جب مَیں نے اپنی نگاہ اُٹھائی تو کنارے پر میرے سامنے ہی ایک مینڈھا کھڑا تھا۔ اُس کے دو بڑے سینگ تھے جن میں سے ایک زیادہ بڑا تھا۔ لیکن وہ دوسرے کے بعد ہی بڑا ہو گیا تھا۔
میری نظروں کے سامنے مینڈھا مغرب، شمال اور جنوب کی طرف سینگ مارنے لگا۔ نہ کوئی جانور اُس کا مقابلہ کر سکا، نہ کوئی اُس کے قابو سے بچا سکا۔ جو جی چاہے کرتا تھا اور ہوتے ہوتے بہت بڑا ہو گیا۔
مَیں اُس پر غور ہی کر رہا تھا کہ اچانک مغرب سے آتے ہوئے ایک بکرا دکھائی دیا۔ اُس کی آنکھوں کے درمیان زبردست سینگ تھا، اور وہ زمین کو چھوئے بغیر چل رہا تھا۔ پوری دنیا کو عبور کر کے
مَیں نے دیکھا کہ وہ مینڈھے کے پہلو سے ٹکرا گیا۔ بڑے غصے میں اُس نے اُسے یوں مارا کہ مینڈھے کے دونوں سینگ ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے۔ اِس بےبس حالت میں مینڈھا اُس کا مقابلہ نہ کر سکا۔ بکرے نے اُسے زمین پر پٹخ کر پاؤں تلے کچل دیا۔ کوئی نہیں تھا جو مینڈھے کو بکرے کے قابو سے بچائے۔
بکرا نہایت طاقت ور ہو گیا۔ لیکن طاقت کے عروج پر ہی اُس کا بڑا سینگ ٹوٹ گیا، اور اُس کی جگہ مزید چار زبردست سینگ نکل آئے جن کا رُخ آسمان کی چار سمتوں کی طرف تھا۔
اُن کے ایک سینگ میں سے ایک اَور سینگ نکل آیا جو ابتدا میں چھوٹا تھا۔ لیکن وہ جنوب، مشرق اور خوب صورت ملک اسرائیل کی طرف بڑھتے بڑھتے بہت طاقت ور ہو گیا۔
وہ بڑھتے بڑھتے آسمانی فوج کے کمانڈر تک بھی پہنچ گیا اور اُسے اُن قربانیوں سے محروم کر دیا جو اُسے روزانہ پیش کی جاتی تھیں۔ ساتھ ساتھ سینگ نے اُس کے مقدِس کے مقام کو تباہ کر دیا۔
پھر مَیں نے دو مُقدّس ہستیوں کو آپس میں بات کرتے ہوئے سنا۔ ایک نے پوچھا، ”اِس رویا میں پیش کئے گئے حالات کب تک قائم رہیں گے، یعنی جو کچھ روزانہ کی قربانیوں کے ساتھ ہو رہا ہے، یہ تباہ کن بےحرمتی اور یہ بات کہ مقدِس کو پامال کیا جا رہا ہے؟“
تُو نے دیکھا کہ یہ سینگ ٹوٹ گیا اور اُس کی جگہ چار سینگ نکل آئے۔ اِس کا مطلب ہے کہ پہلی بادشاہی سے چار اَور نکل آئیں گی۔ لیکن چاروں کی طاقت پہلی کی نسبت کم ہو گی۔
وہ بہت طاقت ور ہو جائے گا، لیکن یہ اُس کی اپنی طاقت نہیں ہو گی۔ وہ حیرت انگیز بربادی کا باعث بنے گا، اور جو کچھ بھی کرے گا اُس میں کامیاب ہو گا۔ وہ زورآوروں اور مُقدّس قوم کو تباہ کرے گا۔
اپنی سمجھ اور فریب کے ذریعے وہ کامیاب رہے گا۔ تب وہ متکبر ہو جائے گا۔ جب لوگ اپنے آپ کو محفوظ سمجھیں گے تو وہ اُنہیں موت کے گھاٹ اُتارے گا۔ آخرکار وہ حکمرانوں کے حکمران کے خلاف بھی اُٹھے گا۔ لیکن وہ پاش پاش ہو جائے گا، البتہ انسانی ہاتھ سے نہیں۔
اے دانیال، شاموں اور صبحوں کے بارے میں جو رویا تجھ پر ظاہر ہوئی وہ سچی ہے۔ لیکن فی الحال اُسے پوشیدہ رکھ، کیونکہ یہ واقعات ابھی پیش نہیں آئیں گے بلکہ بہت دنوں کے گزر جانے کے بعد ہی۔“
اِس کے بعد مَیں، دانیال نڈھال ہو کر کئی دنوں تک بیمار رہا۔ پھر مَیں اُٹھا اور بادشاہ کی خدمت میں دوبارہ اپنے فرائض ادا کرنے لگا۔ مَیں رویا سے سخت پریشان تھا، اور کوئی نہیں تھا جو مجھے اُس کا مطلب بتا سکے۔