Habakkuk 2

Na stráži své státi budu, a postavím se na baště, vyhlédaje, abych viděti mohl, co mluviti bude ke mně Bůh, a co bych odpovídati měl po svém trestání.
اب مَیں پہرا دینے کے لئے اپنی بُرجی پر چڑھ جاؤں گا، قلعے کی اونچی جگہ پر کھڑا ہو کر چاروں طرف دیکھتا رہوں گا۔ کیونکہ مَیں جاننا چاہتا ہوں کہ اللہ مجھے کیا کچھ بتائے گا، کہ وہ میری شکایت کا کیا جواب دے گا۔
I odpověděl mi Hospodin, a řekl: Napiš vidění, a to zřetelně na dskách, aby je přeběhl čtenář,
رب نے مجھے جواب دیا، ”جو کچھ تُو نے رویا میں دیکھا ہے اُسے تختوں پر یوں لکھ دے کہ ہر گزرنے والا اُسے روانی سے پڑھ سکے۔
Proto že ještě do jistého času bude vidění, a směle mluviti bude až do konce, a nesklamáť. Jestliže by pak poprodlilo, posečkej na ně; neboť jistotně dojde, aniž bude meškati.
کیونکہ وہ فوراً پوری نہیں ہو جائے گی بلکہ مقررہ وقت پر آخرکار ظاہر ہو گی، وہ جھوٹی ثابت نہیں ہو گی۔ گو دیر بھی لگے توبھی صبر کر۔ کیونکہ آنے والا پہنچے گا، وہ دیر نہیں کرے گا۔
Aj ten, kdož se zpíná, tohoť duše není upřímá v něm, ale spravedlivý z víry své živ bude.
مغرور آدمی پھولا ہوا ہے اور اندر سے سیدھی راہ پر نہیں چلتا۔ لیکن راست باز ایمان ہی سے جیتا رہے گا۔
Ovšem pak více opilec, nešlechetnost a pýchu provodě, neostojí v příbytku; kterýž rozšiřuje jako peklo duši svou, jest jako smrt, kteráž se nemůže nasytiti, byť pak shromáždil k sobě všecky národy, a shrnul k sobě všecky lidi.
یقیناً مَے ایک بےوفا ساتھی ہے۔ مغرور شخص جیتا نہیں رہے گا، گو وہ اپنے منہ کو پاتال کی طرح کھلا رکھتا اور اُس کی بھوک موت کی طرح کبھی نہیں مٹتی، وہ تمام اقوام اور اُمّتیں اپنے پاس جمع کرتا ہے۔
Zdaliž všickni ti proti němu přísloví nevynesou, a světlých slov i pohádek o něm? A neřeknou-liž: Běda tomu, kterýž rozmnožuje věci ne své, (až dokud pak?) a obtěžuje se hustým blátem?
لیکن یہ سب اُس کا مذاق اُڑا کر اُسے لعن طعن کریں گی۔ وہ کہیں گی، ’اُس پر افسوس جو دوسروں کی چیزیں چھین کر اپنی ملکیت میں اضافہ کرتا ہے، جو قرض داروں کی ضمانت پر قبضہ کرنے سے دولت مند ہو گیا ہے۔ یہ کارروائی کب تک جاری رہے گی؟‘
Zdaliž nepovstanou rychle, kteříž by tě hryzli, a neprocítí, kteříž by tebou smýkali? A budeš u nich v ustavičném potlačení.
کیونکہ اچانک ہی ایسے لوگ اُٹھیں گے جو تجھے کاٹیں گے، ایسے لوگ جاگ اُٹھیں گے جن کے سامنے تُو تھرتھرانے لگے گا۔ تب تُو خود اُن کا شکار بن جائے گا۔
Proto že jsi ty zloupil národy mnohé, zloupí tě všickni ostatkové národů, pro krev lidskou, a nátisk země a města, i všech, kteříž přebývají v něm.
چونکہ تُو نے دیگر متعدد اقوام کو لُوٹ لیا ہے اِس لئے اب بچی ہوئی اُمّتیں تجھے ہی لُوٹ لیں گی۔ کیونکہ تجھ سے قتل و غارت سرزد ہوئی ہے، تُو نے دیہات اور شہر پر اُن کے باشندوں سمیت شدید ظلم کیا ہے۔
Běda tomu, kdož lakomě hledá mrzkého zisku domu svému, aby postavil na místě vysokém hnízdo své, a tak znikl nebezpečenství.
اُس پر افسوس جو ناجائز نفع کما کر اپنے گھر پر آفت لاتا ہے، حالانکہ وہ آفت سے بچنے کے لئے اپنا گھونسلا بلندیوں پر بنا لیتا ہے۔
Uradils se k hanbě domu svému, abys plénil národy mnohé, a zhřešil sobě samému.
