I Corinthians 8

اب مَیں بُتوں کی قربانی کے بارے میں بات کرتا ہوں۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم سب صاحبِ علم ہیں۔ علم انسان کے پھولنے کا باعث بنتا ہے جبکہ محبت اُس کی تعمیر کرتی ہے۔
وَأَمَّا مِنْ جِهَةِ مَا ذُبحَ لِلأَوْثَانِ: فَنَعْلَمُ أَنَّ لِجَمِيعِنَا عِلْمًا. الْعِلْمُ يَنْفُخُ، وَلكِنَّ الْمَحَبَّةَ تَبْنِي.
جو سمجھتا ہے کہ اُس نے کچھ جان لیا ہے اُس نے اب تک اُس طرح نہیں جانا جس طرح اُس کو جاننا چاہئے۔
فَإِنْ كَانَ أَحَدٌ يَظُنُّ أَنَّهُ يَعْرِفُ شَيْئًا، فَإِنَّهُ لَمْ يَعْرِفْ شَيْئًا بَعْدُ كَمَا يَجِبُ أَنْ يَعْرِفَ!
لیکن جو اللہ سے محبت رکھتا ہے اُسے اللہ نے جان لیا ہے۔
وَلكِنْ إِنْ كَانَ أَحَدٌ يُحِبُّ اللهَ، فَهذَا مَعْرُوفٌ عِنْدَهُ.
بُتوں کی قربانی کھانے کے ضمن میں ہم جانتے ہیں کہ دنیا میں بُت کوئی چیز نہیں اور کہ رب کے سوا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔
فَمِنْ جِهَةِ أَكْلِ مَا ذُبحَ لِلأَوْثَانِ: نَعْلَمُ أَنْ لَيْسَ وَثَنٌ فِي الْعَالَمِ، وَأَنْ لَيْسَ إِلهٌ آخَرُ إِلاَّ وَاحِدًا.
بےشک آسمان و زمین پر کئی نام نہاد دیوتا ہوتے ہیں، ہاں در اصل بہتیرے دیوتاؤں اور خداوندوں کی پوجا کی جاتی ہے۔
لأَنَّهُ وَإِنْ وُجِدَ مَا يُسَمَّى آلِهَةً، سِوَاءٌ كَانَ فِي السَّمَاءِ أَوْ عَلَى الأَرْضِ، كَمَا يُوجَدُ آلِهَةٌ كَثِيرُونَ وَأَرْبَابٌ كَثِيرُونَ.
توبھی ہم جانتے ہیں کہ فقط ایک ہی خدا ہے، ہمارا باپ جس نے سب کچھ پیدا کیا ہے اور جس کے لئے ہم زندگی گزارتے ہیں۔ اور ایک ہی خداوند ہے یعنی عیسیٰ مسیح جس کے وسیلے سے سب کچھ وجود میں آیا ہے اور جس سے ہمیں زندگی حاصل ہے۔
لكِنْ لَنَا إِلهٌ وَاحِدٌ: الآبُ الَّذِي مِنْهُ جَمِيعُ الأَشْيَاءِ، وَنَحْنُ لَهُ. وَرَبٌّ وَاحِدٌ: يَسُوعُ الْمَسِيحُ، الَّذِي بِهِ جَمِيعُ الأَشْيَاءِ، وَنَحْنُ بِهِ.
لیکن ہر کسی کو اِس کا علم نہیں۔ بعض ایمان دار تو اب تک یہ سوچنے کے عادی ہیں کہ بُت کا وجود ہے۔ اِس لئے جب وہ کسی بُت کی قربانی کا گوشت کھاتے ہیں تو وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ایسا کرنے سے اُس بُت کی پوجا کر رہے ہیں۔ یوں اُن کا ضمیر کمزور ہونے کی وجہ سے آلودہ ہو جاتا ہے۔
وَلكِنْ لَيْسَ الْعِلْمُ فِي الْجَمِيعِ. بَلْ أُنَاسٌ بِالضَّمِيرِ نَحْوَ الْوَثَنِ إِلَى الآنَ يَأْكُلُونَ كَأَنَّهُ مِمَّا ذُبِحَ لِوَثَنٍ، فَضَمِيرُهُمْ إِذْ هُوَ ضَعِيفٌ يَتَنَجَّسُ.
حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارا اللہ کو پسند آنا اِس بات پر مبنی نہیں کہ ہم کیا کھاتے ہیں اور کیا نہیں کھاتے۔ نہ پرہیز کرنے سے ہمیں کوئی نقصان پہنچتا ہے اور نہ کھا لینے سے کوئی فائدہ۔
وَلكِنَّ الطَّعَامَ لاَ يُقَدِّمُنَا إِلَى اللهِ، لأَنَّنَا إِنْ أَكَلْنَا لاَ نَزِيدُ وَإِنْ لَمْ نَأْكُلْ لاَ نَنْقُصُ.
لیکن خبردار رہیں کہ آپ کی یہ آزادی کمزوروں کے لئے ٹھوکر کا باعث نہ بنے۔
وَلكِنِ انْظُرُوا لِئَلاَّ يَصِيرَ سُلْطَانُكُمْ هذَا مَعْثَرَةً لِلضُّعَفَاءِ.
کیونکہ اگر کوئی کمزور ضمیر شخص آپ کو بُت خانے میں کھانا کھاتے ہوئے دیکھے تو کیا اُسے اُس کے ضمیر کے خلاف بُتوں کی قربانیاں کھانے پر اُبھارا نہیں جائے گا؟
لأَنَّهُ إِنْ رَآكَ أَحَدٌ يَا مَنْ لَهُ عِلْمٌ، مُتَّكِئًا فِي هَيْكَلِ وَثَنٍ، أَفَلاَ يَتَقَوَّى ضَمِيرُهُ، إِذْ هُوَ ضَعِيفٌ، حَتَّى يَأْكُلَ مَا ذُبِحَ لِلأَوْثَانِ؟
اِس طرح آپ کا کمزور بھائی جس کی خاطر مسیح قربان ہوا آپ کے علم و عرفان کی وجہ سے ہلاک ہو جائے گا۔
فَيَهْلِكَ بِسَبَبِ عِلْمِكَ الأَخُ الضَّعِيفُ الَّذِي مَاتَ الْمَسِيحُ مِنْ أَجْلِهِ.
جب آپ اِس طرح اپنے بھائیوں کا گناہ کرتے اور اُن کے کمزور ضمیر کو مجروح کرتے ہیں تو آپ مسیح کا ہی گناہ کرتے ہیں۔
وَهكَذَا إِذْ تُخْطِئُونَ إِلَى الإِخْوَةِ وَتَجْرَحُونَ ضَمِيرَهُمُ الضَّعِيفَ، تُخْطِئُونَ إِلَى الْمَسِيحِ.
اِس لئے اگر ایسا کھانا میرے بھائی کو صحیح راہ سے بھٹکانے کا باعث بنے تو مَیں کبھی گوشت نہیں کھاؤں گا تاکہ اپنے بھائی کی گم راہی کا باعث نہ بنوں۔
لِذلِكَ إِنْ كَانَ طَعَامٌ يُعْثِرُ أَخِي فَلَنْ آكُلَ لَحْمًا إِلَى الأَبَدِ، لِئَلاَّ أُعْثِرَ أَخِي.