Hosea 2

Rcete bratřím vašim: Ó lide můj, a sestrám vašim: Ó milosrdenství došlá.
اُس وقت اپنے بھائیوں کا نام عمی یعنی ’میری قوم‘ اور اپنی بہنوں کا نام رُحامہ یعنی ’جس پر رحم کیا گیا ہو‘ رکھو۔
Odpor veďte proti matce vaší, dokažte, že ona není manželka má, a že já nejsem muž její, leč odvaruje smilství svých od tváři své, a cizoložství svých z prostřed prsí svých,
اپنی ماں اسرائیل پر الزام لگاؤ، ہاں اُس پر الزام لگاؤ! کیونکہ نہ وہ میری بیوی ہے، نہ مَیں اُس کا شوہر ہوں۔ وہ اپنے چہرے سے اور اپنی چھاتیوں کے درمیان سے زناکاری کے نشان دُور کرے،
Abych jí nesvlékl do naha, a nepostavil jí tak, jakž byla v den narození svého, a učině ji podobnou poušti, a obrátě ji jako v zemi vyprahlou, umořil bych ji žízní.
ورنہ مَیں اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے اُس ننگی حالت میں چھوڑوں گا جس میں وہ پیدا ہوئی۔ مَیں ہونے دوں گا کہ وہ ریگستان اور جُھلستی زمین میں تبدیل ہو جائے، کہ وہ پیاس کے مارے مر جائے۔
Neslitoval bych se ani nad syny jejími, proto že jsou synové z smilstva.
مَیں اُس کے بچوں پر بھی رحم نہیں کروں گا، کیونکہ وہ زناکار بچے ہیں۔
Nebo smilní matka jejich, hanebnost páše rodička jejich; říká zajisté: Půjdu za frejíři svými, kteříž mi dodávají chleba mého, vody mé, vlny mé, lnu mého, oleje mého i nápojů mých.
اُن کی ماں نے زنا کیا، اُنہیں جنم دینے والی نے شرم ناک حرکتیں کی ہیں۔ وہ بولی، ’مَیں اپنے عاشقوں کے پیچھے بھاگ جاؤں گی۔ آخر میری روٹی، پانی، اُون، کتان، تیل اور پینے کی چیزیں وہی مہیا کرتے ہیں۔‘
A protož aj, já opletu cestu její trním, a ohradím hradbou, aby stezek svých nalezti nemohla.
اِس لئے جہاں بھی وہ چلنا چاہے وہاں مَیں اُسے کانٹےدار جھاڑیوں سے روک دوں گا، مَیں ایسی دیوار کھڑی کروں گا کہ اُسے راستے کا پتا نہ چلے۔
Tehdy běhati bude za frejíři svými, a však nedostihne jich, hledati jich bude, ale nenalezne. I dí: Ej nu, již se navrátím k manželu svému prvnímu, proto že mi lépe tehdáž bylo než nyní.
وہ اپنے عاشقوں کا پیچھا کرتے کرتے تھک جائے گی اور کبھی اُن تک پہنچے گی نہیں، وہ اُن کا کھوج لگاتی رہے گی لیکن اُنہیں پائے گی نہیں۔ پھر وہ بولے گی، ’مَیں اپنے پہلے شوہر کے پاس واپس جاؤں، کیونکہ اُس وقت میرا حال آج کی نسبت کہیں بہتر تھا۔‘
Nebo ona nezná toho, že jsem já dával jí obilé, a mest a olej, anobrž rozmnožoval stříbro i zlato, kteréž vynakládají na Bále.
لیکن وہ یہ بات جاننے کے لئے تیار نہیں کہ اُسے اللہ ہی کی طرف سے سب کچھ مہیا ہوا ہے۔ مَیں ہی نے اُسے وہ اناج، مَے، تیل اور کثرت کی سونا چاندی دے دی جو لوگوں نے بعل دیوتا کو پیش کی۔
Protož poberu zase obilé své v čas jeho, i mest svůj v jistý čas jeho, a odejmu jí vlnu svou i len svůj k přiodívání nahoty její,
اِس لئے مَیں اپنے اناج اور اپنے انگور کو فصل کی کٹائی سے پہلے پہلے واپس لوں گا۔ جو اُون اور کتان مَیں اُسے دیتا رہا تاکہ اُس کی برہنگی نظر نہ آئے اُسے مَیں اُس سے چھین لوں گا۔
A tak v brzce odkryji mrzkost její před očima frejířů jejích, a žádný jí nevytrhne z ruky mé.
اُس کے عاشقوں کے دیکھتے دیکھتے مَیں اُس کے سارے کپڑے اُتاروں گا، اور کوئی اُسے میرے ہاتھ سے نہیں بچائے گا۔
A učiním přítrž vší radosti její, svátkům jejím, novoměsícům jejím i sobotám jejím, a všechněm slavnostem jejím.
مَیں اُس کی تمام خوشیاں بند کر دوں گا۔ نہ کوئی عید، نہ نئے چاند کا تہوار، نہ سبت کا دن یا باقی کوئی مقررہ جشن منایا جائے گا۔
Pohubím také révoví její a fíkoví její, proto že říká: Ty věci jsou mzda má, kterouž mi dali frejíři moji; a obrátím je v les, a sžerou je živočichové polní.
