Hosea 7

اسرائیل کو شفا دینا چاہتا ہوں تو اسرائیل کا قصور اور سامریہ کی بُرائی صاف ظاہر ہو جاتی ہے۔ کیونکہ فریب دینا اُن کا پیشہ ہی بن گیا ہے۔ چور گھروں میں نقب لگاتے جبکہ باہر گلی میں ڈاکوؤں کے جتھے لوگوں کو لُوٹ لیتے ہیں۔
“İsrail’e şifa vermek istesem, Efrayim’in suçları, Samiriye’nin kötülükleri ortaya çıkıyor. Çünkü hile yapıyorlar, Evlere hırsız giriyor, Dışarda haydut çeteleri soygun yapıyor.
لیکن وہ خیال نہیں کرتے کہ مجھے اُن کی تمام بُری حرکتوں کی یاد رہتی ہے۔ وہ نہیں سمجھتے کہ اب وہ اپنے غلط کاموں سے گھرے رہتے ہیں، کہ یہ گناہ ہر وقت مجھے نظر آتے ہیں۔
Ne var ki, düşünmüyorlar, Kötülüklerini unutmadığımı. Günahları kuşatıyor onları, Gözümün önündeler.
اپنی بُرائی سے وہ بادشاہ کو خوش رکھتے ہیں، اُن کے جھوٹ سے بزرگ لطف اندوز ہوتے ہیں۔
“Kralı kötülükleriyle, Önderleri yalanlarıyla sevindiriyorlar.
سب کے سب زناکار ہیں۔ وہ اُس تپتے تنور کی مانند ہیں جو اِتنا گرم ہے کہ نان بائی کو اُسے مزید چھیڑنے کی ضرورت نہیں۔ اگر وہ آٹا گوندھ کر اُس کے خمیر ہونے تک انتظار بھی کرے توبھی تنور اِتنا گرم رہتا ہے کہ روٹی پک جائے گی۔
Hepsi zinaya düşkün, Yoğrulan hamur ekşiyinceye dek Fırıncının ateşini karıştırmaya gerek duymadığı fırın gibi kızgınlar.
ہمارے بادشاہ کے جشن پر راہنما مَے پی پی کر مست ہو جاتے ہیں، اور وہ کفر بکنے والوں سے ہاتھ ملاتا ہے۔
Kralımızın şenlik gününde, Önderler şarabın ateşinden hastalandılar, Kral da alaycılarla elele verdi.
یہ لوگ قریب آ کر تاک میں بیٹھ جاتے ہیں جبکہ اُن کے دل تنور کی طرح تپتے ہیں۔ پوری رات کو اُن کا غصہ سویا رہتا ہے، لیکن صبح کے وقت وہ بیدار ہو کر شعلہ زن آگ کی طرح دہکنے لگتا ہے۔
Fırın gibidir yürekleri, Dolap çevirerek ona yaklaşırlar. İçin için yanar öfkeleri Gece boyunca. Alevli ateş gibi parlar Sabah olunca.
سب تنور کی طرح تپتے تپتے اپنے راہنماؤں کو ہڑپ کر لیتے ہیں۔ اُن کے تمام بادشاہ گر جاتے ہیں، اور ایک بھی مجھے نہیں پکارتا۔
Hepsi fırın gibi kızgındır, Yutar yöneticilerini. Bütün kralları düştü, Kimse yardıma çağırmıyor beni.
اسرائیل دیگر اقوام کے ساتھ مل کر ایک ہو گیا ہے۔ اب وہ اُس روٹی کی مانند ہے جو توے پر صرف ایک طرف سے پک گئی ہے، دوسری طرف سے کچی ہی ہے۔
“Efrayim öteki halklarla karışıyor, Çevrilmemiş pideye döndü.
غیرملکی اُس کی طاقت کھا کھا کر اُسے کمزور کر رہے ہیں، لیکن ابھی تک اُسے پتا نہیں چلا۔ اُس کے بال سفید ہو گئے ہیں، لیکن ابھی تک اُسے معلوم نہیں ہوا۔
Gücünü yabancılar yedi, Farkında değil; Saçlarına ak düştü, Farkında değil.
اسرائیل کا تکبر اُس کے خلاف گواہی دیتا ہے۔ توبھی نہ وہ رب اپنے خدا کے پاس واپس آ جاتا، نہ اُسے تلاش کرتا ہے۔
İsrail’in gururu kendine karşı tanıklık ediyor; Bütün bunlara karşın Yine de dönmüyorlar bana, Tanrıları RAB’be, Aramıyorlar beni.
اسرائیل ناسمجھ کبوتر کی مانند ہے جسے آسانی سے ورغلایا جا سکتا ہے۔ پہلے وہ مصر کو مدد کے لئے بُلاتا، پھر اسور کے پاس بھاگ جاتا ہے۔
“Efrayim bön, akılsız bir güvercin gibi, Ya Mısır’ı yardıma çağırıyor, Ya Asur’a gidiyor.
لیکن جوں ہی وہ کبھی اِدھر کبھی اُدھر دوڑیں گے تو مَیں اُن پر اپنا جال ڈالوں گا، اُنہیں اُڑتے ہوئے پرندوں کی طرح نیچے اُتاروں گا۔ مَیں اُن کی یوں تادیب کروں گا جس طرح اُن کی جماعت کو آگاہ کیا گیا ہے۔
Gittiklerinde ağımı üzerlerine atacak, Gökte uçan kuşlar gibi onları yere indireceğim. Topluluklarına bildirildiği gibi, Onları yola getireceğim.
اُن پر افسوس، کیونکہ وہ مجھ سے بھاگ گئے ہیں۔ اُن پر تباہی آئے، کیونکہ وہ مجھ سے سرکش ہو گئے ہیں۔ مَیں فدیہ دے کر اُنہیں چھڑانا چاہتا تھا، لیکن جواب میں وہ میرے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں۔
Vay onların haline, Çünkü benden uzaklaştılar! Felaket gelecek başlarına, Çünkü başkaldırdılar bana! Ben onları kurtarmak istiyorum, Onlarsa iftira ediyor bana.
وہ خلوص دلی سے مجھ سے التجا نہیں کرتے۔ وہ بستر پر لیٹے لیٹے ”ہائے ہائے“ کرتے اور غلہ اور انگور کو حاصل کرنے کے لئے اپنے آپ کو زخمی کرتے ہیں۔ لیکن مجھ سے وہ دُور رہتے ہیں۔
Yürekten yakarmıyorlar, Uluyorlar yataklarının üzerinde. Tahıl ve yeni şarap için kendilerini yaralıyor, Bana sırt çeviriyorlar.
مَیں ہی نے اُنہیں تربیت دی، مَیں ہی نے اُنہیں تقویت دی، لیکن وہ میرے خلاف بُرے منصوبے باندھتے ہیں۔
Ben onları eğittim, bileklerine güç verdim, Onlarsa bana düzen kuruyor.
وہ توبہ کر کے واپس آ جاتے ہیں، لیکن میرے پاس نہیں، لہٰذا وہ ڈھیلی کمان جیسے بےکار ہو گئے ہیں۔ چنانچہ اُن کے راہنما کفر بکنے کے سبب سے تلوار کی زد میں آ کر ہلاک ہو جائیں گے۔ اِس بات کے باعث وہ مصر میں مذاق کا نشانہ بن جائیں گے۔
Dönüyorlar, Ama Yüce Olan’a değil; Kusurlu yay gibiler. Arsız dilleri yüzünden Önderleri kılıçtan geçirilecek. Mısır’da gülünç duruma düşecekler bu yüzden.”