اب مَیں بُتوں کی قربانی کے بارے میں بات کرتا ہوں۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم سب صاحبِ علم ہیں۔ علم انسان کے پھولنے کا باعث بنتا ہے جبکہ محبت اُس کی تعمیر کرتی ہے۔
توبھی ہم جانتے ہیں کہ فقط ایک ہی خدا ہے، ہمارا باپ جس نے سب کچھ پیدا کیا ہے اور جس کے لئے ہم زندگی گزارتے ہیں۔ اور ایک ہی خداوند ہے یعنی عیسیٰ مسیح جس کے وسیلے سے سب کچھ وجود میں آیا ہے اور جس سے ہمیں زندگی حاصل ہے۔
لیکن ہر کسی کو اِس کا علم نہیں۔ بعض ایمان دار تو اب تک یہ سوچنے کے عادی ہیں کہ بُت کا وجود ہے۔ اِس لئے جب وہ کسی بُت کی قربانی کا گوشت کھاتے ہیں تو وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ایسا کرنے سے اُس بُت کی پوجا کر رہے ہیں۔ یوں اُن کا ضمیر کمزور ہونے کی وجہ سے آلودہ ہو جاتا ہے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارا اللہ کو پسند آنا اِس بات پر مبنی نہیں کہ ہم کیا کھاتے ہیں اور کیا نہیں کھاتے۔ نہ پرہیز کرنے سے ہمیں کوئی نقصان پہنچتا ہے اور نہ کھا لینے سے کوئی فائدہ۔
کیونکہ اگر کوئی کمزور ضمیر شخص آپ کو بُت خانے میں کھانا کھاتے ہوئے دیکھے تو کیا اُسے اُس کے ضمیر کے خلاف بُتوں کی قربانیاں کھانے پر اُبھارا نہیں جائے گا؟