I Samuel 4

وَكَانَ كَلاَمُ صَمُوئِيلَ إِلَى جَمِيعِ إِسْرَائِيلَ.
یوں سموایل کا کلام سَیلا سے نکل کر پورے اسرائیل میں پھیل گیا۔ ایک دن اسرائیل کی فلستیوں کے ساتھ جنگ چھڑ گئی۔ اسرائیلیوں نے لڑنے کے لئے نکل کر ابن عزر کے پاس اپنی لشکرگاہ لگائی جبکہ فلستیوں نے افیق کے پاس اپنے ڈیرے ڈالے۔
وَاصْطَفَّ الْفِلِسْطِينِيُّونَ لِلِقَاءِ إِسْرَائِيلَ، وَاشْتَبَكَتِ الْحَرْبُ فَانْكَسَرَ إِسْرَائِيلُ أَمَامَ الْفِلِسْطِينِيِّينَ، وَضَرَبُوا مِنَ الصَّفِّ فِي الْحَقْلِ نَحْوَ أَرْبَعَةِ آلاَفِ رَجُل.
پہلے فلستیوں نے اسرائیلیوں پر حملہ کیا۔ لڑتے لڑتے اُنہوں نے اسرائیل کو شکست دی۔ تقریباً 4,000 اسرائیلی میدانِ جنگ میں ہلاک ہوئے۔
فَجَاءَ الشَّعْبُ إِلَى الْمَحَلَّةِ. وَقَالَ شُيُوخُ إِسْرَائِيلَ: «لِمَاذَا كَسَّرَنَا الْيَوْمَ الرَّبُّ أَمَامَ الْفِلِسْطِينِيِّينَ؟ لِنَأْخُذْ لأَنْفُسِنَا مِنْ شِيلُوهَ تَابُوتَ عَهْدِ الرَّبِّ فَيَدْخُلَ فِي وَسَطِنَا وَيُخَلِّصَنَا مِنْ يَدِ أَعْدَائِنَا».
فوج لشکرگاہ میں واپس آئی تو اسرائیل کے بزرگ سوچنے لگے، ”رب نے فلستیوں کو ہم پر کیوں فتح پانے دی؟ آؤ، ہم رب کے عہد کا صندوق سَیلا سے لے آئیں تاکہ وہ ہمارے ساتھ چل کر ہمیں دشمن سے بچائے۔“
فَأَرْسَلَ الشَّعْبُ إِلَى شِيلُوهَ وَحَمَلُوا مِنْ هُنَاكَ تَابُوتَ عَهْدِ رَبِّ الْجُنُودِ الْجَالِسِ عَلَى الْكَرُوبِيمِ. وَكَانَ هُنَاكَ ابْنَا عَالِي حُفْنِي وَفِينَحَاسُ مَعَ تَابُوتِ عَهْدِ اللهِ.
چنانچہ عہد کا صندوق جس کے اوپر رب الافواج کروبی فرشتوں کے درمیان تخت نشین ہے سَیلا سے لایا گیا۔ عیلی کے دو بیٹے حُفنی اور فینحاس بھی ساتھ آئے۔
وَكَانَ عِنْدَ دُخُولِ تَابُوتِ عَهْدِ الرَّبِّ إِلَى الْمَحَلَّةِ أَنَّ جَمِيعَ إِسْرَائِيلَ هَتَفُوا هُتَافًا عَظِيمًا حَتَّى ارْتَجَّتِ الأَرْضُ.
جب عہد کا صندوق لشکرگاہ میں پہنچا تو اسرائیلی نہایت خوش ہو کر بلند آواز سے نعرے لگانے لگے۔ اِتنا شور مچ گیا کہ زمین ہل گئی۔
فَسَمِعَ الْفِلِسْطِينِيُّونَ صَوْتَ الْهُتَافِ فَقَالُوا: «مَا هُوَ صَوْتُ هذَا الْهُتَافِ الْعَظِيمِ فِي مَحَلَّةِ الْعِبْرَانِيِّينَ؟» وَعَلِمُوا أَنَّ تَابُوتَ الرَّبِّ جَاءَ إِلَى الْمَحَلَّةِ.
