”ہارون اور اُس کے بیٹوں کو بتانا کہ اسرائیلیوں کی اُن قربانیوں کا احترام کرو جو تم نے میرے لئے مخصوص و مُقدّس کی ہیں، ورنہ تم میرے نام کو داغ لگاؤ گے۔ مَیں رب ہوں۔
جو امام ناپاک ہونے کے باوجود اُن قربانیوں کے پاس آ جائے جو اسرائیلیوں نے میرے لئے مخصوص و مُقدّس کی ہیں اُسے میرے سامنے سے مٹانا ہے۔ یہ اصول آنے والی نسلوں کے لئے بھی اٹل ہے۔ مَیں رب ہوں۔
ہارون کی اولاد میں سے جو کوئی بھی وبائی جِلدی بیماری یا جریان کا مریض ہو اُسے مُقدّس قربانیوں میں سے اپنا حصہ کھانے کی اجازت نہیں ہے۔ پہلے وہ پاک ہو جائے۔ جو ایسی کوئی بھی چیز چھوئے جو لاش سے ناپاک ہو گئی ہو یا ایسے آدمی کو چھوئے جس کا نطفہ نکلا ہو وہ ناپاک ہو جاتا ہے۔
امام میری ہدایات کے مطابق چلیں، ورنہ وہ قصوروار بن جائیں گے اور مُقدّس چیزوں کی بےحرمتی کرنے کے سبب سے مر جائیں گے۔ مَیں رب ہوں جو اُنہیں اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔
لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ بیوہ یا طلاق یافتہ ہو اور اُس کے بچے نہ ہوں۔ جب وہ اپنے باپ کے گھر لوٹ کر وہاں ایسے رہے گی جیسے اپنی جوانی میں تو وہ اپنے باپ کے اُس کھانے میں سے کھا سکتی ہے جو قربانیوں میں سے باپ کا حصہ ہے۔ لیکن جو امام کے خاندان کا فرد نہیں ہے اُسے کھانے کی اجازت نہیں ہے۔
کہ وہ دوسرے اسرائیلیوں کو یہ مُقدّس چیزیں کھانے دیں۔ ایسی حرکت سے وہ اُن کو بڑا قصوروار بنا دیں گے۔ مَیں رب ہوں جو اُنہیں اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔“
”ہارون، اُس کے بیٹوں اور اسرائیلیوں کو بتانا کہ اگر تم میں سے کوئی اسرائیلی یا پردیسی رب کو بھسم ہونے والی قربانی پیش کرنا چاہے تو طریقِ کار میں کوئی فرق نہیں ہے، چاہے وہ یہ مَنت مان کر یا ویسے ہی دلی خوشی سے کر رہا ہو۔
اگر کوئی رب کو سلامتی کی قربانی پیش کرنا چاہے تو طریقِ کار میں کوئی فرق نہیں ہے، چاہے وہ یہ مَنت مان کر یا ویسے ہی دلی خوشی سے کر رہا ہو۔ اِس کے لئے لازم ہے کہ وہ گائےبَیلوں یا بھیڑبکریوں میں سے بےعیب جانور چنے۔ پھر اُسے قبول کیا جائے گا۔
رب کو ایسے جانور پیش نہ کرنا جو اندھے ہوں، جن کے اعضا ٹوٹے یا کٹے ہوئے ہوں، جن کو رسَولی ہو یا جنہیں وبائی جِلدی بیماری لگ گئی ہو۔ رب کو اُنہیں جلنے والی قربانی کے طور پر قربان گاہ پر پیش نہ کرنا۔
لیکن جس گائےبَیل یا بھیڑبکری کے کسی عضو میں کمی بیشی ہو اُسے پیش کیا جا سکتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ پیش کرنے والا اُسے ویسے ہی دلی خوشی سے چڑھائے۔ اگر وہ اُسے اپنی مَنت مان کر پیش کرے تو وہ قبول نہیں کیا جائے گا۔
”جب کسی گائے، بھیڑ یا بکری کا بچہ پیدا ہوتا ہے تو لازم ہے کہ وہ پہلے سات دن اپنی ماں کے پاس رہے۔ آٹھویں دن سے پہلے رب اُسے جلنے والی قربانی کے طور پر قبول نہیں کرے گا۔