Jeremiah 14

Słowo Pańskie, które się stało do Jeremijasza o suszy.
کال کے دوران رب یرمیاہ سے ہم کلام ہوا،
Ziemia Judzka płakać będzie, a bramy jej zemdleją, żałobę nosić będą na ziemi, a narzekanie Jeruzalemskie wstąpi w górę;
”یہوداہ ماتم کر رہا ہے، اُس کے دروازوں کی حالت قابلِ رحم ہے۔ لوگ سوگ وار حالت میں فرش پر بیٹھے ہیں، اور یروشلم کی چیخیں آسمان تک بلند ہو رہی ہیں۔
I zacniejsi z nich rozsyłać będą najpodlejszych swoich po wodę; a przyszedłszy do cystern, i nie znalazłszy wody, nawrócą się z naczyniem swojem próżnem, zapłonąwszy i zawstydziwszy się; przetoż nakryją głowę swoję.
امیر اپنے نوکروں کو پانی بھرنے بھیجتے ہیں، لیکن حوضوں کے پاس پہنچ کر پتا چلتا ہے کہ پانی نہیں ہے، اِس لئے وہ خالی ہاتھ واپس آ جاتے ہیں۔ شرمندگی اور ندامت کے مارے وہ اپنے سروں کو ڈھانپ لیتے ہیں۔
Dla ziemi upragnionej, przeto, że deszczu nie będzie na ziemi, i oracze wstydząc się nakryją głowy swoje.
بارش نہ ہونے کی وجہ سے زمین میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ کھیتوں میں کام کرنے والے بھی شرم کے مارے اپنے سروں کو ڈھانپ لیتے ہیں۔
Owszem i łani, co na polu porodziła, opuści; bo na polu trawy nie będzie.
گھاس نہیں ہے، اِس لئے ہرنی اپنے نومولود بچے کو چھوڑ دیتی ہے۔
A osły dzikie, stając na wysokich miejscach, chwytać będą wiatr jako smoki; ustaną oczy ich, bo nie będzie trawy.
جنگلی گدھے بنجر ٹیلوں پر کھڑے گیدڑوں کی طرح ہانپتے ہیں۔ ہریالی نہ ملنے کی وجہ سے وہ بےجان ہو رہے ہیں۔“
O Panie! ponieważ nieprawości nasze świadczą przeciwko nam, zmiłuj się dla imienia twego; boć wielkie są odwrócenia nasze, tobieśmy zgrzeszyli.
اے رب، ہمارے گناہ ہمارے خلاف گواہی دے رہے ہیں۔ توبھی اپنے نام کی خاطر ہم پر رحم کر۔ ہم مانتے ہیں کہ بُری طرح بےوفا ہو گئے ہیں، ہم نے تیرا ہی گناہ کیا ہے۔
O nadzejo Izraelowa, wybawicielu jego czasu utrapienia! czemuż masz być jako przychodzień w tej ziemi, a jako podróżny wstępujący na nocleg?
اے اللہ، تُو اسرائیل کی اُمید ہے، تُو ہی مصیبت کے وقت اُسے چھٹکارا دیتا ہے۔ تو پھر ہمارے ساتھ تیرا سلوک ملک میں اجنبی کا سا کیوں ہے؟ تُو رات کو کبھی اِدھر کبھی اُدھر ٹھہرنے والے مسافر جیسا کیوں ہے؟
Czemuż się pokazujesz jako mąż strudzony, albo jako mocarz, który nie może wybawić? Wszakeś ty jest w pośrodku nas, Panie! a imię twoje wzywane jest nad nami; nie opuszczajże nas.
تُو کیوں اُس آدمی کی مانند ہے جو اچانک دم بخود ہو جاتا ہے، اُس سورمے کی مانند جو بےبس ہو کر بچا نہیں سکتا۔ اے رب، تُو تو ہمارے درمیان ہی رہتا ہے، اور ہم پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔ ہمیں ترک نہ کر!