یہ سن کر فلستی چونک اُٹھے اور ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”یہ کیسا شور ہے جو اسرائیلی لشکرگاہ میں ہو رہا ہے؟“ جب پتا چلا کہ رب کے عہد کا صندوق اسرائیلی لشکرگاہ میں آ گیا ہے
فَخَافَ الْفِلِسْطِينِيُّونَ لأَنَّهُمْ قَالُوا: «قَدْ جَاءَ اللهُ إِلَى الْمَحَلَّةِ». وَقَالُوا: «وَيْلٌ لَنَا لأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ مِثْلُ هذَا مُنْذُ أَمْسِ وَلاَ مَا قَبْلَهُ!
تو وہ گھبرا کر چلّائے، ”اُن کا دیوتا اُن کی لشکرگاہ میں آ گیا ہے۔ ہائے، ہمارا ستیاناس ہو گیا ہے! پہلے تو ایسا کبھی نہیں ہوا ہے۔
وَيْلٌ لَنَا! مَنْ يُنْقِذُنَا مِنْ يَدِ هؤُلاَءِ الآلِهَةِ الْقَادِرِينَ؟ هؤُلاَءِ هُمُ الآلِهَةُ الَّذِينَ ضَرَبُوا مِصْرَ بِجَمِيعِ الضَّرَبَاتِ فِي الْبَرِّيَّةِ.
ہم پر افسوس! کون ہمیں اِن طاقت ور دیوتاؤں سے بچائے گا؟ کیونکہ اِن ہی نے ریگستان میں مصریوں کو ہر قسم کی بلا سے مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
تَشَدَّدُوا وَكُونُوا رِجَالاً أَيُّهَا الْفِلِسْطِينِيُّونَ لِئَلاَّ تُسْتَعْبَدُوا لِلْعِبْرَانِيِّينَ كَمَا اسْتُعْبِدُوا هُمْ لَكُمْ. فَكُونُوا رِجَالاً وَحَارِبُوا».
بھائیو، اب دلیر ہو اور مردانگی دکھاؤ، ورنہ ہم اُسی طرح عبرانیوں کے غلام بن جائیں گے جیسے وہ اب تک ہمارے غلام تھے۔ مردانگی دکھا کر لڑو!“
فَحَارَبَ الْفِلِسْطِينِيُّونَ، وَانْكَسَرَ إِسْرَائِيلُ وَهَرَبُوا كُلُّ وَاحِدٍ إِلَى خَيْمَتِهِ. وَكَانَتِ الضَّرْبَةُ عَظِيمَةً جِدًّا، وَسَقَطَ مِنْ إِسْرَائِيلَ ثَلاَثُونَ أَلْفَ رَاجِل.
آپس میں ایسی باتیں کرتے کرتے فلستی لڑنے کے لئے نکلے اور اسرائیل کو شکست دی۔ ہر طرف قتل عام نظر آیا، اور 30,000 پیادے اسرائیلی کام آئے۔ باقی سب فرار ہو کر اپنے اپنے گھروں میں چھپ گئے۔
وَأُخِذَ تَابُوتُ اللهِ، وَمَاتَ ابْنَا عَالِي حُفْنِي وَفِينَحَاسُ.
عیلی کے دو بیٹے حُفنی اور فینحاس بھی اُسی دن ہلاک ہوئے، اور اللہ کے عہد کا صندوق فلستیوں کے قبضے میں آ گیا۔
فَرَكَضَ رَجُلٌ مِنْ بَنْيَامِينَ مِنَ الصَّفِّ وَجَاءَ إِلَى شِيلُوهَ فِي ذلِكَ الْيَوْمِ وَثِيَابُهُ مُمَزَّقَةٌ وَتُرَابٌ عَلَى رَأْسِهِ.
اُسی دن بن یمین کے قبیلے کا ایک آدمی میدانِ جنگ سے بھاگ کر سَیلا پہنچ گیا۔ اُس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے اور سر پر خاک تھی۔
وَلَمَّا جَاءَ، فَإِذَا عَالِي جَالِسٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بِجَانِبِ الطَّرِيقِ يُرَاقِبُ، لأَنَّ قَلْبَهُ كَانَ مُضْطَرِبًا لأَجْلِ تَابُوتِ اللهِ. وَلَمَّا جَاءَ الرَّجُلُ لِيُخْبِرَ فِي الْمَدِينَةِ صَرَخَتِ الْمَدِينَةُ كُلُّهَا.
