مَیں چاہتا ہوں کہ آپ وہ کچھ یاد رکھیں جس کی پیش گوئی مُقدّس نبیوں نے کی تھی اور ساتھ ساتھ ہمارے خداوند اور نجات دہندہ کا وہ حکم بھی جو آپ کو اپنے رسولوں کی معرفت ملا۔
وہ پوچھیں گے، ”عیسیٰ نے آنے کا وعدہ تو کیا، لیکن وہ کہاں ہے؟ ہمارے باپ دادا تو مر چکے ہیں، اور دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک سب کچھ ویسے کا ویسا ہی ہے۔“
خداوند اپنا وعدہ پورا کرنے میں دیر نہیں کرتا جس طرح کچھ لوگ سمجھتے ہیں بلکہ وہ تو آپ کی خاطر صبر کر رہا ہے۔ کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ کوئی ہلاک ہو جائے بلکہ یہ کہ سب توبہ کی نوبت تک پہنچیں۔
لیکن خداوند کا دن چور کی طرح آئے گا۔ آسمان بڑے شور کے ساتھ ختم ہو جائیں گے، اجرامِ فلکی آگ میں پگھل جائیں گے اور زمین اُس کے کاموں سمیت ظاہر ہو کر عدالت میں پیش کی جائے گی۔
چنانچہ عزیزو، چونکہ آپ اِس انتظار میں ہیں اِس لئے پوری لگن کے ساتھ کوشاں رہیں کہ آپ اللہ کے نزدیک بےداغ اور بےالزام ٹھہریں اور آپ کی اُس کے ساتھ صلح ہو۔
یاد رکھیں کہ ہمارے خداوند کا صبر لوگوں کو نجات پانے کا موقع دیتا ہے۔ ہمارے عزیز بھائی پولس نے بھی اُس حکمت کے مطابق جو اللہ نے اُسے عطا کی ہے آپ کو یہی کچھ لکھا ہے۔
وہ یہی کچھ اپنے تمام خطوں میں لکھتا ہے جب وہ اِس مضمون کا ذکر کرتا ہے۔ اُس کے خطوں میں کچھ ایسی باتیں ہیں جو سمجھنے میں مشکل ہیں اور جنہیں جاہل اور کمزور لوگ توڑ مروڑ کر بیان کرتے ہیں، بالکل اُسی طرح جس طرح وہ باقی صحیفوں کے ساتھ بھی کرتے ہیں۔ لیکن اِس سے وہ اپنے آپ کو ہی ہلاک کر رہے ہیں۔
میرے عزیزو، مَیں آپ کو وقت سے پہلے اِن باتوں سے آگاہ کر رہا ہوں۔ اِس لئے خبردار رہیں تاکہ بےاصول لوگوں کی غلط سوچ آپ کو بہکا کر آپ کو محفوظ مقام سے ہٹا نہ دے۔