مَیں اُس کے انگور اور انجیر کے باغوں کو تباہ کروں گا، اُن چیزوں کو جن کے بارے میں اُس نے کہا، ’یہ مجھے عاشقوں کی خدمت کرنے کے عوض مل گئی ہیں۔‘ مَیں یہ باغ جنگل بننے دوں گا، اور جنگلی جانور اُن کا پھل کھائیں گے۔
A budu na ní vyhledávati dnů Bálů,v nichž jim kadí, a ozdoběci se náušnicemi svými a záponami svými, chodí za frejíři svými, na mne se pak zapomíná, praví Hospodin.
رب فرماتا ہے کہ مَیں اُسے اُن دنوں کی سزا دوں گا جب اُس نے بعل کے بُتوں کو بخور کی قربانیاں پیش کیں۔ اُس وقت وہ اپنے آپ کو بالیوں اور زیورات سے سجا کر اپنے عاشقوں کے پیچھے بھاگ گئی۔ مجھے وہ بھول گئی۔
Protož aj, já namluvím ji, když ji uvedu na poušť; nebo mluviti budu k srdci jejímu.
چنانچہ اب مَیں اُسے منانے کی کوشش کروں گا، اُسے ریگستان میں لے جا کر اُس سے نرمی سے بات کروں گا۔
A dám jí vinice její od téhož místa, i údolé Achor místo dveří naděje, i bude tam zpívati jako za dnů mladosti své, totiž jako tehdáž, když vycházela z země Egyptské.
پھر مَیں اُسے وہاں سے ہو کر اُس کے انگور کے باغ واپس کروں گا اور وادیِ عکور کو اُمید کے دروازے میں بدل دوں گا۔ اُس وقت وہ خوشی سے میرے پیچھے ہو کر وہاں چلے گی، بالکل اُسی طرح جس طرح جوانی میں کرتی تھی جب میرے پیچھے ہو کر مصر سے نکل آئی۔“
I stane se v ten den, dí Hospodin, že volati budeš: Muži můj, a nebudeš mne volati více: Báli můj.
رب فرماتا ہے، ”اُس دن تُو مجھے پکارتے وقت ’اے میرے بعل ‘ نہیں کہے گی بلکہ ’اے میرے خاوند۔‘
Nebo vyprázdním jména Bálů z úst tvých, aniž připomínáni budou více v jménu svém.
مَیں بعل دیوتاؤں کے نام تیرے منہ سے نکال دوں گا، اور تُو آئندہ اُن کے ناموں کا ذکر تک نہیں کرے گی۔
A učiním pro tebe smlouvu v ten den s živočichy polními, a s ptactvem nebeským i s zeměplazy, lučiště pak a meč polámi, i válku odejmu z země, a způsobím to, aby bydleli bezpečně.
اُس دن مَیں جنگلی جانوروں، پرندوں اور رینگنے والے جانداروں کے ساتھ عہد باندھوں گا تاکہ وہ اسرائیل کو نقصان نہ پہنچائیں۔ کمان اور تلوار کو توڑ کر مَیں جنگ کا خطرہ ملک سے دُور کر دوں گا۔ سب آرام و سکون سے زندگی گزاریں گے۔
I zasnoubím tě sobě na věčnost, zasnoubím tě sobě, pravím, v spravedlnosti a v soudu a v dobrotivosti a v hojném milosrdenství.
مَیں تیرے ساتھ ابدی رشتہ باندھوں گا، ایسا رشتہ جو راستی، انصاف، فضل اور رحم پر مبنی ہو گا۔
Zasnoubím tě sobě také u víře, abys poznala Hospodina.
ہاں، جو رشتہ مَیں تیرے ساتھ باندھوں گا اُس کی بنیاد وفاداری ہو گی۔ تب تُو رب کو جان لے گی۔“
I stane se v ten den, že vyslýchati budu, dí Hospodin, vyslýchati budu nebesa, a ona vyslyší zemi.
رب فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں سنوں گا۔ مَیں آسمان کی سن کر بادل پیدا کروں گا، آسمان زمین کی سن کر بارش برسائے گا،
Země pak vyslyší obilé, i mest, i olej, a ty věci vyslyší Jezreele.
زمین اناج، انگور اور زیتون کی سن کر اُنہیں تقویت دے گی، اور یہ چیزیں میدانِ یزرعیل کی سن کر کثرت سے پیدا ہو جائیں گی۔
Nebo ji rozseji sobě na zemi, a smiluji se nad Loruchámou, Loammi pak řeknu: Lid můj jsi ty, a on dí: Bože můj.
اُس وقت مَیں اپنی خاطر اسرائیل کا بیج ملک میں بو دوں گا۔ ’لورُحامہ ‘ پر مَیں رحم کروں گا، اور ’لوعمی ‘ سے مَیں کہوں گا، ’تُو میری قوم ہے۔‘ جواب میں وہ بولے گی، ’تُو میرا خدا ہے‘۔“