Haggai 2

اُسی سال کے ساتویں مہینے کے 21ویں دن حجی نبی پر رب کا کلام نازل ہوا،
در روز بیست و یکم ماه هفتم همان سال، خداوند به حجّای نبی فرمود:
”یہوداہ کے گورنر زرُبابل بن سیالتی ایل، امامِ اعظم یشوع بن یہوصدق اور قوم کے بچے ہوئے حصے کو بتا دینا،
«از زروبابل، حاکم یهودا و یهوشع، کاهن اعظم بپرس:
’تم میں سے کس کو یاد ہے کہ رب کا گھر تباہ ہونے سے پہلے کتنا شاندار تھا؟ جو اِس وقت اُس کی جگہ تعمیر ہو رہا ہے وہ تمہیں کیسا لگتا ہے؟ رب کے پہلے گھر کی نسبت یہ کچھ بھی نہیں لگتا۔
آیا در بین شما کسی هست که جلال و عظمت معبد بزرگ را، همان‌طور که در سابق بود به یاد آورد؟ آیا آنچه را که اکنون می‌سازید به نظر شما ناچیز نیست؟
لیکن رب فرماتا ہے کہ اے زرُبابل، حوصلہ رکھ! اے امامِ اعظم یشوع بن یہوصدق حوصلہ رکھ! اے ملک کے تمام باشندو، حوصلہ رکھ کر اپنا کام جاری رکھو۔ کیونکہ رب الافواج فرماتا ہے کہ مَیں تمہارے ساتھ ہوں۔
امّا با این‌همه، ای زروبابل و یهوشع و تمام قوم، مأیوس نشوید و قوی‌دل باشید. به کارتان ادامه دهید، زیرا من همراه شما هستم.
جو عہد مَیں نے مصر سے نکلتے وقت تم سے باندھا تھا وہ قائم رہے گا۔ میرا روح تمہارے درمیان ہی رہے گا۔ ڈرو مت!
وقتی از مصر خارج می‌شدید، به شما وعده دادم که روح من همیشه با شما خواهد بود، من هنوز با شما هستم، پس نترسید!
رب الافواج فرماتا ہے کہ تھوڑی دیر کے بعد مَیں ایک بار پھر آسمان و زمین اور بحر و بر کو ہلا دوں گا۔
«بزودی بار دیگر آسمانها، زمین، دریاها و خشکی را به لرزه می‌آورم.
تب تمام اقوام لرز اُٹھیں گی، اُن کے بیش قیمت خزانے اِدھر لائے جائیں گے، اور مَیں اِس گھر کو اپنے جلال سے بھر دوں گا۔
تمام اقوام را سرنگون می‌سازم. دارایی و ثروتشان به اینجا آورده می‌شود و این خانه را از شکوه و جلال پُر می‌سازم.
رب الافواج فرماتا ہے کہ چاندی میری ہے اور سونا میرا ہے۔
تمام طلا و نقره دنیا از آن من است.
نیا گھر پرانے گھر سے کہیں زیادہ شاندار ہو گا، اور مَیں اِس جگہ کو سلامتی عطا کروں گا۔‘ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔“
این خانه با شکوهتر از سابق می‌شود و در اینجا به قوم خود صلح و سلامتی می‌بخشم.» خداوند متعال این را فرموده است.
دارا بادشاہ کی حکومت کے دوسرے سال میں حجی پر رب کا ایک اَور کلام نازل ہوا۔ نویں مہینے کا 24واں دن تھا۔
در روز بیست و چهارمِ ماه نهمِ سال دومِ سلطنت داریوش، خداوند بار دیگر به حَجّای نبی فرمود:
”رب الافواج فرماتا ہے، ’اماموں سے سوال کر کہ شریعت ذیل کے معاملے کے بارے میں کیا فرماتی ہے،
«از کاهنان بپرس که شریعت به این سؤال چه جواب می‌دهد:
اگر کوئی شخص مخصوص و مُقدّس گوشت اپنی جھولی میں ڈال کر کہیں لے جائے اور راستے میں جھولی مَے، زیتون کے تیل، روٹی یا مزید کسی کھانے والی چیز سے لگ جائے تو کیا کھانے والی یہ چیز گوشت سے مخصوص و مُقدّس ہو جاتی ہے‘؟“ حجی نے اماموں کو یہ سوال پیش کیا تو اُنہوں نے جواب دیا، ”نہیں۔“
اگر کسی گوشت مقدّس را در ردای خود گذاشته ببرد، اگر دامنش با نان، آش، شراب، روغن و یا هر نوع خوراک دیگر تماس پیدا کند، آیا آن خوراک مقدّس می‌شود؟» وقتی حَجّای این سؤال را از کاهنان کرد پرسید، آنها جواب دادند: «نه.»