Tak mówi Pan o tym ludu: Iż tak miłują tułanie, a nóg swych nie powściągają, przetoż się Panu nie podobają, i teraz wspomina nieprawości ich, a nawiedza grzechy ich.
لیکن رب اِس قوم کے بارے میں فرماتا ہے، ”یہ لوگ آوارہ پھرنے کے شوقین ہیں، یہ اپنے پاؤں کو روک ہی نہیں سکتے۔ مَیں اُن سے ناخوش ہوں۔ اب مجھے اُن کے غلط کام یاد رہیں گے، اب مَیں اُن کے گناہوں کی سزا دوں گا۔“
Potem rzekł Pan do mnie: Nie módl się za tym ludem.
رب مزید مجھ سے ہم کلام ہوا، ”اِس قوم کی بہبودی کے لئے دعا مت کرنا۔
Gdy pościć będą, Ja nie wysłucham wołania ich; a gdy ofiarować będą całopalenie, i ofiarę śniedną, Ja tego nie przyjmę; ale mieczem, i głodem, i morem wytracę ich.
گو یہ روزہ بھی رکھیں توبھی مَیں اِن کی التجاؤں پر دھیان نہیں دوں گا۔ گو یہ بھسم ہونے والی اور غلہ کی قربانیاں پیش بھی کریں توبھی مَیں اِن سے خوش نہیں ہوں گا بلکہ اِنہیں کال، تلوار اور بیماریوں سے نیست و نابود کر دوں گا۔“
I rzekłem: Ach, panujący Panie! oto im ci prorocy mówią: Nie oglądacie miecza, a głód nie przyjdzie na was, ale pokój pewny dam wam na tem miejscu.
یہ سن کر مَیں نے اعتراض کیا، ”اے رب قادرِ مطلق، نبی اِنہیں بتاتے آئے ہیں، ’نہ قتل و غارت کا خطرہ ہو گا، نہ کال پڑے گا بلکہ مَیں یہیں تمہارے لئے امن و امان کا پکا بندوبست کر لوں گا‘۔“
I rzekł Pan do mnie: Fałsz prorokują ci prorocy w imieniu mojem; nie posłałem ich, anim im rozkazał, owszem, anim mówił do nich; widzenie kłamliwe, i wieszczbę, i marność, i kłamstwo serca swego oni wam prorokują.
رب نے جواب دیا، ”نبی میرا نام لے کر جھوٹی پیش گوئیاں بیان کر رہے ہیں۔ مَیں نے نہ اُنہیں بھیجا، نہ اُنہیں کوئی ذمہ داری دی اور نہ اُن سے ہم کلام ہوا۔ یہ تمہیں جھوٹی رویائیں، فضول پیش گوئیاں اور اپنے دل کے وہم سناتے رہے ہیں۔“
Przetoż tak mówi Pan o prorokach, którzy prorokują w imieniu mojem, chociażem Ja ich nie posłał, i którzy mówią: Miecza ani głodu nie będzie w tej ziemi; ci sami prorocy mieczem i głodem zginą.
چنانچہ رب فرماتا ہے، ”یہ نبی تلوار اور کال کی زد میں آ کر مر جائیں گے۔ کیونکہ گو مَیں نے اُنہیں نہیں بھیجا توبھی یہ میرے نام میں نبوّت کر کے کہتے ہیں کہ ملک میں نہ قتل و غارت کا خطرہ ہو گا، نہ کال پڑے گا۔
A lud ten, któremu oni prorokują, rozrzucony będzie po ulicach Jeruzalemskich od głodu i od miecza, a nie będzie, ktoby ich pogrzebał, onych samych, żony ich, i synów ich, i córki ich; tak wyleję na nich złość ich.
