Hosea 14

convertere Israhel ad Dominum Deum tuum quoniam corruisti in iniquitate tua
اے اسرائیل، توبہ کر کے رب اپنے خدا کے پاس واپس آ! کیونکہ تیرا قصور تیرے زوال کا سبب بن گیا ہے۔
tollite vobiscum verba et convertimini ad Dominum dicite ei omnem aufer iniquitatem et accipe bonum et reddemus vitulos labiorum nostrorum
اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہوئے رب کے پاس واپس آؤ۔ اُس سے کہو، ”ہمارے تمام گناہوں کو معاف کر کے ہمیں مہربانی سے قبول فرما تاکہ ہم اپنے ہونٹوں سے تیری تعریف کر کے تجھے مناسب قربانی ادا کر سکیں۔
Assur non salvabit nos super equum non ascendemus nec dicemus ultra dii nostri opera manuum nostrarum quia eius qui in te est misereberis pupilli
اسور ہمیں نہ بچائے۔ آئندہ نہ ہم گھوڑوں پر سوار ہو جائیں گے، نہ کہیں گے کہ ہمارے ہاتھوں کی چیزیں ہمارا خدا ہیں۔ کیونکہ تُو ہی یتیم پر رحم کرتا ہے۔“
sanabo contritiones eorum diligam eos spontanee quia aversus est furor meus ab eo
تب رب فرمائے گا، ”مَیں اُن کی بےوفائی کے اثرات ختم کر کے اُنہیں شفا دوں گا، ہاں مَیں اُنہیں کھلے دل سے پیار کروں گا، کیونکہ میرا اُن پر غضب ٹھنڈا ہو گیا ہے۔
ero quasi ros Israhel germinabit quasi lilium et erumpet radix eius ut Libani
اسرائیل کے لئے مَیں شبنم کی مانند ہوں گا۔ تب وہ سوسن کی مانند پھول نکالے گا، لبنان کے دیودار کے درخت کی طرح جڑ پکڑے گا،
ibunt rami eius et erit quasi oliva gloria eius et odor eius ut Libani
اُس کی کونپلیں پھوٹ نکلیں گی، اور شاخیں بن کر پھیلتی جائیں گی۔ اُس کی شان زیتون کے درخت کی مانند ہو گی، اُس کی خوشبو لبنان کے دیودار کے درخت کی خوشبو کی طرح پھیل جائے گی۔
convertentur sedentes in umbra eius vivent tritico et germinabunt quasi vinea memoriale eius sicut vinum Libani
لوگ دوبارہ اُس کے سائے میں جا بسیں گے۔ وہاں وہ اناج کی طرح پھلیں پھولیں گے، انگور کے سے پھول نکالیں گے۔ دوسرے اُن کی یوں تعریف کریں گے جس طرح لبنان کی عمدہ مَے کی۔
Ephraim quid mihi ultra idola ego exaudiam et dirigam eum ego ut abietem virentem ex me fructus tuus inventus est
تب اسرائیل کہے گا، ’میرا بُتوں سے کیا واسطہ؟‘ مَیں ہی تیری سن کر تیری دیکھ بھال کروں گا۔ مَیں جونیپر کا سایہ دار درخت ہوں، اور تُو مجھ سے ہی پھل پائے گا۔“
quis sapiens et intelleget ista intellegens et sciet haec quia rectae viae Domini et iusti ambulabunt in eis praevaricatores vero corruent in eis
کون دانش مند ہے؟ وہ سمجھ لے۔ کون صاحبِ فہم ہے؟ وہ مطلب جان لے۔ کیونکہ رب کی راہیں درست ہیں۔ راست باز اُن پر چلتے رہیں گے، لیکن سرکش اُن پر چلتے وقت ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