Daniel 8

بیل شَضَر بادشاہ کے دورِ حکومت کے تیسرے سال میں مَیں، دانیال نے ایک اَور رویا دیکھی۔
رویا میں مَیں صوبہ عیلام کے قلعہ بند شہر سوسن کی نہر اُولائی کے کنارے پر کھڑا تھا۔
جب مَیں نے اپنی نگاہ اُٹھائی تو کنارے پر میرے سامنے ہی ایک مینڈھا کھڑا تھا۔ اُس کے دو بڑے سینگ تھے جن میں سے ایک زیادہ بڑا تھا۔ لیکن وہ دوسرے کے بعد ہی بڑا ہو گیا تھا۔
میری نظروں کے سامنے مینڈھا مغرب، شمال اور جنوب کی طرف سینگ مارنے لگا۔ نہ کوئی جانور اُس کا مقابلہ کر سکا، نہ کوئی اُس کے قابو سے بچا سکا۔ جو جی چاہے کرتا تھا اور ہوتے ہوتے بہت بڑا ہو گیا۔
مَیں اُس پر غور ہی کر رہا تھا کہ اچانک مغرب سے آتے ہوئے ایک بکرا دکھائی دیا۔ اُس کی آنکھوں کے درمیان زبردست سینگ تھا، اور وہ زمین کو چھوئے بغیر چل رہا تھا۔ پوری دنیا کو عبور کر کے
وہ دو سینگوں والے اُس مینڈھے کے پاس پہنچ گیا جو مَیں نے نہر کے کنارے کھڑا دیکھا تھا۔ بڑے طیش میں آ کر وہ اُس پر ٹوٹ پڑا۔
مَیں نے دیکھا کہ وہ مینڈھے کے پہلو سے ٹکرا گیا۔ بڑے غصے میں اُس نے اُسے یوں مارا کہ مینڈھے کے دونوں سینگ ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے۔ اِس بےبس حالت میں مینڈھا اُس کا مقابلہ نہ کر سکا۔ بکرے نے اُسے زمین پر پٹخ کر پاؤں تلے کچل دیا۔ کوئی نہیں تھا جو مینڈھے کو بکرے کے قابو سے بچائے۔
بکرا نہایت طاقت ور ہو گیا۔ لیکن طاقت کے عروج پر ہی اُس کا بڑا سینگ ٹوٹ گیا، اور اُس کی جگہ مزید چار زبردست سینگ نکل آئے جن کا رُخ آسمان کی چار سمتوں کی طرف تھا۔
اُن کے ایک سینگ میں سے ایک اَور سینگ نکل آیا جو ابتدا میں چھوٹا تھا۔ لیکن وہ جنوب، مشرق اور خوب صورت ملک اسرائیل کی طرف بڑھتے بڑھتے بہت طاقت ور ہو گیا۔
پھر وہ آسمانی فوج تک بڑھ گیا۔ وہاں اُس نے کچھ فوجیوں اور ستاروں کو زمین پر پھینک کر پاؤں تلے کچل دیا۔
وہ بڑھتے بڑھتے آسمانی فوج کے کمانڈر تک بھی پہنچ گیا اور اُسے اُن قربانیوں سے محروم کر دیا جو اُسے روزانہ پیش کی جاتی تھیں۔ ساتھ ساتھ سینگ نے اُس کے مقدِس کے مقام کو تباہ کر دیا۔
اُس کی فوج سے روزانہ کی قربانیوں کی بےحرمتی ہوئی، اور سینگ نے سچائی کو زمین پر پٹخ دیا۔ جو کچھ بھی اُس نے کیا اُس میں وہ کامیاب رہا۔
پھر مَیں نے دو مُقدّس ہستیوں کو آپس میں بات کرتے ہوئے سنا۔ ایک نے پوچھا، ”اِس رویا میں پیش کئے گئے حالات کب تک قائم رہیں گے، یعنی جو کچھ روزانہ کی قربانیوں کے ساتھ ہو رہا ہے، یہ تباہ کن بےحرمتی اور یہ بات کہ مقدِس کو پامال کیا جا رہا ہے؟“
