لیکن اخزیاہ کی سگی بہن یہوسبع نے اخزیاہ کے چھوٹے بیٹے یوآس کو چپکے سے اُن شہزادوں میں سے نکال لیا جنہیں قتل کرنا تھا اور اُسے اُس کی دایہ کے ساتھ ایک سٹور میں چھپا دیا جس میں بستر وغیرہ محفوظ رکھے جاتے تھے۔ اِس طرح وہ بچ گیا۔
عتلیاہ کی حکومت کے ساتویں سال میں یہویدع امام نے سَو سَو سپاہیوں پر مقرر افسروں، کاری نامی دستوں اور شاہی محافظوں کو رب کے گھر میں بُلا لیا۔ وہاں اُس نے قَسم کھلا کر اُن سے عہد باندھا۔ پھر اُس نے بادشاہ کے بیٹے یوآس کو پیش کر کے
وہ اُس کے ارد گرد دائرہ بنا کر اپنے ہتھیاروں کو پکڑے رکھیں اور جہاں بھی وہ جائے اُسے گھیرے رکھیں۔ جو بھی اِس دائرے میں گھسنے کی کوشش کرے اُسے مار ڈالنا۔“
سَو سَو سپاہیوں پر مقرر افسروں نے ایسا ہی کیا۔ اگلے سبت کے دن وہ سب اپنے فوجیوں سمیت یہویدع امام کے پاس آئے۔ وہ بھی آئے جو ڈیوٹی پر تھے اور وہ بھی جن کی اب چھٹی تھی۔
پھر محافظ ہتھیاروں کو ہاتھ میں پکڑے بادشاہ کے گرد کھڑے ہو گئے۔ قربان گاہ اور رب کے گھر کے درمیان اُن کا دائرہ رب کے گھر کی جنوبی دیوار سے لے کر اُس کی شمالی دیوار تک پھیلا ہوا تھا۔
پھر یہویدع بادشاہ کے بیٹے یوآس کو باہر لایا اور اُس کے سر پر تاج رکھ کر اُسے قوانین کی کتاب دے دی۔ یوں یوآس کو بادشاہ بنا دیا گیا۔ اُنہوں نے اُسے مسح کر کے تالیاں بجائیں اور بلند آواز سے نعرہ لگانے لگے، ”بادشاہ زندہ باد!“
وہاں پہنچ کر وہ کیا دیکھتی ہے کہ نیا بادشاہ اُس ستون کے پاس کھڑا ہے جہاں بادشاہ رواج کے مطابق کھڑا ہوتا ہے، اور وہ افسروں اور تُرم بجانے والوں سے گھرا ہوا ہے۔ تمام اُمّت بھی ساتھ کھڑی تُرم بجا بجا کر خوشی منا رہی ہے۔ عتلیاہ رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ کر چیخ اُٹھی، ”غداری، غداری!“
یہویدع امام نے سَو سَو فوجیوں پر مقرر اُن افسروں کو بُلایا جن کے سپرد فوج کی گئی تھی اور اُنہیں حکم دیا، ”اُسے باہر لے جائیں، کیونکہ مناسب نہیں کہ اُسے رب کے گھر کے پاس مارا جائے۔ اور جو بھی اُس کے پیچھے آئے اُسے تلوار سے مار دینا۔“
پھر یہویدع نے بادشاہ اور قوم کے ساتھ مل کر رب سے عہد باندھ کر وعدہ کیا کہ ہم رب کی قوم رہیں گے۔ اِس کے علاوہ بادشاہ نے یہویدع کی معرفت قوم سے بھی عہد باندھا۔
اِس کے بعد اُمّت کے تمام لوگ بعل کے مندر پر ٹوٹ پڑے اور اُسے ڈھا دیا۔ اُس کی قربان گاہوں اور بُتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُنہوں نے بعل کے پجاری متان کو قربان گاہوں کے سامنے ہی مار ڈالا۔ رب کے گھر پر پہرے دار کھڑے کرنے کے بعد
یہویدع سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں، کاری نامی دستوں، محل کے محافظوں اور باقی پوری اُمّت کے ہمراہ جلوس نکال کر بادشاہ کو رب کے گھر سے محل میں لے گیا۔ وہ محافظوں کے دروازے سے ہو کر داخل ہوئے۔ بادشاہ شاہی تخت پر بیٹھ گیا،