Hosea 11

رب فرماتا ہے، ”اسرائیل ابھی لڑکا تھا جب مَیں نے اُسے پیار کیا، جب مَیں نے اپنے بیٹے کو مصر سے بُلایا۔
[] “Çocukluğunda sevdim İsrail’i, Oğlumu Mısır’dan çağırdım.
لیکن بعد میں جتنا ہی مَیں اُنہیں بُلاتا رہا اُتنا ہی وہ مجھ سے دُور ہوتے گئے۔ وہ بعل دیوتاؤں کے لئے جانور چڑھانے، بُتوں کے لئے بخور جلانے لگے۔
Peygamberler İsrail’i çağırdıkça, İsrail uzaklaştı onlardan. Kurban kestiler Baallar’a, Buhur yaktılar putlara.
مَیں نے خود اسرائیل کو چلنے کی تربیت دی، بار بار اُنہیں گود میں اُٹھا کر لئے پھرا۔ لیکن وہ نہ سمجھے کہ مَیں ہی اُنہیں شفا دینے والا ہوں۔
Efrayim’e yürümeyi ben öğrettim, Kollarıma aldım onları. Ama kendilerine şifa verenin ben olduğumu anlamadılar.
مَیں اُنہیں کھینچتا رہا، لیکن ایسے رسّوں سے نہیں جو انسان برداشت نہ کر سکے بلکہ شفقت بھرے رسّوں سے۔ مَیں نے اُن کے گلے پر کا جوا ہلکا کر دیا اور نرمی سے اُنہیں خوراک کھلائی۔
Onları insancıl iplerle, Sevgi bağlarıyla kendime çektim; Boyunduruklarını kaldıran biri gibi oldum, Eğilip yiyeceklerini verdim.
کیا اُنہیں ملکِ مصر واپس نہیں جانا پڑے گا؟ بلکہ اسور ہی اُن کا بادشاہ بنے گا، اِس لئے کہ وہ میرے پاس واپس آنے کے لئے تیار نہیں۔
“Mısır’a dönmeyecekler, Asur kral olacak başlarına, Çünkü bana dönmek istemediler.
تلوار اُن کے شہروں میں گھوم گھوم کر غیب دانوں کو ہلاک کرے گی اور لوگوں کو اُن کے غلط مشوروں کے سبب سے کھاتی جائے گی۔
Fırıl fırıl kılıç dönecek kentlerinde, Kapı sürgülerini yok edecek, Tüketecek onları düzenleri yüzünden.
لیکن میری قوم مجھے ترک کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔ جب اُسے اوپر اللہ کی طرف دیکھنے کو کہا جائے تو اُس میں سے کوئی بھی اُس طرف رجوع نہیں کرتا۔
Halkım benden uzaklaşmaya kararlı. Beni, Yüce Olan’ı çağırsalar bile, Asla yüceltmeyeceğim onları.
اے اسرائیل، مَیں تجھے کس طرح چھوڑ سکتا ہوں؟ مَیں تجھے کس طرح دشمن کے حوالے کر سکتا، کس طرح ادمہ کی طرح دوسروں کے قبضے میں چھوڑ سکتا، کس طرح ضبوئیم کی طرح تباہ کر سکتا ہوں؟ میرا ارادہ سراسر بدل گیا ہے، مَیں تجھ پر شفقت کرنے کے لئے بےچین ہوں۔
[] “Nasıl vazgeçerim senden, ey Efrayim? Nasıl teslim ederim seni, ey İsrail? Adma’ya yaptığımı nasıl sana yaparım? Seni nasıl Sevoyim’e çeviririm? Yüreğim değişti içimde, Alevlendi acıma duygularım.
نہ مَیں اپنا سخت غضب نازل کروں گا، نہ دوبارہ اسرائیل کو برباد کروں گا۔ کیونکہ مَیں انسان نہیں بلکہ خدا ہوں، وہ قدوس جو تیرے درمیان سکونت کرتا ہے۔ مَیں غضب میں نہیں آؤں گا۔
Kızgın öfkemi başınıza yağdırmayacağım, Efrayim’i yeniden yok etmeyeceğim. Çünkü ben insan değil, Tanrı’yım, Kutsal Olan’ım aranızda, Artık öfkeyle üzerinize varmayacağım.
اُس وقت وہ رب کے پیچھے ہی چلیں گے۔ تب وہ شیرببر کی طرح دہاڑے گا۔ اور جب دہاڑے گا تو اُس کے فرزند مغرب سے لرزتے ہوئے واپس آئیں گے۔
Aslan gibi kükreyen RAB’bin ardınca yürüyecekler; O kükreyince titreyerek gelecek çocukları batıdan.
وہ پرندوں کی طرح پھڑپھڑاتے ہوئے مصر سے آئیں گے، تھرتھراتے کبوتروں کی طرح اسور سے لوٹیں گے۔ پھر مَیں اُنہیں اُن کے گھروں میں بسا دوں گا۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے۔
Mısır’dan kuşlar gibi, Asur’dan güvercinler gibi Titreyerek gelecekler. Evlerine oturtacağım onları” Diyor RAB.
اسرائیل نے مجھے جھوٹ سے گھیر لیا، فریب سے میرا محاصرہ کر لیا ہے۔ لیکن یہوداہ بھی مضبوطی سے اللہ کے ساتھ نہیں ہے بلکہ آوارہ پھرتا ہے، حالانکہ قدوس خدا وفادار ہے۔“
Efrayim yalanla, İsrail halkı hileyle çevremi sardı. Yahuda’ysa hâlâ dizginsiz, Tanrı’ya, Kutsal ve Sadık Olan’a karşı.