Deuteronomy 21

«اگر در سرزمینی که خداوند خدایتان به شما خواهد بخشید، جسد مردی کشته‌ای را یافتید، و شما قاتل او را نمی‌شناسید،
جب تُو اُس ملک میں آباد ہو گا جو رب تجھے میراث میں دے رہا ہے تاکہ تُو اُس پر قبضہ کرے تو ہو سکتا ہے کہ کوئی لاش کھلے میدان میں کہیں پڑی پائی جائے۔ اگر معلوم نہ ہو کہ کس نے اُسے قتل کیا ہے
آنگاه رهبران و قضات شما، فاصله جسد تا شهرهای نزدیک را اندازه بگیرند.
تو پہلے ارد گرد کے شہروں کے بزرگ اور قاضی آ کر پتا کریں کہ کون سا شہر لاش کے زیادہ قریب ہے۔
رهبران شهری که جسد به آن نزدیکتر است، گوساله‌ای را که هرگز یوغ به گردنش بسته نشده است، بگیرند.
پھر اُس شہر کے بزرگ ایک جوان گائے چن لیں جو کبھی کام کے لئے استعمال نہیں ہوئی۔
و آن را به نهری ببرند که دارای آب جاری باشد، ولی زمین آن شخم نخورده و کشت نشده باشد. در آنجا گردن گوساله را بشکنند.
وہ اُسے ایک ایسی وادی میں لے جائیں جس میں نہ کبھی ہل چلایا گیا، نہ پودے لگائے گئے ہوں۔ وادی میں ایسی نہر ہو جو پورا سال بہتی رہے۔ وہیں بزرگ جوان گائے کی گردن توڑ ڈالیں۔
کاهنان نیز باید به آنجا بروند، زیرا آنها باید در همهٔ موارد حقوقی که شامل خشونت است، تصمیم بگیرند. خداوند خدایتان، آنها را انتخاب کرده است تا او را خدمت کنند و به نام او برکت بدهند.
پھر لاوی کے قبیلے کے امام قریب آئیں۔ کیونکہ رب تمہارے خدا نے اُنہیں چن لیا ہے تاکہ وہ خدمت کریں، رب کے نام سے برکت دیں اور تمام جھگڑوں اور حملوں کا فیصلہ کریں۔
آنگاه تمام رهبران شهری که مقتول به آن نزدیکتر است، باید دستهای خود را روی آن گوساله بشویند.
اُن کے دیکھتے دیکھتے شہر کے بزرگ اپنے ہاتھ گائے کی لاش کے اوپر دھو لیں۔
و بگویند: 'ما این مرد را نکشتیم و ما نمی‌دانیم چه کسی این کار را کرده است.
ساتھ ساتھ وہ کہیں، ”ہم نے اِس شخص کو قتل نہیں کیا، نہ ہم نے دیکھا کہ کس نے یہ کیا۔
خداوندا، قوم اسرائیل را که از مصر رهایی دادی ببخش و ما را مسئول قتل مردی بی‌گناه، مدان.'
اے رب، اپنی قوم اسرائیل کا یہ کفارہ قبول فرما جسے تُو نے فدیہ دے کر چھڑایا ہے۔ اپنی قوم اسرائیل کو اِس بےقصور کے قتل کا قصوروار نہ ٹھہرا۔“ تب مقتول کا کفارہ دیا جائے گا۔
به این ترتیب با پیروی از اوامر خداوند، شما مسئول قتل شناخته نخواهید شد.
یوں تُو ایسے بےقصور شخص کے قتل کا داغ اپنے درمیان سے مٹا دے گا۔ کیونکہ تُو نے وہی کچھ کیا ہو گا جو رب کی نظر میں درست ہے۔
«هنگامی‌که خداوند در جنگ شما را پیروز گرداند و شما اسیرانی بگیرید،
ہو سکتا ہے کہ تُو اپنے دشمن سے جنگ کرے اور رب تمہارا خدا تجھے فتح بخشے۔ جنگی قیدیوں کو جمع کرتے وقت
ممکن است در میان آنها زن زیبایی را ببینید که خوشتان بیاید، و بخواهید با او عروسی کنید.
تجھے اُن میں سے ایک خوب صورت عورت نظر آتی ہے جس کے ساتھ تیرا دل لگ جاتا ہے۔ تُو اُس سے شادی کر سکتا ہے۔
او را به خانهٔ خود ببرید. در آنجا آن زن سر خود را بتراشد، ناخنهای خود را کوتاه کند
اُسے اپنے گھر میں لے آ۔ وہاں وہ اپنے سر کے بالوں کو منڈوائے، اپنے ناخن تراشے
و لباسهای خود را عوض کند. او باید مدّت یک ماه در خانهٔ شما برای پدر و مادرش عزاداری کند، بعد از آن می‌توانید با او عروسی کنید.
