II Chronicles 13

ابیاہ اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام اوّل کی حکومت کے 18ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
در هجدهمین سال سلطنت یربعام، ابیا پادشاه یهودا شد.
وہ تین سال بادشاہ رہا، اور اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا۔ اُس کی ماں معکہ بنت اُوری ایل جِبعہ کی رہنے والی تھی۔ ایک دن ابیاہ اور یرُبعام کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔
او مدّت سه سال در اورشلیم سلطنت کرد. مادرش میکایا، دختر اوریئیل و از اهالی شهر جبعه بود. بین ابیا و یربعام جنگ در گرفت.
4,00,000 تجربہ کار فوجیوں کو جمع کر کے ابیاہ یرُبعام سے لڑنے کے لئے نکلا۔ یرُبعام 8,00,000 تجربہ کار فوجیوں کے ساتھ اُس کے مقابل صف آرا ہوا۔
ابیا به نبرد پرداخت. ارتش او شامل چهارصد هزار نفر از مردان برگزیدهٔ کارآزموده و شجاع بود. یربعام نیز در برابر او با هشتصد هزار نفر جنگجوی برگزیدهٔ توانا، صف‌آرایی کرد.
پھر ابیاہ نے افرائیم کے پہاڑی علاقے کے پہاڑ صمریم پر چڑھ کر بلند آواز سے پکارا، ”یرُبعام اور تمام اسرائیلیو، میری بات سنیں!
ابیا بر کوه صماریم، در کوهستان افرایم ایستاد و به یربعام و مردم اسرائیل گفت: «ای یربعام و همهٔ مردم اسرائیل به من گوش بدهید!
کیا آپ کو نہیں معلوم کہ رب اسرائیل کے خدا نے داؤد سے نمک کا ابدی عہد باندھ کر اُسے اور اُس کی اولاد کو ہمیشہ کے لئے اسرائیل کی سلطنت عطا کی ہے؟
آیا نمی‌دانید که خداوند، خدای اسرائیل، پادشاهی اسرائیل را تا ابد به فرزندان داوود داده است و با ایشان با نمک پیمان بسته است.
توبھی سلیمان بن داؤد کا ملازم یرُبعام بن نباط اپنے مالک کے خلاف اُٹھ کر باغی ہو گیا۔
امّا یربعام پسر نباط، که بندهٔ سلیمان پسر داوود بود، علیه سرور خود شورش کرد.
اُس کے ارد گرد کچھ بدمعاش جمع ہوئے اور رحبعام بن سلیمان کی مخالفت کرنے لگے۔ اُس وقت وہ جوان اور ناتجربہ کار تھا، اِس لئے اُن کا صحیح مقابلہ نہ کر سکا۔
گروهی از فرومایگان رسوا، گرد او جمع شدند و ارادهٔ خود را به رحبعام، كه نوجوان و بی‌تجربه بود و نمی‌توانست در برابر ایشان مقاومت کند، تحمیل کردند.
اور اب آپ واقعی سمجھتے ہیں کہ ہم رب کی بادشاہی پر فتح پا سکتے ہیں، اُسی بادشاہی پر جو داؤد کی اولاد کے ہاتھ میں ہے۔ آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کی فوج بہت ہی بڑی ہے، اور کہ سونے کے بچھڑے آپ کے ساتھ ہیں، وہی بُت جو یرُبعام نے آپ کی پوجا کے لئے تیار کر رکھے ہیں۔
اکنون نقشه می‌کشید در برابر پادشاهی خداوند که در دست پسران داوود است بایستید، چون تعداد شما زیاد است و گوساله‌های طلایی را که یربعام به عنوان خدا برای شما ساخت با خود به همراه دارید.
لیکن آپ نے رب کے اماموں یعنی ہارون کی اولاد کو لاویوں سمیت ملک سے نکال کر اُن کی جگہ ایسے پجاری خدمت کے لئے مقرر کئے جیسے بُت پرست قوموں میں پائے جاتے ہیں۔ جو بھی چاہتا ہے کہ اُسے مخصوص کر کے امام بنایا جائے اُسے صرف ایک جوان بَیل اور سات مینڈھے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اِن نام نہاد خداؤں کا پجاری بننے کے لئے کافی ہے۔
آیا شما کاهنان خداوند و لاویان و بازماندگان هارون را بیرون نرانده‌اید و برای خود کاهنانی مانند سرزمین‌‌های دیگر برنگزیده‌اید؟ هرکس می‌تواند بیاید و خود را با گوساله‌ای و هفت قوچ تقدیس نماید و برای آنانی که خدایان می‌خوانید، کاهن شود.
لیکن جہاں تک ہمارا تعلق ہے رب ہی ہمارا خدا ہے۔ ہم نے اُسے ترک نہیں کیا۔ صرف ہارون کی اولاد ہی ہمارے امام ہیں۔ صرف یہ اور لاوی رب کی خدمت کرتے ہیں۔
«امّا برای ما، خداوند، خدای ماست و ما او را ترک نکرده‌ایم. کاهنان ما، از خاندان هارون هستند که خداوند را خدمت می‌کنند و لاویان هم وظایف خود را انجام می‌دهند.
