چنانچہ داؤد اپنے فوجیوں کو لے کر بعل پراضیم گیا۔ وہاں اُس نے فلستیوں کو شکست دی۔ بعد میں اُس نے گواہی دی، ”جتنے زور سے بند کے ٹوٹ جانے پر پانی اُس سے پھوٹ نکلتا ہے اُتنے زور سے آج اللہ میرے وسیلے سے دشمن کی صفوں میں سے پھوٹ نکلا ہے۔“ چنانچہ اُس جگہ کا نام بعل پراضیم یعنی ’پھوٹ نکلنے کا مالک‘ پڑ گیا۔
cumque illi ascendissent in Baalpharasim percussit eos ibi David et dixit divisit Deus inimicos meos per manum meam sicuti dividuntur aquae et idcirco vocatum est nomen loci illius Baalpharasim