اور اپنے وہ کپڑے اُتارے جو وہ پہنے ہوئے تھی جب اُسے قید کیا گیا۔ وہ پورے ایک مہینے تک اپنے والدین کے لئے ماتم کرے۔ پھر تُو اُس کے پاس جا کر اُس کے ساتھ شادی کر سکتا ہے۔
بعداً اگر او را دیگر نخواستید، شما باید او را آزاد کنید. چون شما او را مجبور کردید تا با شما همبستر شود، شما نمی‌توانید با او مانند یک کنیز رفتار کنید و او را بفروشید.
اگر وہ تجھے کسی وقت پسند نہ آئے تو اُسے جانے دے۔ وہ وہاں جائے جہاں اُس کا جی چاہے۔ تجھے اُسے بیچنے یا اُس سے لونڈی کا سا سلوک کرنے کی اجازت نہیں ہے، کیونکہ تُو نے اُسے مجبور کر کے اُس سے شادی کی ہے۔
«ممکن است شخصی دو زن داشته باشد و هر دو برایش پسرانی بیاورند، امّا پسر بزرگترش، فرزند زن مورد علاقه‌اش نباشد،
ہو سکتا ہے کسی مرد کی دو بیویاں ہوں۔ ایک کو وہ پیار کرتا ہے، دوسری کو نہیں۔ دونوں بیویوں کے بیٹے پیدا ہوئے ہیں، لیکن جس بیوی سے شوہر محبت نہیں کرتا اُس کا بیٹا سب سے پہلے پیدا ہوا۔
آن شخص نمی‌تواند سهم ارث زیادتری به پسر کوچکتر خود، یعنی فرزند زنی که دوست دارد، بدهد.
جب باپ اپنی ملکیت وصیت میں تقسیم کرتا ہے تو لازم ہے کہ وہ اپنے سب سے بڑے بیٹے کا موروثی حق پورا کرے۔ اُسے پہلوٹھے کا یہ حق اُس بیوی کے بیٹے کو منتقل کرنے کی اجازت نہیں جسے وہ پیار کرتا ہے۔
او باید دو سهم از دارایی خود را به پسر بزرگتر، که فرزند ارشد او و مستحقّ است بدهد، گرچه او پسر زن مورد علاقه‌اش نباشد.
اُسے تسلیم کرنا ہے کہ اُس بیوی کا بیٹا سب سے بڑا ہے، جس سے وہ محبت نہیں کرتا۔ نتیجتاً اُسے اُس بیٹے کو دوسرے بیٹوں کی نسبت دُگنا حصہ دینا پڑے گا، کیونکہ وہ اپنے باپ کی طاقت کا پہلا اظہار ہے۔ اُسے پہلوٹھے کا حق حاصل ہے۔
«اگر شخصی پسر سرکش و نافرمان داشته باشد و با وجود تنبیه شدن، بازهم از والدین خود اطاعت نکند،
ہو سکتا ہے کہ کسی کا بیٹا ہٹ دھرم اور سرکش ہو۔ وہ اپنے والدین کی اطاعت نہیں کرتا اور اُن کے تنبیہ کرنے اور سزا دینے پر بھی اُن کی نہیں سنتا۔
والدین او باید او را نزد رهبران شهری که در آن زندگی می‌کنند ببرند تا محاکمه شود.
اِس صورت میں والدین اُسے پکڑ کر شہر کے دروازے پر لے جائیں جہاں بزرگ جمع ہوتے ہیں۔
ایشان باید بگویند: 'پسر ما سرسخت و سرکش است و از اطاعت کردن از ما خودداری می‌کند، او ولخرج و میگسار است.'
وہ بزرگوں سے کہیں، ”ہمارا بیٹا ہٹ دھرم اور سرکش ہے۔ وہ ہماری اطاعت نہیں کرتا بلکہ عیاش اور شرابی ہے۔“
آنگاه مردان شهر او را سنگسار کنند و به این ترتیب از این شر راحت می‌شوید و همه در اسرائیل خواهند شنید و خواهند ترسید.
یہ سن کر شہر کے تمام مرد اُسے سنگسار کریں۔ یوں تُو اپنے درمیان سے بُرائی مٹا دے گا۔ تمام اسرائیل یہ سن کر ڈر جائے گا۔
«اگر مردی به‌خاطر ارتکاب جنایتی اعدام شود و بدنش از دار آویزان باشد
جب تُو کسی کو سزائے موت دے کر اُس کی لاش کسی لکڑی یا درخت سے لٹکاتا ہے
نباید در شب آنجا بماند، او باید در همان روز دفن شود، زیرا جسد آویزان از دار، نفرین خداوند را به آن سرزمین می‌آورد. جسد را دفن کنید تا سرزمینی که خداوند خدایتان به شما داده، آلوده نگردد.
تو اُسے اگلی صبح تک وہاں نہ چھوڑنا۔ ہر صورت میں اُسے اُسی دن دفنا دینا، کیونکہ جسے بھی درخت سے لٹکایا گیا ہے اُس پر اللہ کی لعنت ہے۔ اگر اُسے اُسی دن دفنایا نہ جائے تو تُو اُس ملک کو ناپاک کر دے گا جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دے رہا ہے۔