Judges 21

جب اسرائیلی مِصفاہ میں جمع ہوئے تھے تو سب نے قَسم کھا کر کہا تھا، ”ہم کبھی بھی اپنی بیٹیوں کا کسی بن یمینی مرد کے ساتھ رشتہ نہیں باندھیں گے۔“
مردم اسرائیل در مصفه قسم خورده گفتند: «هیچ‌کسی از ما نباید بگذارد که دخترش با مرد بنیامینی عروسی کند.»
اب وہ بیت ایل چلے گئے اور شام تک اللہ کے حضور بیٹھے رہے۔ رو رو کر اُنہوں نے دعا کی،
مردم همه در بیت‌ئیل اجتماع کرده تا غروب در حضور خداوند نشستند و با آواز بلند زارزار گریه کردند
”اے رب، اسرائیل کے خدا، ہماری قوم کا ایک پورا قبیلہ مٹ گیا ہے! یہ مصیبت اسرائیل پر کیوں آئی؟“
و گفتند: «خداوندا، خدای اسرائیل، چرا چنین مصیبتی بر سر مردم اسرائیل آمد؟ چرا طایفهٔ بنیامین از میان بنی‌اسرائیل نابود شد؟»
اگلے دن وہ صبح سویرے اُٹھے اور قربان گاہ بنا کر اُس پر بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں چڑھائیں۔
صبح روز بعد، مردم یک قربانگاه ساختند و قربانی‌های سوختنی و سلامتی تقدیم کردند.
پھر وہ ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”جب ہم مِصفاہ میں رب کے حضور جمع ہوئے تو ہماری قوم میں سے کون کون اجتماع میں شریک نہ ہوا؟“ کیونکہ اُس وقت اُنہوں نے قَسم کھا کر اعلان کیا تھا، ”جس نے یہاں رب کے حضور آنے سے انکار کیا اُسے ضرور سزائے موت دی جائے گی۔“
بعد پرسیدند: «کدام طایفهٔ اسرائیل در اجتماع ما به حضور خداوند حاضر نشد؟» آنها قسم خورده بودند که اگر کسی به حضور خداوند در مصفه نیاید، حتماً کشته می‌شود.
اب اسرائیلیوں کو بن یمینیوں پر افسوس ہوا۔ اُنہوں نے کہا، ”ایک پورا قبیلہ مٹ گیا ہے۔
در عین حال آنها به‌خاطر برادران بنیامینی خود بسیار غمگین بودند و می‌گفتند: «امروز یک طایفهٔ اسرائیل کم شد.
اب ہم اُن تھوڑے بچے کھچے آدمیوں کو بیویاں کس طرح مہیا کر سکتے ہیں؟ ہم نے تو رب کے حضور قَسم کھائی ہے کہ اپنی بیٹیوں کا اُن کے ساتھ رشتہ نہیں باندھیں گے۔
حال با مردانی که زنده مانده‌اند چه‌ کنیم؟ زیرا ما به نام خداوند قسم خورده‌ایم که دختران خود را به آنها ندهیم.»
لیکن ہو سکتا ہے کوئی خاندان مِصفاہ کے اجتماع میں نہ آیا ہو۔ آؤ، ہم پتا کریں۔“ معلوم ہوا کہ یبیس جِلعاد کے باشندے نہیں آئے تھے۔
دوباره پرسیدند: «کدام طایفهٔ اسرائیل به حضور خداوند در مصفه حاضر نشده است؟» پس معلوم شد که از یابیش جلعاد هیچ‌کسی نیامده بود.
یہ بات فوجیوں کو گننے سے پتا چلی، کیونکہ گنتے وقت یبیس جِلعاد کا کوئی بھی شخص فوج میں نہیں تھا۔
زیرا وقتی‌که سرشماری کردند، حتّی یک نفر هم، از ساکنان یابیش جلعاد را در آنجا نیافتند.
تب اُنہوں نے 12,000 فوجیوں کو چن کر اُنہیں حکم دیا، ”یبیس جِلعاد پر حملہ کر کے تمام باشندوں کو بال بچوں سمیت مار ڈالو۔
پس آنها دوازده هزار نفر از مردان دلیر خود را به آنجا فرستاده گفتند: «به یابیش جلعاد بروید و همهٔ ساکنان آنجا را با زنها و کودکان بکشید.
صرف کنواریوں کو زندہ رہنے دو۔“
و شما باید همهٔ مردان و همچنین زنانی را که باکره نیستند، بکلّی از بین ببرید.»
فوجیوں نے یبیس میں 400 کنواریاں پائیں۔ وہ اُنہیں سَیلا لے آئے جہاں اسرائیلیوں کا لشکر ٹھہرا ہوا تھا۔
آنها رفتند و در بین مردم جلعاد، چهارصد دختر جوان باکره یافتند و آنها را به اردوگاه شیلوه، در سرزمین کنعان آوردند.
وہاں سے اُنہوں نے اپنے قاصدوں کو رِمّون کی چٹان کے پاس بھیج کر بن یمینیوں کے ساتھ صلح کر لی۔
بعد مردم اسرائیل به بازماندگان طایفهٔ بنیامین که در صخر‌هٔ رِمون بودند، پیامی فرستاده، پیشنهاد صلح کردند.
پھر بن یمین کے 600 مرد ریگستان سے واپس آئے، اور اُن کے ساتھ یبیس جِلعاد کی کنواریوں کی شادی ہوئی۔ لیکن یہ سب کے لئے کافی نہیں تھیں۔
مردان بنیامین به شیلوه برگشتند و اسرائیل آن چهارصد دختری را که از یابیش جلعاد زنده آورده بودند، به آنها دادند. امّا تعداد آن دخترها برای همهٔ آنها کافی نبود.