عیلی سڑک کے کنارے اپنی کرسی پر بیٹھا تھا۔ وہ اب اندھا ہو چکا تھا، کیونکہ اُس کی عمر 98 سال تھی۔ وہ بڑی بےچینی سے راستے پر دھیان دے رہا تھا تاکہ جنگ کی کوئی تازہ خبر مل جائے، کیونکہ اُسے اِس بات کی بڑی فکر تھی کہ اللہ کا صندوق لشکرگاہ میں ہے۔ جب وہ آدمی شہر میں داخل ہوا اور لوگوں کو سارا ماجرا سنایا تو پورا شہر چلّانے لگا۔ جب عیلی نے شور سنا تو اُس نے پوچھا، ”یہ کیا شور ہے؟“ بن یمینی دوڑ کر عیلی کے پاس آیا اور بولا،
فَسَمِعَ عَالِي صَوْتَ الصُّرَاخِ فَقَالَ: «مَا هُوَ صَوْتُ الضَّجِيجِ هذَا؟» فَأَسْرَعَ الرَّجُلُ وَأَخْبَرَ عَالِيَ.
عیلی سڑک کے کنارے اپنی کرسی پر بیٹھا تھا۔ وہ اب اندھا ہو چکا تھا، کیونکہ اُس کی عمر 98 سال تھی۔ وہ بڑی بےچینی سے راستے پر دھیان دے رہا تھا تاکہ جنگ کی کوئی تازہ خبر مل جائے، کیونکہ اُسے اِس بات کی بڑی فکر تھی کہ اللہ کا صندوق لشکرگاہ میں ہے۔ جب وہ آدمی شہر میں داخل ہوا اور لوگوں کو سارا ماجرا سنایا تو پورا شہر چلّانے لگا۔ جب عیلی نے شور سنا تو اُس نے پوچھا، ”یہ کیا شور ہے؟“ بن یمینی دوڑ کر عیلی کے پاس آیا اور بولا،
وَكَانَ عَالِي ابْنَ ثَمَانٍ وَتِسْعِينَ سَنَةً، وَقَامَتْ عَيْنَاهُ وَلَمْ يَقْدِرْ أَنْ يُبْصِرَ.
عیلی سڑک کے کنارے اپنی کرسی پر بیٹھا تھا۔ وہ اب اندھا ہو چکا تھا، کیونکہ اُس کی عمر 98 سال تھی۔ وہ بڑی بےچینی سے راستے پر دھیان دے رہا تھا تاکہ جنگ کی کوئی تازہ خبر مل جائے، کیونکہ اُسے اِس بات کی بڑی فکر تھی کہ اللہ کا صندوق لشکرگاہ میں ہے۔ جب وہ آدمی شہر میں داخل ہوا اور لوگوں کو سارا ماجرا سنایا تو پورا شہر چلّانے لگا۔ جب عیلی نے شور سنا تو اُس نے پوچھا، ”یہ کیا شور ہے؟“ بن یمینی دوڑ کر عیلی کے پاس آیا اور بولا،
فَقَالَ الرَّجُلُ لِعَالِي: «أَنَا جِئْتُ مِنَ الصَّفِّ، وَأَنَا هَرَبْتُ الْيَوْمَ مِنَ الصَّفِّ». فَقَالَ: «كَيْفَ كَانَ الأَمْرُ يَا ابْنِي؟»
”مَیں میدانِ جنگ سے آیا ہوں۔ آج ہی مَیں وہاں سے فرار ہوا۔“ عیلی نے پوچھا، ”بیٹا، کیا ہوا؟“
فَأَجَابَ الْمُخَبِّرُ وَقَالَ: «هَرَبَ إِسْرَائِيلُ أَمَامَ الْفِلِسْطِينِيِّينَ وَكَانَتْ أَيْضًا كَسْرَةٌ عَظِيمَةٌ فِي الشَّعْبِ، وَمَاتَ أَيْضًا ابْنَاكَ حُفْنِي وَفِينَحَاسُ، وَأُخِذَ تَابُوتُ اللهِ».
