James 4

یہ لڑائیاں اور جھگڑے جو آپ کے درمیان ہیں کہاں سے آتے ہیں؟ کیا اِن کا سرچشمہ وہ بُری خواہشات نہیں جو آپ کے اعضا میں لڑتی رہتی ہیں؟
Donde vengono le guerre e le contese fra voi? Non è egli da questo: cioè dalle vostre voluttà che guerreggiano nelle vostre membra?
آپ کسی چیز کی خواہش رکھتے ہیں، لیکن اُسے حاصل نہیں کر سکتے۔ آپ قتل اور حسد کرتے ہیں، لیکن جو کچھ آپ چاہتے ہیں وہ پا نہیں سکتے۔ آپ جھگڑتے اور لڑتے ہیں۔ توبھی آپ کے پاس کچھ نہیں ہے، کیونکہ آپ اللہ سے مانگتے نہیں۔
Voi bramate e non avete; voi uccidete ed invidiate e non potete ottenere; voi contendete e guerreggiate; non avete, perché non domandate;
اور جب آپ مانگتے ہیں تو آپ کو کچھ نہیں ملتا۔ وجہ یہ ہے کہ آپ غلط نیت سے مانگتے ہیں۔ آپ اِس سے اپنی خود غرض خواہشات پوری کرنا چاہتے ہیں۔
domandate e non ricevete, perché domandate male per spendere nei vostri piaceri.
بےوفا لوگو! کیا آپ کو نہیں معلوم کہ دنیا کا دوست اللہ کا دشمن ہوتا ہے؟ جو دنیا کا دوست بننا چاہتا ہے وہ اللہ کا دشمن بن جاتا ہے۔
O gente adultera, non sapete voi che l’amicizia del mondo è inimicizia contro Dio? Chi dunque vuol essere amico del mondo si rende nemico di Dio.
یا کیا آپ سمجھتے ہیں کہ کلامِ مُقدّس کی یہ بات بےتُکی سی ہے کہ اللہ غیرت سے اُس روح کا آرزومند ہے جس کو اُس نے ہمارے اندر سکونت کرنے دیا؟
Ovvero pensate voi che la Scrittura dichiari invano che lo Spirito ch’Egli ha fatto abitare in noi ci brama fino alla gelosia?
لیکن وہ ہمیں اِس سے کہیں زیادہ فضل بخشتا ہے۔ کلامِ مُقدّس یوں فرماتا ہے، ”اللہ مغروروں کا مقابلہ کرتا لیکن فروتنوں پر مہربانی کرتا ہے۔“
Ma Egli dà maggior grazia; perciò la Scrittura dice:
غرض، اللہ کے تابع ہو جائیں۔ ابلیس کا مقابلہ کریں تو وہ بھاگ جائے گا۔
Iddio resiste ai superbi e dà grazia agli umili. Sottomettetevi dunque a Dio; ma resistete al diavolo, ed egli fuggirà da voi.
اللہ کے قریب آ جائیں تو وہ آپ کے قریب آئے گا۔ گناہ گارو، اپنے ہاتھوں کو پاک صاف کریں۔ دو دلو، اپنے دلوں کو مخصوص و مُقدّس کریں۔
Appressatevi a Dio, ed Egli si appresserà a voi. Nettate le vostre mani, o peccatori, e purificate i vostri cuori, o doppi d’animo!
افسوس کریں، ماتم کریں، خوب روئیں۔ آپ کی ہنسی ماتم میں بدل جائے اور آپ کی خوشی مایوسی میں۔
Siate afflitti e fate cordoglio e piangete! Sia il vostro riso convertito in lutto, e la vostra allegrezza in mestizia!
اپنے آپ کو خداوند کے سامنے نیچا کریں تو وہ آپ کو سرفراز کرے گا۔
Umiliatevi nel cospetto del Signore, ed Egli vi innalzerà.
بھائیو، ایک دوسرے پر تہمت مت لگانا۔ جو اپنے بھائی پر تہمت لگاتا یا اُسے مجرم ٹھراتا ہے وہ شریعت پر تہمت لگاتا ہے اور شریعت کو مجرم ٹھہراتا ہے۔ اور جب آپ شریعت پر تہمت لگاتے ہیں تو آپ اُس کے پیروکار نہیں رہتے بلکہ اُس کے منصف بن گئے ہیں۔
Non parlate gli uni contro gli altri, fratelli. Chi parla contro un fratello, o giudica il suo fratello, parla contro la legge e giudica la legge. Ora, se tu giudichi la legge, non sei un osservatore della legge, ma un giudice.
شریعت دینے والا اور منصف صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے اللہ جو نجات دینے اور ہلاک کرنے کے قابل ہے۔ تو پھر آپ کون ہیں جو اپنے آپ کو منصف سمجھ کر اپنے پڑوسی کو مجرم ٹھہرا رہے ہیں!
Uno soltanto è il legislatore e il giudice, Colui che può salvare e perdere; ma tu chi sei, che giudichi il tuo prossimo?
اور اب میری بات سنیں، آپ جو کہتے ہیں، ”آج یا کل ہم فلاں فلاں شہر میں جائیں گے۔ وہاں ہم ایک سال ٹھہر کر کاروبار کر کے پیسے کمائیں گے۔“
Ed ora a voi che dite: oggi o domani andremo nella tal città e vi staremo un anno, e trafficheremo, e guadagneremo;
دیکھیں، آپ یہ بھی نہیں جانتے کہ کل کیا ہو گا۔ آپ کی زندگی چیز ہی کیا ہے! آپ بھاپ ہی ہیں جو تھوڑی دیر کے لئے نظر آتی، پھر غائب ہو جاتی ہے۔
mentre non sapete quel che avverrà domani! Che cos’è la vita vostra? Poiché siete un vapore che appare per un po’ di tempo e poi svanisce.
بلکہ آپ کو یہ کہنا چاہئے، ”اگر خداوند کی مرضی ہوئی تو ہم جئیں گے اور یہ یا وہ کریں گے۔“
Invece di dire: se piace al Signore, saremo in vita e faremo questo o quest’altro.
لیکن فی الحال آپ شیخی مار کر اپنے غرور کا اظہار کرتے ہیں۔ اِس قسم کی تمام شیخی بازی بُری ہے۔
Ma ora vi vantate con le vostre millanterie. Ogni cotal vanto è cattivo.
چنانچہ جو جانتا ہے کہ اُسے کیا کیا نیک کام کرنا ہے، لیکن پھر بھی کچھ نہیں کرتا وہ گناہ کرتا ہے۔
Colui dunque che sa fare il bene, e non lo fa, commette peccato.