اور جن لوگوں کو وہ اپنی نبوّتیں سناتے رہے ہیں وہ تلوار اور کال کا شکار بن جائیں گے، اُن کی لاشیں یروشلم کی گلیوں میں پھینک دی جائیں گی۔ اُنہیں دفنانے والا کوئی نہیں ہو گا، نہ اُن کو، نہ اُن کی بیویوں کو اور نہ اُن کے بیٹے بیٹیوں کو۔ یوں مَیں اُن پر اُن کی اپنی بدکاری نازل کروں گا۔
Przetoż rzeczesz do nich to słowo: Oczy moje wylewają łzy w nocy i we dnie bez przestanku; bo skruszeniem wielkiem skruszona będzie panna, córka ludu mojego, i raną bardzo bolesną.
اے یرمیاہ، اُنہیں یہ کلام سنا، ’دن رات میرے آنسو بہہ رہے ہیں۔ وہ رُک نہیں سکتے، کیونکہ میری قوم، میری کنواری بیٹی کو گہری چوٹ لگ گئی ہے، ایسا زخم جو بھر نہیں سکتا۔
Wyjdęli na pole, oto tam pomordowani mieczem; wyjdęli do miasta, oto i tam zmorzeni głodem; bo jako prorok tak i kapłan obchodząc kupczą ziemią, a ludzie tego nie baczą.
دیہات میں جا کر مجھے وہ سب نظر آتے ہیں جو تلوار سے قتل کئے گئے ہیں۔ جب مَیں شہر میں واپس آتا ہوں تو چاروں طرف کال کے بُرے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔ نبی اور امام ملک میں مارے مارے پھر رہے ہیں، اور اُنہیں معلوم نہیں کہ کیا کریں‘۔“
Izali do końca odrzucasz Judę? Izali Syon obrzydziła sobie dusza twoja? Przecz nas bijesz, tak abyśmy już nie byli uzdrowieni? Oczekujemyli na pokój, alić oto następuje nic dobrego; a jeźli na czas uleczenia, a oto zatrwożenie.
اے رب، کیا تُو نے یہوداہ کو سراسر رد کیا ہے؟ کیا تجھے صیون سے اِتنی گھن آتی ہے؟ تُو نے ہمیں اِتنی بار کیوں مارا کہ ہمارا علاج ناممکن ہو گیا ہے؟ ہم امن و امان کے انتظار میں رہے، لیکن حالات ٹھیک نہ ہوئے۔ ہم شفا پانے کی اُمید رکھتے تھے، لیکن اِس کے بجائے ہم پر دہشت چھا گئی۔
Uznajemy, Panie! niezbożność swoję, i nieprawość ojców naszych, iżeśmy zgrzeszyli przeciw tobie.
اے رب، ہم اپنی بےدینی اور اپنے باپ دادا کا قصور تسلیم کرتے ہیں۔ ہم نے تیرا ہی گناہ کیا ہے۔
Nie odrzucajże nas dla imienia twego, nie podawajże w lekkość stolicy chwały twojej; wspomnijże, nie targaj przymierza twego z nami.
اپنے نام کی خاطر ہمیں حقیر نہ جان، اپنے جلالی تخت کی بےحرمتی ہونے نہ دے! ہمارے ساتھ اپنا عہد یاد کر، اُسے منسوخ نہ کر۔
Izali są między marnościami pogańskiemi, coby spuszczali deszcz? albo niebiosa mogąli same przez się dawać deszcze? Izaliś nie ty sam Pan, Bóg nasz? Przetoż oczekujemy na cię; bo to wszystko ty czynisz.
کیا دیگر اقوام کے دیوتاؤں میں سے کوئی ہے جو بارش برسا سکے؟ یا کیا آسمان خود ہی بارشیں زمین پر بھیج دیتا ہے؟ ہرگز نہیں، بلکہ تُو ہی یہ سب کچھ کرتا ہے، اے رب ہمارے خدا۔ اِسی لئے ہم تجھ پر اُمید رکھتے ہیں۔ تُو ہی نے یہ سارا انتظام قائم کیا ہے۔