قاصد نے جواب دیا، ”اسرائیلی فلستیوں کے سامنے فرار ہوئے۔ فوج کو ہر طرف شکست ماننی پڑی، اور آپ کے دونوں بیٹے حُفنی اور فینحاس بھی مارے گئے ہیں۔ افسوس، اللہ کا صندوق بھی دشمن کے قبضے میں آ گیا ہے۔“
وَكَانَ لَمَّا ذَكَرَ تَابُوتَ اللهِ، أَنَّهُ سَقَطَ عَنِ الْكُرْسِيِّ إِلَى الْوَرَاءِ إِلَى جَانِبِ الْبَابِ، فَانْكَسَرَتْ رَقَبَتُهُ وَمَاتَ، لأَنَّهُ كَانَ رَجُلاً شَيْخًا وَثَقِيلاً. وَقَدْ قَضَى لإِسْرَائِيلَ أَرْبَعِينَ سَنَةً.
عہد کے صندوق کا ذکر سنتے ہی عیلی اپنی کرسی پر سے پیچھے کی طرف گر گیا۔ چونکہ وہ بوڑھا اور بھاری بھرکم تھا اِس لئے اُس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ وہیں مقدِس کے دروازے کے پاس ہی مر گیا۔ وہ 40 سال اسرائیل کا قاضی رہا تھا۔
وَكَنَّتُهُ امْرَأَةُ فِينَحَاسَ كَانَتْ حُبْلَى تَكَادُ تَلِدُ. فَلَمَّا سَمِعَتْ خَبَرَ أَخْذِ تَابُوتِ اللهِ وَمَوْتَ حَمِيهَا وَرَجُلِهَا، رَكَعَتْ وَوَلَدَتْ، لأَنَّ مَخَاضَهَا انْقَلَبَ عَلَيْهَا.
اُس وقت عیلی کی بہو یعنی فینحاس کی بیوی کا پاؤں بھاری تھا اور بچہ پیدا ہونے والا تھا۔ جب اُس نے سنا کہ اللہ کا صندوق دشمن کے ہاتھ میں آ گیا ہے اور کہ سُسر اور شوہر دونوں مر گئے ہیں تو اُسے اِتنا سخت صدمہ پہنچا کہ وہ شدید دردِ زہ میں مبتلا ہو گئی۔ وہ جھک گئی، اور بچہ پیدا ہوا۔
وَعِنْدَ احْتِضَارِهَا قَالَتْ لَهَا الْوَاقِفَاتُ عِنْدَهَا: «لاَ تَخَافِي لأَنَّكِ قَدْ وَلَدْتِ ابْنًا». فَلَمْ تُجِبْ وَلَمْ يُبَالِ قَلْبُهَا.
اُس کی جان نکلنے لگی تو دائیوں نے اُس کی حوصلہ افزائی کر کے کہا، ”ڈرو مت! تمہارے بیٹا پیدا ہوا ہے۔“ لیکن ماں نے نہ جواب دیا، نہ بات پر دھیان دیا۔
فَدَعَتِ الصَّبِيَّ «إِيخَابُودَ» قَائِلَةً: «قَدْ زَالَ الْمَجْدُ مِنْ إِسْرَائِيلَ». لأَنَّ تَابُوتَ اللهِ قَدْ أُخِذَ وَلأَجْلِ حَمِيهَا وَرَجُلِهَا.
کیونکہ وہ اللہ کے صندوق کے چھن جانے اور سُسر اور شوہر کی موت کے باعث نہایت بےدل ہو گئی تھی۔ اُس نے کہا، ”بیٹے کا نام یکبود یعنی ’جلال کہاں رہا‘ ہے، کیونکہ اللہ کے صندوق کے چھن جانے سے اللہ کا جلال اسرائیل سے جاتا رہا ہے۔“
فَقَالَتْ: «زَالَ الْمَجْدُ مِنْ إِسْرَائِيلَ لأَنَّ تَابُوتَ اللهِ قَدْ أُخِذَ».
کیونکہ وہ اللہ کے صندوق کے چھن جانے اور سُسر اور شوہر کی موت کے باعث نہایت بےدل ہو گئی تھی۔ اُس نے کہا، ”بیٹے کا نام یکبود یعنی ’جلال کہاں رہا‘ ہے، کیونکہ اللہ کے صندوق کے چھن جانے سے اللہ کا جلال اسرائیل سے جاتا رہا ہے۔“