یہی صبح شام اُسے بھسم ہونے والی قربانیاں اور خوشبودار بخور پیش کرتے ہیں۔ پاک میز پر رب کے لئے مخصوص روٹیاں رکھنا اور سونے کے شمع دان کے چراغ جلانا اِن ہی کی ذمہ داری رہی ہے۔ غرض، ہم رب اپنے خدا کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں جبکہ آپ نے اُسے ترک کر دیا ہے۔
ایشان هر بامداد و غروب قربانی سوختنی و بُخور خوشبو تقدیم می‌کنند و نانها را روی میز طلای خالص می‌چینند و از چراغدانهای طلا مواظبت می‌کنند تا چراغهای آنها هر روز در شامگاهان روشن باشند. زیرا ما، فرامین خداوند، خدای خود را نگاه داشته‌ایم، امّا شما او را ترک کرده‌اید.
چنانچہ اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ وہی ہمارا راہنما ہے، اور اُس کے امام تُرم بجا کر آپ سے لڑنے کا اعلان کریں گے۔ اسرائیل کے مردو، خبردار! رب اپنے باپ دادا کے خدا سے مت لڑنا۔ یہ جنگ آپ جیت ہی نہیں سکتے!“
ببینید که خداوند با ماست و رهبر ماست و کاهنان او آماده‌اند تا شیپورهای نبرد را علیه شما به صدا در آورند. ای اسرائیلی‌ها علیه خداوند، خدای نیاکان خود نجنگید، زیرا پیروز نخواهید شد.»
اِتنے میں یرُبعام نے چپکے سے کچھ دستوں کو یہوداہ کی فوج کے پیچھے بھیج دیا تاکہ وہاں تاک میں بیٹھ جائیں۔ یوں اُس کی فوج کا ایک حصہ یہوداہ کی فوج کے سامنے اور دوسرا حصہ اُس کے پیچھے تھا۔
در همین هنگام یربعام گروهی از سپاه خود را فرستاد تا از عقب به ارتش یهودا شبیخون بزنند و بقیّهٔ سپاه از جلو با ایشان روبه‌رو شد.
اچانک یہوداہ کے فوجیوں کو پتا چلا کہ دشمن سامنے اور پیچھے سے ہم پر حملہ کر رہا ہے۔ چیختے چلّاتے ہوئے اُنہوں نے رب سے مدد مانگی۔ اماموں نے اپنے تُرم بجائے
یهودیان دیدند که محاصره شده‌اند، پس برای کمک از خداوند یاری خواستند و کاهنان شیپورهای خود را نواختند.
اور یہوداہ کے مردوں نے جنگ کا نعرہ لگایا۔ جب اُن کی آوازیں بلند ہوئیں تو اللہ نے یرُبعام اور تمام اسرائیلیوں کو شکست دے کر ابیاہ اور یہوداہ کی فوج کے سامنے سے بھگا دیا۔
یهودیان فریاد بر آوردند و با رهبری ابیا یورش بردند، خدا یربعام و ارتش اسرائیل را شکست داد.
اسرائیلی فرار ہوئے، لیکن اللہ نے اُنہیں یہوداہ کے حوالے کر دیا۔
اسرائیلی‌ها از برابر یهودیان گریختند و خدا ایشان را به دست یهودیان داد.
ابیاہ اور اُس کے لوگ اُنہیں بڑا نقصان پہنچا سکے۔ اسرائیل کے 5,00,000 تجربہ کار فوجی میدانِ جنگ میں مارے گئے۔
ابیا و ارتش او، ایشان را با کشتار عظیمی شکست دادند، پانصد هزار از مردان برگزیدهٔ اسرائیل از پای درآمدند.
اُس وقت اسرائیل کی بڑی بےعزتی ہوئی جبکہ یہوداہ کو تقویت ملی۔ کیونکہ وہ رب اپنے باپ دادا کے خدا پر بھروسا رکھتے تھے۔
پس اسرائیلی‌ها در آن زمان سرکوب شدند و مردان یهودا چون به خداوند، خدای نیاکانشان تکیه کردند، پیروز گشتند.
ابیاہ نے یرُبعام کا تعاقب کرتے کرتے اُس سے تین شہر گرد و نواح کی آبادیوں سمیت چھین لئے، بیت ایل، یسانہ اور عِفرون۔
ابیا به تعقیب یربعام رفت و شهرهای بیت‌ئیل، یَشانه و اَفرون را با روستاهای آنها تصرّف کرد.
ابیاہ کے جیتے جی یرُبعام دوبارہ تقویت نہ پا سکا، اور تھوڑی دیر کے بعد رب نے اُسے مار دیا۔
در دوران سلطنت ابیا، یربعام قدرت از دست رفتهٔ خود را باز نیافت و سرانجام خداوند او را زد و او مُرد.
اُس کے مقابلے میں ابیاہ کی طاقت بڑھتی گئی۔ اُس کی 14 بیویوں کے 22 بیٹے اور 16 بیٹیاں پیدا ہوئیں۔
امّا قدرت ابیا روزافزون بود. او چهارده زن، بیست و دو پسر و شانزده دختر داشت.
باقی جو کچھ ابیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا اور کہا، وہ عِدّو نبی کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔
بقیّهٔ وقایع دوران سلطنت ابیا، رفتار و کارهای او همه در کتاب تاریخ عدوی نبی نوشته شده‌اند.