Isaiah 27

In quel giorno, l’Eterno punirà con la sua spada dura, grande e forte, il leviathan, l’agile serpente, il leviathan, il serpente tortuoso, e ucciderà il mostro che è nel mare!
اُس دن رب اُس بھاگنے اور پیچ و تاب کھانے والے سانپ کو سزا دے گا جو لِویاتان کہلاتا ہے۔ اپنی سخت، عظیم اور طاقت ور تلوار سے وہ سمندر کے اژدہے کو مار ڈالے گا۔
In quel giorno, cantate la vigna dal vin vermiglio!
اُس دن کہا جائے گا، ”انگور کا کتنا خوب صورت باغ ہے! اُس کی تعریف میں گیت گاؤ!
Io, l’Eterno, ne sono il guardiano, io l’adacquo ad ogni istante; la custodisco notte e giorno, affinché niuno la danneggi.
مَیں، رب خود ہی اُسے سنبھالتا، اُسے مسلسل پانی دیتا رہتا ہوں۔ دن رات مَیں اُس کی پہرہ داری کرتا ہوں تاکہ کوئی اُسے نقصان نہ پہنچائے۔
Nessuna ira è in me. Ah! se avessi a combattere contro rovi e pruni, io muoverei contro a loro, e li brucerei tutti assieme!
اب میرا غصہ ٹھنڈا ہو گیا ہے۔ لیکن اگر باغ میں اونٹ کٹارے اور خاردار جھاڑیاں مل جائیں تو مَیں اُن سے نپٹ لوں گا، مَیں اُن سے جنگ کر کے سب کو جلا دوں گا۔
A meno che non mi si prenda per rifugio, che non si faccia la pace meco, che non si faccia la pace meco.
لیکن اگر وہ مان جائیں تو میرے پاس آ کر پناہ لیں۔ وہ میرے ساتھ صلح کریں، ہاں میرے ساتھ صلح کریں۔“
In avvenire, Giacobbe metterà radice, Israele fiorirà e germoglierà, e copriranno di frutta la faccia del mondo.
ایک وقت آئے گا کہ یعقوب جڑ پکڑے گا۔ اسرائیل کو پھول لگ جائیں گے، اُس کی کونپلیں نکلیں گی اور دنیا اُس کے پھل سے بھر جائے گی۔
L’Eterno ha egli colpito il suo popolo come ha colpito quelli che colpivan lui? L’ha egli ucciso come ha ucciso quelli che uccidevan lui?
کیا رب نے اپنی قوم کو یوں مارا جس طرح اُس نے اسرائیل کو مارنے والوں کو مارا ہے؟ ہرگز نہیں! یا کیا اسرائیل کو یوں قتل کیا گیا جس طرح اُس کے قاتلوں کو قتل کیا گیا ہے؟
Tu l’hai punito con misura, mandandolo lontano, portandolo via con il tuo soffio impetuoso, in un giorno di vento orientale.
نہیں، بلکہ تُو نے اُسے ڈرا کر اور بھگا کر اُس سے جواب طلب کیا، تُو نے اُس کے خلاف مشرق سے تیز آندھی بھیج کر اُسے اپنے حضور سے نکال دیا۔
In questo modo è stata espiata l’iniquità di Giacobbe, e questo è il frutto della rimozione del suo peccato: ch’Egli ha ridotte tutte le pietre degli altari come pietre di calce frantumate, in guisa che gl’idoli d’Astarte e le colonne solari non risorgeranno più.
اِس طرح یعقوب کے قصور کا کفارہ دیا جائے گا۔ اور جب اسرائیل کا گناہ دُور ہو جائے گا تو نتیجے میں وہ تمام غلط قربان گاہوں کو چونے کے پتھروں کی طرح چِکنا چُور کرے گا۔ نہ یسیرت دیوی کے کھمبے، نہ بخور جلانے کی غلط قربان گاہیں کھڑی رہیں گی۔
La città forte è una solitudine, una dimora inabitata, abbandonata come il deserto; vi pascoleranno i vitelli, vi giaceranno, e ne divoreranno gli arbusti.
کیونکہ قلعہ بند شہر تنہا رہ گیا ہے۔ لوگوں نے اُسے ویران چھوڑ کر ریگستان کی طرح ترک کر دیا ہے۔ اب سے اُس میں بچھڑے ہی چریں گے۔ وہی اُس کی گلیوں میں آرام کر کے اُس کی ٹہنیوں کو چبا لیں گے۔
Quando i rami saran secchi, saran rotti; e verranno le donne a bruciarli; poiché è un popolo senza intelligenza; perciò Colui che l’ha fatto non ne avrà compassione. Colui che l’ha formato non gli farà grazia.
تب اُس کی شاخیں سوکھ جائیں گی اور عورتیں اُنہیں توڑ توڑ کر جلائیں گی۔ کیونکہ یہ قوم سمجھ سے خالی ہے، لہٰذا اُس کا خالق اُس پر ترس نہیں کھائے گا، جس نے اُسے تشکیل دیا وہ اُس پر مہربانی نہیں کرے گا۔
In quel giorno, l’Eterno scoterà i suoi frutti, dal corso del fiume al torrente d’Egitto; e voi sarete raccolti ad uno ad uno, o figliuoli d’Israele.
اُس دن تم اسرائیلی غلہ جیسے ہو گے، اور رب تمہاری بالیوں کو دریائے فرات سے لے کر مصر کی شمالی سرحد پر واقع وادیِ مصر تک کاٹے گا۔ پھر وہ تمہیں گاہ کر دانہ بہ دانہ تمام غلہ اکٹھا کرے گا۔
E in quel giorno sonerà una gran tromba; e quelli ch’eran perduti nel paese d’Assiria, e quelli ch’eran dispersi nel paese d’Egitto verranno e si prostreranno dinanzi all’Eterno, sul monte santo, a Gerusalemme.
اُس دن نرسنگا بلند آواز سے بجے گا۔ تب اسور میں تباہ ہونے والے اور مصر میں بھگائے ہوئے لوگ واپس آ کر یروشلم کے مُقدّس پہاڑ پر رب کو سجدہ کریں گے۔