Hosea 8

نرسنگا بجاؤ! دشمن عقاب کی طرح رب کے گھر پر جھپٹا مارنے کو ہے۔ کیونکہ لوگوں نے میرے عہد کو توڑ کر میری شریعت کی خلاف ورزی کی ہے۔
“Boru çalmaya hazırlan! Düşman kartal gibi dolaşıyor evimin üzerinde; Çünkü İsrail antlaşmaya uymadı, Yasama karşı çıktılar.
بےشک وہ مدد کے لئے چیختے چلّاتے ہیں، ’اے ہمارے خدا، ہم تو تجھے جانتے ہیں، ہم تو اسرائیل ہیں۔‘
‘Ey Tanrımız, Biz İsrailliler seni tanıyoruz!’ Diye bana yakarıyorlar.
لیکن حقیقت میں اسرائیل نے وہ کچھ مسترد کر دیا ہے جو اچھا ہے۔ چنانچہ دشمن اُس کا تعاقب کرے!
İyi olanı reddettiler, Düşman kovalayacak onları.
اُنہوں نے میری مرضی پوچھے بغیر اپنے بادشاہ مقرر کئے، میری منظوری کے بغیر اپنے راہنماؤں کو چن لیا ہے۔ اپنے سونے چاندی سے اپنے لئے بُت بنا کر وہ اپنی تباہی اپنے سر پر لائے ہیں۔
Krallar atadılar bana sormadan, Önderler seçtiler benden habersiz. Altın ve gümüşleriyle yıkımlarına yol açan putlar yaptılar.
اے سامریہ، مَیں نے تیرے بچھڑے کو رد کر دیا ہے! میرا غضب تیرے باشندوں پر نازل ہونے والا ہے، کیونکہ وہ پاک صاف ہو جانے کے قابل ہی نہیں! یہ حالت کب تک جاری رہے گی؟
Ey Samiriye, atın buzağı putunuzu, Öfkem alevleniyor size karşı! Hiç mi temiz olamayacaksınız?
اے اسرائیل، جس بچھڑے کی پوجا تُو کرتا ہے اُسے دست کار ہی نے بنایا ہے۔ سامریہ کا بچھڑا خدا نہیں ہے بلکہ پاش پاش ہو جائے گا۔
Çünkü bu İsrail’in işidir. O buzağıyı bir usta yaptı, Tanrı değildir o. Samiriye’nin buzağı putu parçalanacak.
وہ ہَوا کا بیج بو رہے ہیں اور آندھی کی فصل کاٹیں گے۔ اناج کی فصل تیار ہے، لیکن بالیاں کہیں نظر نہیں آتیں۔ اِس سے آٹا ملنے کا امکان ہی نہیں۔ اور اگر تھوڑا بہت گندم ملے بھی تو غیرملکی اُسے ہڑپ کر لیں گے۔
Çünkü rüzgar eken kasırga biçer. Baş vermeyen buğday un vermez. Verse bile yabancılar yutacak onu.
ہاں، تمام اسرائیل کو ہڑپ کر لیا گیا ہے۔ اب وہ قوموں میں ایسا برتن بن گیا ہے جو کوئی پسند نہیں کرتا۔
“Yutuldu İsrail, Şimdi uluslar arasında kimsenin beğenmediği bir kap gibi.
کیونکہ اُس کے لوگ اسور کے پاس چلے گئے ہیں۔ جنگلی گدھا تو اکیلا رہتا ہے، لیکن اسرائیل اپنے عاشق کو تحفے دے کر خوش رکھنے پر تُلا رہتا ہے۔
Tek başına dolaşan yaban eşeği gibi Asur’a gittiler, Efrayim ücretli oynaşlar tuttu.
لیکن خواہ وہ دیگر قوموں میں کتنے تحفے کیوں نہ تقسیم کریں اب مَیں اُنہیں سزا دینے کے لئے جمع کروں گا۔ جلد ہی وہ شہنشاہ کے بوجھ تلے پیچ و تاب کھانے لگیں گے۔
Uluslar arasında oynaşlar tutsalar da, Şimdi onları bir araya toplayacağım. Çünkü azalmaya başladılar güçlü kralın baskısı altında.
گو اسرائیل نے گناہوں کو دُور کرنے کے لئے متعدد قربان گاہیں تعمیر کیں، لیکن وہ اُس کے لئے گناہ کا باعث بن گئی ہیں۔
“Efrayim günah sunusu sunmak için çok sunak yaptı, Bunlar günah işlemelerine neden oldu.
خواہ مَیں اپنے احکام کو اسرائیلیوں کے لئے ہزاروں دفعہ کیوں نہ قلم بند کرتا، توبھی فرق نہ پڑتا، وہ سمجھتے کہ یہ احکام اجنبی ہیں، یہ ہم پر لاگو نہیں ہوتے۔
Yasamdaki pek çok şeyi onlar için yazdım, Ne var ki garipsediler bunları.
گو وہ مجھے قربانیاں پیش کر کے اُن کا گوشت کھاتے ہیں، لیکن مَیں، رب اِن سے خوش نہیں ہوتا بلکہ اُن کے گناہوں کو یاد کر کے اُنہیں سزا دوں گا۔ تب اُنہیں دوبارہ مصر جانا پڑے گا۔
[] Bana sundukları kurbanlara gelince, Kurban kesiyor, eti kendileri yiyorlar; Oysa RAB bunu yapanlardan hoşlanmaz. Şimdi anımsayacak suçlarını, Günahları için onları cezalandıracak; Geri dönecekler Mısır’a.
اسرائیل نے اپنے خالق کو بھول کر بڑے محل بنا لئے ہیں، اور یہوداہ نے متعدد شہروں کو قلعہ بند بنا لیا ہے۔ لیکن مَیں اُن کے شہروں پر آگ نازل کر کے اُن کے محلوں کو بھسم کر دوں گا۔“
Çünkü İsrail Yaratıcısı’nı unuttu, Saraylar yaptı; Yahuda’ysa birçok kenti surlarla çevirdi, Ama ateş göndereceğim kentlerinin üstüne, Yiyip bitirsin kalelerini.”