پھر وہ ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”جب ہم مِصفاہ میں رب کے حضور جمع ہوئے تو ہماری قوم میں سے کون کون اجتماع میں شریک نہ ہوا؟“ کیونکہ اُس وقت اُنہوں نے قَسم کھا کر اعلان کیا تھا، ”جس نے یہاں رب کے حضور آنے سے انکار کیا اُسے ضرور سزائے موت دی جائے گی۔“
اب ہم اُن تھوڑے بچے کھچے آدمیوں کو بیویاں کس طرح مہیا کر سکتے ہیں؟ ہم نے تو رب کے حضور قَسم کھائی ہے کہ اپنی بیٹیوں کا اُن کے ساتھ رشتہ نہیں باندھیں گے۔
لیکن ہم اپنی بیٹیوں کی اُن کے ساتھ شادی نہیں کرا سکتے، کیونکہ ہم نے قَسم کھا کر اعلان کیا ہے، ’جو اپنی بیٹی کا رشتہ بن یمین کے کسی مرد سے باندھے گا اُس پر اللہ کی لعنت ہو‘۔“
یوں سوچتے سوچتے اُنہیں آخرکار یہ ترکیب سوجھی، ”کچھ دیر کے بعد یہاں سَیلا میں رب کی سالانہ عید منائی جائے گی۔ سَیلا بیت ایل کے شمال میں، لبونہ کے جنوب میں اور اُس راستے کے مشرق میں ہے جو بیت ایل سے سِکم تک لے جاتا ہے۔
جب اُن کے باپ اور بھائی ہمارے پاس آ کر آپ کی شکایت کریں گے تو ہم اُن سے کہیں گے، ’بن یمینیوں پر ترس کھائیں، کیونکہ جب ہم نے یبیس پر فتح پائی تو ہم اُن کے لئے کافی عورتیں حاصل نہ کر سکے۔ آپ بےقصور ہیں، کیونکہ آپ نے اُنہیں اپنی بیٹیوں کو ارادتاً تو نہیں دیا‘۔“
بن یمینیوں نے بزرگوں کی اِس ہدایت پر عمل کیا۔ عید کے دنوں میں جب لڑکیاں ناچ رہی تھیں تو بن یمینیوں نے اُتنی پکڑ لیں کہ اُن کی کمی پوری ہو گئی۔ پھر وہ اُنہیں اپنے قبائلی علاقے میں لے گئے اور شہروں کو دوبارہ تعمیر کر کے اُن میں بسنے لگے۔