”رب کے گھر کے صحن کے دروازے پر کھڑا ہو کر اعلان کر کہ اے یہوداہ کے تمام باشندو، رب کا کلام سنو! جتنے بھی رب کی پرستش کرنے کے لئے اِن دروازوں میں داخل ہوتے ہیں وہ سب توجہ دیں!
تم چور، قاتل اور زناکار ہو۔ نیز تم جھوٹی قَسم کھاتے، بعل دیوتا کے حضور بخور جلاتے اور اجنبی معبودوں کے پیچھے لگ جاتے ہو، ایسے دیوتاؤں کے پیچھے جن سے تم پہلے واقف نہیں تھے۔
لیکن ساتھ ساتھ تم یہاں میرے حضور بھی آتے ہو۔ جس مکان پر میرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے اُسی میں تم کھڑے ہو کر کہتے ہو، ’ہم محفوظ ہیں۔‘ تم رب کے گھر میں عبادت کرنے کے ساتھ ساتھ کس طرح یہ تمام گھنونی حرکتیں جاری رکھ سکتے ہو؟“
رب فرماتا ہے، ”تم یہ شریر حرکتیں کرتے رہے، اور مَیں بار بار تم سے ہم کلام ہوتا رہا، لیکن تم نے میری نہ سنی۔ مَیں تمہیں بُلاتا رہا، لیکن تم جواب دینے کے لئے تیار نہ ہوئے۔
اِس لئے اب مَیں اِس گھر کے ساتھ وہ کچھ کروں گا جو مَیں نے سَیلا کے ساتھ کیا تھا، گو اِس پر میرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے، یہ وہ مکان ہے جس پر تم اعتماد رکھتے ہو اور جسے مَیں نے تمہیں اور تمہارے باپ دادا کو عطا کیا تھا۔
اور سب اِس میں ملوث ہیں۔ بچے لکڑی چن کر ڈھیر بناتے ہیں، پھر باپ اُسے آگ لگاتے ہیں جبکہ عورتیں آٹا گوندھ گوندھ کر آگ پر آسمان کی ملکہ نامی دیوی کے لئے ٹکیاں پکاتی ہیں۔ مجھے تنگ کرنے کے لئے وہ اجنبی معبودوں کو مَے کی نذریں بھی پیش کرتے ہیں۔
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”میرا قہر اور غضب اِس مقام پر، انسان و حیوان پر، کھلے میدان کے درختوں پر اور زمین کی پیداوار پر نازل ہو گا۔ سب کچھ نذرِ آتش ہو جائے گا، اور کوئی اُسے بجھا نہیں سکے گا۔“
مَیں نے اُنہیں صرف یہ حکم دیا کہ میری سنو! تب ہی مَیں تمہارا خدا ہوں گا اور تم میری قوم ہو گے۔ پورے طور پر اُس راہ پر چلتے رہو جو مَیں تمہیں دکھاتا ہوں۔ تب ہی تمہاری خیر ہو گی۔
لیکن اُنہوں نے میری نہ سنی، نہ دھیان دیا بلکہ اپنے شریر دل کی ضد کے مطابق زندگی گزارنے لگے۔ اُنہوں نے میری طرف رجوع نہ کیا بلکہ اپنا منہ مجھ سے پھیر لیا۔
کیونکہ رب فرماتا ہے، ”جو کچھ یہوداہ کے باشندوں نے کیا وہ مجھے بہت بُرا لگتا ہے۔ اُنہوں نے اپنے گھنونے بُتوں کو میرے نام کے لئے مخصوص گھر میں رکھ کر اُس کی بےحرمتی کی ہے۔
ساتھ ساتھ اُنہوں نے وادیِ بن ہنوم میں واقع توفت کی اونچی جگہیں تعمیر کیں تاکہ اپنے بیٹے بیٹیوں کو جلا کر قربان کریں۔ مَیں نے کبھی بھی ایسی رسم ادا کرنے کا حکم نہیں دیا بلکہ یہ خیال میرے ذہن میں آیا تک نہیں۔
چنانچہ رب کا کلام سنو! وہ دن آنے والے ہیں جب یہ مقام ’توفت‘ یا ’وادیِ بن ہنوم‘ نہیں کہلائے گا بلکہ ’قتل و غارت کی وادی۔‘ اُس وقت لوگ توفت میں اِتنی لاشیں دفنائیں گے کہ آخرکار خالی جگہ نہیں رہے گی۔
مَیں یہوداہ کے شہروں اور یروشلم کی گلیوں میں خوشی و شادمانی کی آوازیں ختم کر دوں گا، دُولھا دُلھن کی آوازیں بند ہو جائیں گی۔ کیونکہ ملک ویران و سنسان ہو جائے گا۔“