مَیں تیری راہنمائی کر کے تجھے اپنی ماں کے گھر میں لے جاتی، اُس کے گھر میں جس نے مجھے تعلیم دی۔ وہاں مَیں تجھے مسالے دار مَے اور اپنے اناروں کا رس پلاتی۔
یہ کون ہے جو اپنے محبوب کا سہارا لے کر ریگستان سے چڑھی آ رہی ہے؟
سیب کے درخت تلے مَیں نے تجھے جگا دیا، وہاں جہاں تیری ماں نے تجھے جنم دیا، جہاں اُس نے دردِ زہ میں مبتلا ہو کر تجھے پیدا کیا۔
مجھے مُہر کی طرح اپنے دل پر، اپنے بازو پر لگائے رکھ! کیونکہ محبت موت جیسی طاقت ور، اور اُس کی سرگرمی پاتال جیسی بےلچک ہے۔ وہ دہکتی آگ، رب کا بھڑکتا شعلہ ہے۔
پانی کا بڑا سیلاب بھی محبت کو بجھا نہیں سکتا، بڑے دریا بھی اُسے بہا کر لے جا نہیں سکتے۔ اور اگر کوئی محبت کو پانے کے لئے اپنے گھر کی تمام دولت پیش بھی کرے توبھی اُسے جواب میں حقیر ہی جانا جائے گا۔
لیکن میرا اپنا انگور کا باغ میرے سامنے ہی موجود ہے۔ اے سلیمان، چاندی کے ہزار سِکے تیرے لئے ہیں، اور 200 سِکے اُن کے لئے جو اُس کی فصل کی پہرہ داری کرتے ہیں۔