تیرے منصوبوں سے متعدد قومیں تباہ ہوئی ہیں، لیکن یہ تیرے ہی گھرانے کے لئے شرم کا باعث بن گیا ہے۔ اِس گناہ سے تُو اپنے آپ پر موت کی سزا لایا ہے۔
Nebo kamení ze zdi křičeti bude, a suk z dřeva posvědčovati bude toho.
یقیناً دیواروں کے پتھر چیخ کر التجا کریں گے اور لکڑی کے شہتیر جواب میں آہ و زاری کریں گے۔
Běda tomu, kterýž staví město krví, a utvrzuje město nepravostí.
اُس پر افسوس جو شہر کو قتل و غارت کے ذریعے تعمیر کرتا، جو آبادی کو ناانصافی کی بنیاد پر قائم کرتا ہے۔
Aj, zdaliž to není od Hospodina zástupů, že, o čemž pracují lidé a národové až do ustání nadarmo, oheň zkazí.
رب الافواج نے مقرر کیا ہے کہ جو کچھ قوموں نے بڑی محنت مشقت سے حاصل کیا اُسے نذرِ آتش ہونا ہے، جو کچھ پانے کے لئے اُمّتیں تھک جاتی ہیں وہ بےکار ہی ہے۔
Nebo naplněna bude země známostí slávy Hospodinovy, jako vody naplňují moře.
کیونکہ جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہوا ہے، اُسی طرح دنیا ایک دن رب کے جلال کے عرفان سے بھر جائے گی۔
Běda tomu, kterýž napájí bližního svého, přičiněje nádoby své, tak aby jej opojil, a díval se na jeho nahotu.
اُس پر افسوس جو اپنا پیالہ زہریلی شراب سے بھر کر اُسے اپنے پڑوسیوں کو پلا دیتا ہے تاکہ اُنہیں نشے میں لا کر اُن کی برہنگی سے لطف اندوز ہو جائے۔
Sytíš se potupou, proto že jsi slavný. Píti budeš i ty, a obnažen budeš; obejdeť k tobě kalich pravice Hospodinovy, a vývratek mrzutý na slávu tvou.
لیکن اب تیری باری بھی آ گئی ہے! تیری شان و شوکت ختم ہو جائے گی، اور تیرا منہ کالا ہو جائے گا۔ اب خود پی لے! نشے میں آ کر اپنے کپڑے اُتار لے۔ غضب کا جو پیالہ رب کے دہنے ہاتھ میں ہے وہ تیرے پاس بھی پہنچے گا۔ تب تیری اِتنی رُسوائی ہو جائے گی کہ تیری شان کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔
Nebo nátisk Libánu a zhouba zvěři, kteráž ji děsila, přikryje tě, pro krev lidskou, a nátisk země a města, i všech, kteříž přebývají v něm.
جو ظلم تُو نے لبنان پر کیا وہ تجھ پر ہی غالب آئے گا، جن جانوروں کو تُو نے وہاں تباہ کیا اُن کی دہشت تجھ ہی پر طاری ہو جائے گی۔ کیونکہ تجھ سے قتل و غارت سرزد ہوئی ہے، تُو نے دیہات اور شہروں پر اُن کے باشندوں سمیت شدید ظلم کیا ہے۔
Co prospívá rytina, že ji vyryl řemeslník její? Slitina i učitel lži, že doufá učinitel v účinek svůj, dělaje modly němé?
بُت کا کیا فائدہ؟ آخر کسی ماہر کاری گر نے اُسے تراشا یا ڈھال لیا ہے، اور وہ جھوٹ ہی جھوٹ کی ہدایات دیتا ہے۔ کاری گر اپنے ہاتھوں کے بُت پر بھروسا رکھتا ہے، حالانکہ وہ بول بھی نہیں سکتا!
Běda tomu, kterýž říká dřevu: Prociť, a kameni němému: Probuď se. On-liž by učiti mohl? Pohleď na něj. Obloženť jest zlatem a stříbrem, ale není v něm žádného ducha.
اُس پر افسوس جو لکڑی سے کہتا ہے، ’جاگ اُٹھ!‘ اور خاموش پتھر سے، ’کھڑا ہو جا!‘ کیا یہ چیزیں ہدایت دے سکتی ہیں؟ ہرگز نہیں! اُن میں جان ہی نہیں، خواہ اُن پر سونا یا چاندی کیوں نہ چڑھائی گئی ہو۔
Hospodin pak v chrámě svatosti své jest, umlkniž před oblíčejem jeho všecka země.
لیکن رب اپنے مُقدّس گھر میں موجود ہے۔ اُس کے حضور پوری دنیا خاموش رہے۔“