تو سب لوگ مل کر پانی کے دروازے کے چوک میں جمع ہو گئے۔ اُنہوں نے شریعت کے عالِم عزرا سے درخواست کی کہ وہ شریعت لے آئیں جو رب نے موسیٰ کی معرفت اسرائیلی قوم کو دے دی تھی۔
چنانچہ عزرا نے حاضرین کے سامنے شریعت کی تلاوت کی۔ ساتویں مہینے کا پہلا دن تھا۔ نہ صرف مرد بلکہ عورتیں اور شریعت کی باتیں سمجھنے کے قابل تمام بچے بھی جمع ہوئے تھے۔
عزرا لکڑی کے ایک چبوترے پر کھڑا تھا جو خاص کر اِس موقع کے لئے بنایا گیا تھا۔ اُس کے دائیں ہاتھ متِتیاہ، سمع، عنایاہ، اُوریاہ، خِلقیاہ اور معسیاہ کھڑے تھے۔ اُس کے بائیں ہاتھ فِدایاہ، میسائیل، ملکیاہ، حاشوم، حسبدّانہ، زکریاہ اور مسُلّام کھڑے تھے۔
کچھ لاوی حاضر تھے جنہوں نے لوگوں کے لئے شریعت کی تشریح کی۔ اُن کے نام یشوع، بانی، سربیاہ، یمین، عقّوب، سبّتی، ہودیاہ، معسیاہ، قلیطا، عزریاہ، یوزبد، حنان اور فِلایاہ تھے۔ حاضرین اب تک کھڑے تھے۔
شریعت کی باتیں سن سن کر وہ رونے لگے۔ لیکن نحمیاہ گورنر، شریعت کے عالِم عزرا امام اور شریعت کی تشریح کرنے والے لاویوں نے اُنہیں تسلی دے کر کہا، ”اُداس نہ ہوں اور مت روئیں! آج رب آپ کے خدا کے لئے مخصوص و مُقدّس عید ہے۔
اب جائیں، عمدہ کھانا کھا کر اور پینے کی میٹھی چیزیں پی کر خوشی منائیں۔ جو اپنے لئے کچھ تیار نہ کر سکیں اُنہیں اپنی خوشی میں شریک کریں۔ یہ دن ہمارے رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ اُداس نہ ہوں، کیونکہ رب کی خوشی آپ کی پناہ گاہ ہے۔“
پھر سب اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ وہاں اُنہوں نے بڑی خوشی سے کھا پی کر جشن منایا۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے دوسروں کو بھی اپنی خوشی میں شریک کیا۔ اُن کی بڑی خوشی کا سبب یہ تھا کہ اب اُنہیں اُن باتوں کی سمجھ آئی تھی جو اُنہیں سنائی گئی تھیں۔
چنانچہ اُنہوں نے یروشلم اور باقی تمام شہروں میں اعلان کیا، ”پہاڑوں پر سے زیتون، آس ، کھجور اور باقی سایہ دار درختوں کی شاخیں توڑ کر اپنے گھر لے جائیں۔ وہاں اُن سے جھونپڑیاں بنائیں، جس طرح شریعت نے ہدایت دی ہے۔“
لوگوں نے ایسا ہی کیا۔ وہ گھروں سے نکلے اور درختوں کی شاخیں توڑ کر لے آئے۔ اُن سے اُنہوں نے اپنے گھروں کی چھتوں پر اور صحنوں میں جھونپڑیاں بنا لیں۔ بعض نے اپنی جھونپڑیوں کو رب کے گھر کے صحنوں، پانی کے دروازے کے چوک اور افرائیم کے دروازے کے چوک میں بھی بنایا۔
جتنے بھی جلاوطنی سے واپس آئے تھے وہ سب جھونپڑیاں بنا کر اُن میں رہنے لگے۔ یشوع بن نون کے زمانے سے لے کر اُس وقت تک یہ عید اِس طرح نہیں منائی گئی تھی۔ سب نہایت ہی خوش تھے۔
عید کے ہر دن عزرا نے اللہ کی شریعت کی تلاوت کی۔ سات دن اسرائیلیوں نے عید منائی، اور آٹھویں دن سب لوگ اجتماع کے لئے اکٹھے ہوئے، بالکل اُن ہدایات کے مطابق جو شریعت میں دی گئی ہیں۔