پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون کے پاس جا، کیونکہ مَیں نے اُس کا اور اُس کے درباریوں کا دل سخت کر دیا ہے تاکہ اُن کے درمیان اپنے معجزوں اور اپنی قدرت کا اظہار کر سکوں
اور تم اپنے بیٹے بیٹیوں اور پوتے پوتیوں کو سنا سکو کہ مَیں نے مصریوں کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے اور اُن کے درمیان کس طرح کے معجزے کر کے اپنی قدرت کا اظہار کیا ہے۔ یوں تم جان لو گے کہ مَیں رب ہوں۔“
موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس گئے۔ اُنہوں نے اُس سے کہا، ”رب عبرانیوں کے خدا کا فرمان ہے، ’تُو کب تک میرے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کرے گا؟ میری قوم کو میری عبادت کرنے کے لئے جانے دے،
اُن کے غول زمین پر یوں چھا جائیں گے کہ زمین نظر ہی نہیں آئے گی۔ جو کچھ اولوں نے تباہ نہیں کیا اُسے وہ چٹ کر جائیں گی۔ بچے ہوئے درختوں کے پتے بھی ختم ہو جائیں گے۔
تیرے محل، تیرے عہدیداروں اور باقی لوگوں کے گھر اُن سے بھر جائیں گے۔ جب سے مصری اِس ملک میں آباد ہوئے ہیں تم نے کبھی ٹڈیوں کا ایسا سخت حملہ نہیں دیکھا ہو گا‘۔“ یہ کہہ کر موسیٰ پلٹ کر وہاں سے چلا گیا۔
اِس پر درباریوں نے فرعون سے بات کی، ”ہم کب تک اِس مرد کے جال میں پھنسے رہیں؟ اسرائیلیوں کو رب اپنے خدا کی عبادت کرنے کے لئے جانے دیں۔ کیا آپ کو ابھی تک معلوم نہیں کہ مصر برباد ہو گیا ہے؟“
موسیٰ نے جواب دیا، ”ہمارے جوان اور بوڑھے ساتھ جائیں گے۔ ہم اپنے بیٹے بیٹیوں، بھیڑبکریوں اور گائےبَیلوں کو بھی ساتھ لے کر جائیں گے۔ ہم سب کے سب جائیں گے، کیونکہ ہمیں رب کی عید منانی ہے۔“
پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”مصر پر اپنا ہاتھ اُٹھا تاکہ ٹڈیاں آ کر مصر کی سرزمین پر پھیل جائیں۔ جو کچھ بھی کھیتوں میں اولوں سے بچ گیا ہے اُسے وہ کھا جائیں گی۔“
اُنہوں نے زمین کو یوں ڈھانک لیا کہ وہ کالی نظر آنے لگی۔ جو کچھ بھی اولوں سے بچ گیا تھا چاہے کھیتوں کے پودے یا درختوں کے پھل تھے اُنہوں نے کھا لیا۔ مصر میں ایک بھی درخت یا پودا نہ رہا جس کے پتے بچ گئے ہوں۔
تب فرعون نے موسیٰ کو پھر بُلوایا اور کہا، ”جاؤ، رب کی عبادت کرو! تم اپنے ساتھ بال بچوں کو بھی لے جا سکتے ہو۔ صرف اپنی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل پیچھے چھوڑ دینا۔“
یقیناً نہیں۔ اِس لئے لازم ہے کہ ہم اپنے جانوروں کو ساتھ لے کر جائیں۔ ایک کُھر بھی پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا، کیونکہ ابھی تک ہمیں معلوم نہیں کہ رب کی عبادت کے لئے کن کن جانوروں کی ضرورت ہو گی۔ یہ اُس وقت ہی پتا چلے گا جب ہم منزلِ مقصود پر پہنچیں گے۔ اِس لئے ضروری ہے کہ ہم سب کو اپنے ساتھ لے کر جائیں۔“