دوسرے نے جواب میں مجھے بتایا، ”حالات 2,300 شاموں اور صبحوں تک یوں ہی رہیں گے۔ اِس کے بعد مقدِس کو نئے سرے سے مخصوص و مُقدّس کیا جائے گا۔“
مَیں دیکھے ہوئے واقعات کو سمجھنے کی کوشش کر ہی رہا تھا کہ کوئی میرے سامنے کھڑا ہوا جو مرد جیسا لگ رہا تھا۔
ساتھ ساتھ مَیں نے نہر اُولائی کی طرف سے کسی شخص کی آواز سنی جس نے کہا، ”اے جبرائیل، اِس آدمی کو رویا کا مطلب بتا دے۔“
فرشتہ میرے قریب آیا تو مَیں سخت گھبرا کر منہ کے بل گر گیا۔ لیکن وہ بولا، ”اے آدم زاد، جان لے کہ اِس رویا کا تعلق آخری زمانے سے ہے۔“
جب وہ مجھ سے بات کر رہا تھا تو مَیں مدہوش حالت میں منہ کے بل پڑا رہا۔ اب فرشتے نے مجھے چھو کر پاؤں پر کھڑا کیا۔
وہ بولا، ”مَیں تجھے سمجھا دیتا ہوں کہ اُس آخری زمانے میں کیا کچھ پیش آئے گا جب اللہ کا غضب نازل ہو گا۔ کیونکہ رویا کا تعلق آخری زمانے سے ہے۔
دو سینگوں کے جس مینڈھے کو تُو نے دیکھا وہ مادی اور فارس کے بادشاہوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
لمبے بالوں کا بکرا یونان کا بادشاہ ہے۔ اُس کی آنکھوں کے درمیان لگا بڑا سینگ یونانی شہنشاہی کا پہلا بادشاہ ہے۔
تُو نے دیکھا کہ یہ سینگ ٹوٹ گیا اور اُس کی جگہ چار سینگ نکل آئے۔ اِس کا مطلب ہے کہ پہلی بادشاہی سے چار اَور نکل آئیں گی۔ لیکن چاروں کی طاقت پہلی کی نسبت کم ہو گی۔
اُن کی حکومت کے آخری ایام میں بےوفاؤں کی بدکرداری عروج تک پہنچ گئی ہو گی۔ اُس وقت ایک گستاخ اور سازش کا ماہر بادشاہ تخت پر بیٹھے گا۔
وہ بہت طاقت ور ہو جائے گا، لیکن یہ اُس کی اپنی طاقت نہیں ہو گی۔ وہ حیرت انگیز بربادی کا باعث بنے گا، اور جو کچھ بھی کرے گا اُس میں کامیاب ہو گا۔ وہ زورآوروں اور مُقدّس قوم کو تباہ کرے گا۔
اپنی سمجھ اور فریب کے ذریعے وہ کامیاب رہے گا۔ تب وہ متکبر ہو جائے گا۔ جب لوگ اپنے آپ کو محفوظ سمجھیں گے تو وہ اُنہیں موت کے گھاٹ اُتارے گا۔ آخرکار وہ حکمرانوں کے حکمران کے خلاف بھی اُٹھے گا۔ لیکن وہ پاش پاش ہو جائے گا، البتہ انسانی ہاتھ سے نہیں۔
اے دانیال، شاموں اور صبحوں کے بارے میں جو رویا تجھ پر ظاہر ہوئی وہ سچی ہے۔ لیکن فی الحال اُسے پوشیدہ رکھ، کیونکہ یہ واقعات ابھی پیش نہیں آئیں گے بلکہ بہت دنوں کے گزر جانے کے بعد ہی۔“
اِس کے بعد مَیں، دانیال نڈھال ہو کر کئی دنوں تک بیمار رہا۔ پھر مَیں اُٹھا اور بادشاہ کی خدمت میں دوبارہ اپنے فرائض ادا کرنے لگا۔ مَیں رویا سے سخت پریشان تھا، اور کوئی نہیں تھا جو مجھے اُس کا مطلب بتا سکے۔