I Chronicles 14

ایک دن صور کے بادشاہ حیرام نے داؤد کے پاس وفد بھیجا۔ راج اور بڑھئی بھی ساتھ تھے۔ اُن کے پاس دیودار کی لکڑی تھی تاکہ داؤد کے لئے محل بنائیں۔
حیرام، پادشاه صور قاصدانی همراه با چوب سرو، معماران و نجّاران نزد داوود فرستاد تا برای او کاخی بسازند.
یوں داؤد نے جان لیا کہ رب نے مجھے اسرائیل کا بادشاہ بنا کر میری بادشاہی اپنی قوم اسرائیل کی خاطر بہت سرفراز کر دی ہے۔
به این خاطر داوود فهمید که خداوند او را به پادشاهی اسرائیل گماشته است و سلطنت او را به‌خاطر مردم اسرائیل کامروا کرده است.
یروشلم میں جا بسنے کے بعد داؤد نے مزید بیویوں سے شادی کی۔ نتیجے میں یروشلم میں اُس کے کئی بیٹے بیٹیاں پیدا ہوئے۔
داوود در اورشلیم با زنان دیگر عروسی کرد و دارای پسران و دختران زیادی شد.
جو بیٹے وہاں پیدا ہوئے وہ یہ تھے: سموع، سوباب، ناتن، سلیمان،
اینها نامهای فرزندان او هستند که در اورشلیم به دنیا آمدند: شموع، شوباب، ناتان، سلیمان،
اِبحار، اِلی سوع، اِلفلط،
یَبحار، الیشوع، الیفالط،
نوجہ، نفج، یفیع،
نوجه، نافج، یافیع،
اِلی سمع، بعل یدع اور اِلی فلط۔
الیشمع، الیاداع و الیفلط.
جب فلستیوں کو اطلاع ملی کہ داؤد کو مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنایا گیا ہے تو اُنہوں نے اپنے فوجیوں کو اسرائیل میں بھیج دیا تاکہ اُسے پکڑ لیں۔ جب داؤد کو پتا چل گیا تو وہ اُن کا مقابلہ کرنے کے لئے گیا۔
هنگامی‌که فلسطینی‌ها شنیدند که داوود پادشاه تمام کشور اسرائیل شده است، ارتش آنها برای دستگیری داوود خارج شد. پس داوود برای مقابله با ایشان تاخت.
جب فلستی اسرائیل میں پہنچ کر وادیِ رفائیم میں پھیل گئے
فلسطینی‌ها به دشت رفائیم وارد شدند و آغاز به چپاول کردند.
تو داؤد نے رب سے دریافت کیا، ”کیا مَیں فلستیوں پر حملہ کروں؟ کیا تُو مجھے اُن پر فتح بخشے گا؟“ رب نے جواب دیا، ”ہاں، اُن پر حملہ کر! مَیں اُنہیں تیرے قبضے میں کر دوں گا۔“
داوود از خدا پرسید: «آیا به فلسطینی‌ها حمله کنم؟ آیا تو پیروزی از آن من خواهی کرد؟» خدا پاسخ داد: «بله، حمله کن، من به تو پیروزی خواهم بخشید.»
چنانچہ داؤد اپنے فوجیوں کو لے کر بعل پراضیم گیا۔ وہاں اُس نے فلستیوں کو شکست دی۔ بعد میں اُس نے گواہی دی، ”جتنے زور سے بند کے ٹوٹ جانے پر پانی اُس سے پھوٹ نکلتا ہے اُتنے زور سے آج اللہ میرے وسیلے سے دشمن کی صفوں میں سے پھوٹ نکلا ہے۔“ چنانچہ اُس جگہ کا نام بعل پراضیم یعنی ’پھوٹ نکلنے کا مالک‘ پڑ گیا۔
پس داوود در بعل فراصیم به ایشان یورش برد و ایشان را شکست داد و داوود گفت: «خدا با دستهای من مانند سیلی خروشان دشمنان مرا شکست داد» پس آن مکان را بعل فراصیم نامیدند.
فلستی اپنے دیوتاؤں کو چھوڑ کر بھاگ گئے، اور داؤد نے اُنہیں جلا دینے کا حکم دیا۔
هنگامی‌که فلسطینی‌ها گریختند، بُتهای خود را بر جای گذاشتند و داوود دستور داد تا آنها سوزانده شوند.
ایک بار پھر فلستی آ کر وادیِ رفائیم میں پھیل گئے۔
بزودی فلسطینی‌ها به دشت بازگشتند و دوباره به چپاول پرداختند.
اِس دفعہ جب داؤد نے اللہ سے دریافت کیا تو اُس نے جواب دیا، ”اِس مرتبہ اُن کا سامنا مت کرنا بلکہ اُن کے پیچھے جا کر بکا کے درختوں کے سامنے اُن پر حملہ کر۔
بار دیگر داوود از خدا راهنمایی خواست و خدا به او گفت: «از اینجا به ایشان حمله نکن، بلکه دور بزن و از سوی دیگر در نزدیکی درختان، آمادهٔ حمله شو.
جب اُن درختوں کی چوٹیوں سے قدموں کی چاپ سنائی دے تو خبردار! یہ اِس کا اشارہ ہو گا کہ اللہ خود تیرے آگے آگے چل کر فلستیوں کو مارنے کے لئے نکل آیا ہے۔“
هنگامی‌که تو صدای گامها را از بالای درختان شنیدی، آنگاه حمله کن زیرا من در پیش تو گام خواهم برداشت تا ارتش فلسطینی‌ها را شکست دهم.»
داؤد نے ایسا ہی کیا اور نتیجے میں فلستیوں کو شکست دے کر جِبعون سے لے کر جزر تک اُن کا تعاقب کیا۔
داوود مطابق فرمان خدا عمل کرد و فلسطینی‌ها را از جبعون تا جازر به عقب راند.
داؤد کی شہرت تمام ممالک میں پھیل گئی۔ رب نے تمام قوموں کے دلوں میں داؤد کا خوف ڈال دیا۔
شهرت داوود در همه‌جا پراکنده شد و خداوند همهٔ ملّتها را از او ترساند.