تب اُس نے مزید پوچھا، ”اگر کوئی کسی لاش کو چھونے سے ناپاک ہو کر اِن کھانے والی چیزوں میں سے کچھ چھوئے تو کیا کھانے والی چیز اُس سے ناپاک ہو جاتی ہے؟“ اماموں نے جواب دیا، ”جی ہاں۔“
سپس حَجّای پرسید: «امّا اگر کسی با جنازه‌ای تماس پیداکرده ناپاک شده باشد و بعد به یکی از این خوراکها دست بزند، آیا آن خوراک ناپاک می‌شود؟» کاهنان جواب دادند: «بلی، ناپاک می‌شود.»
پھر حجی نے کہا، ”رب فرماتا ہے کہ میری نظر میں اِس قوم کا یہی حال ہے۔ جو کچھ بھی یہ کرتے اور قربان کرتے ہیں وہ ناپاک ہے۔
پس حَجّای گفت: «خداوند می‌فرماید که این مردم هم همین‌طور هستند، هر کاری که می‌کنند و هر هدیه‌ای که به این خانه می‌آورند، ناپاک است.»
لیکن اب اِس بات پر دھیان دو کہ آج سے حالات کیسے ہوں گے۔ رب کے گھر کی نئے سرے سے بنیاد رکھنے سے پہلے حالات کیسے تھے؟
خداوند می‌فرماید: «حالا خوب فکر کنید و ببینید پیش از آنکه به ساختن خانهٔ من شروع کنید،
جہاں تم فصل کی 20 بوریوں کی اُمید رکھتے تھے وہاں صرف 10 حاصل ہوئیں۔ جہاں تم انگوروں کو کچل کر رس کے 100 لٹر کی توقع رکھتے تھے وہاں صرف 40 لٹر نکلے۔“
‌ شما در چه وضعی بودید؟ در آن وقت شما توقع داشتید که دو خروار محصول بردارید، امّا تنها یک خروار به دست می‌آوردید و هرگاه می‌خواستید پنجاه لیتر شراب از خمره بکشید، فقط بیست لیتر در آن می‌یافتید.
رب فرماتا ہے، ”تیری محنت مشقت ضائع ہوئی، کیونکہ مَیں نے پَت روگ، پھپھوندی اور اولوں سے تمہاری پیداوار کو نقصان پہنچایا۔ توبھی تم نے توبہ کر کے میری طرف رجوع نہ کیا۔
‌من حاصل دسترنج شما را با باد سوزان، آفت و تگرگ تباه کردم، امّا شما باز هم توبه نکردید.
لیکن اب توجہ دو کہ تمہارا حال آج یعنی نویں مہینے کے 24ویں دن سے کیسا ہو گا۔ اِس دن رب کے گھر کی بنیاد رکھی گئی، اِس لئے غور کرو
‌ولی از امروز به بعد که روز بیست و چهارم ماه نهم و روزی است که بنیاد خانهٔ من گذاشته شده است، خواهید دید که با شما چه می‌کنم.
کہ کیا آئندہ بھی گودام میں جمع شدہ بیج ضائع ہو جائے گا، کہ کیا آئندہ بھی انگور، انجیر، انار اور زیتون کا پھل نہ ہونے کے برابر ہو گا۔ کیونکہ آج سے مَیں تمہیں برکت دوں گا۔“
‌هرچند که غلّه‌ای در انبارها باقی نمانده و هنوز تاکها و درختان انجیر، انار و زیتون، میوه نیاورده‌اند، امّا از همین روز شما را برکت می‌دهم.»
اُسی دن حجی پر رب کا ایک اَور کلام نازل ہوا،
در همان روز بیست و چهارم ماه، بار دیگر این پیام از جانب خداوند برای حَجّای آمد:
”یہوداہ کے گورنر زرُبابل کو بتا دے کہ مَیں آسمان و زمین کو ہلا دوں گا۔
«به زروبابل، حاکم یهودا بگو که بزودی آسمانها و زمین را به لرزه می‌آورم.
مَیں شاہی تختوں کو اُلٹ کر اجنبی سلطنتوں کی طاقت تباہ کر دوں گا۔ مَیں رتھوں کو اُن کے رتھ بانوں سمیت اُلٹ دوں گا، اور گھوڑے اپنے سواروں سمیت گر جائیں گے۔ ہر ایک اپنے بھائی کی تلوار سے مرے گا۔“
تختهای پادشاهان را واژگون می‌کنم. قدرت فرمانروایان را با ارّابه و سوارانشان از بین می‌برم و اسبان و سواران آنها یکدیگر را با شمشیرهای خود می‌کشند.
رب الافواج فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں تجھے، اپنے خادم زرُبابل بن سیالتی ایل کو لے کر مُہر کی انگوٹھی کی مانند بنا دوں گا، کیونکہ مَیں نے تجھے چن لیا ہے۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔
در آن روز، ای زروبابل، پسر شالتیئیل، بندهٔ من، تو مانند نگین انگشتر من خواهی بود، زیرا که من تو را برگزیده‌ام.» این قول خداوند متعال است.