہ کے کہنے پر تمام اقوام میں سلامتی قائم ہو جائے گی۔ اُس کی حکومت ایک سمندر سے دوسرے تک اور دریائے فرات سے دنیا کی انتہا تک مانی جائے گی۔
یہوداہ میری کمان ہے اور اسرائیل میرے تیر جو مَیں دشمن کے خلاف چلاؤں گا۔ اے صیون بیٹی، مَیں تیرے بیٹوں کو یونان کے فوجیوں سے لڑنے کے لئے بھیجوں گا، مَیں تجھے سورمے کی تلوار کی مانند بنا دوں گا۔“
رب الافواج خود اسرائیلیوں کو پناہ دے گا۔ تب وہ دشمن کو کھا کھا کر اُس کے پھینکے ہوئے پتھروں کو خاک میں ملا دیں گے اور خون کو مَے کی طرح پی پی کر شور مچائیں گے۔ وہ قربانی کے خون سے بھرے کٹورے کی طرح بھر جائیں گے، قربان گاہ کے کونوں جیسے خون آلودہ ہو جائیں گے۔