اسرائیلیوں کو بن یمین پر افسوس ہوا، کیونکہ رب نے اسرائیل کے قبیلوں میں خلا ڈال دیا تھا۔
مردم اسرائیل بسیار غمگین بودند، زیرا خداوند بین آنها نفاق انداخته بود.
جماعت کے بزرگوں نے دوبارہ پوچھا، ”ہمیں بن یمین کے باقی مردوں کے لئے کہاں سے بیویاں ملیں گی؟ اُن کی تمام عورتیں تو ہلاک ہو گئی ہیں۔
رهبران قوم گفتند: «چون زنهای طایفهٔ بنیامین از بین رفته‌اند، پس برای بقیّهٔ مردان آنها از کجا زن پیدا کنیم؟
لازم ہے کہ اُنہیں اُن کا موروثی علاقہ واپس مل جائے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ بالکل مٹ جائیں۔
بازماندگان طایفهٔ بنیامین باید وارث داشته باشند تا آن طایفهٔ بکلّی از بین نرود.
لیکن ہم اپنی بیٹیوں کی اُن کے ساتھ شادی نہیں کرا سکتے، کیونکہ ہم نے قَسم کھا کر اعلان کیا ہے، ’جو اپنی بیٹی کا رشتہ بن یمین کے کسی مرد سے باندھے گا اُس پر اللہ کی لعنت ہو‘۔“
در عین حال ما هم نمی‌توانیم که دختران خود را به آنها بدهیم، زیرا قسم خورده‌ایم که: لعنت بر ما، اگر دختران خود را به مردان بنیامینی بدهیم.»
یوں سوچتے سوچتے اُنہیں آخرکار یہ ترکیب سوجھی، ”کچھ دیر کے بعد یہاں سَیلا میں رب کی سالانہ عید منائی جائے گی۔ سَیلا بیت ایل کے شمال میں، لبونہ کے جنوب میں اور اُس راستے کے مشرق میں ہے جو بیت ایل سے سِکم تک لے جاتا ہے۔
بعد به فکرشان رسید که در شیلوه، بین لبونه و بیت‌ئیل در امتداد قسمت شرقی شاهراهی که از بیت‌ئیل به شکیم می‌رود، برای خداوند جشن سالانه برپا می‌شود.
اب بن یمینی مردوں کے لئے ہمارا مشورہ ہے کہ عید کے دنوں میں انگور کے باغوں میں چھپ کر گھات میں بیٹھ جائیں۔
به مردان بنیامین گفتند: «بروید و در تاکستانها پنهان شوید.
جب لڑکیاں لوک ناچ کے لئے سَیلا سے نکلیں گی تو پھر باغوں سے نکل کر اُن پر جھپٹ پڑنا۔ ہر آدمی ایک لڑکی کو پکڑ کر اُسے اپنے گھر لے جائے۔
صبر کنید تا دختران شیلوه برای رقص با رقاصان بیرون بیایند. آنگاه از مخفیگاه‌ خود خارج شوید و هر کدامتان یکی از دخترها را برای خود گرفته، به سرزمین بنیامین بروید.
جب اُن کے باپ اور بھائی ہمارے پاس آ کر آپ کی شکایت کریں گے تو ہم اُن سے کہیں گے، ’بن یمینیوں پر ترس کھائیں، کیونکہ جب ہم نے یبیس پر فتح پائی تو ہم اُن کے لئے کافی عورتیں حاصل نہ کر سکے۔ آپ بےقصور ہیں، کیونکہ آپ نے اُنہیں اپنی بیٹیوں کو ارادتاً تو نہیں دیا‘۔“
اگر اجداد یا برادرانشان به نزد شما آمدند و اعتراض کردند، شما می‌توانید به آنها چنین بگویید: 'لطفاً اجازه دهید آنها را نگاه داریم، چرا که ما آنها را در جنگ از شما به اسیری نگرفته‌ایم تا همسران ما باشند. و از آنجا که شما آنها را به ما نداده‌اید، مقصّر شکستن سوگند خود نیستید.'»
بن یمینیوں نے بزرگوں کی اِس ہدایت پر عمل کیا۔ عید کے دنوں میں جب لڑکیاں ناچ رہی تھیں تو بن یمینیوں نے اُتنی پکڑ لیں کہ اُن کی کمی پوری ہو گئی۔ پھر وہ اُنہیں اپنے قبائلی علاقے میں لے گئے اور شہروں کو دوبارہ تعمیر کر کے اُن میں بسنے لگے۔
مردان بنیامین طبق دستور آنها رفتار کردند. هر کدام برای خود یکی از آن رقاصه‌ها را گرفته، به سرزمین خود بردند. شهرها را دوباره آباد کردند و در آنجا زندگی را از نو شروع کردند.
باقی اسرائیلی بھی وہاں سے چلے گئے۔ ہر ایک اپنے قبائلی علاقے میں واپس چلا گیا۔
مردم اسرائیل هم هر کدام به طایفهٔ و خانواده و سرزمین خود برگشتند.
اُس زمانے میں اسرائیل میں کوئی بادشاہ نہیں تھا۔ ہر ایک وہی کچھ کرتا جو اُسے مناسب لگتا تھا۔
در آن زمان در اسرائیل پادشاهی نبود و مردم هرچه می‌خواستند می‌کردند.