لیکن جس طرح ماضی میں اسرائیل قوم میں جھوٹے نبی بھی تھے، اُسی طرح آپ میں سے بھی جھوٹے اُستاد کھڑے ہو جائیں گے۔ یہ خدا کی جماعتوں میں مہلک تعلیمات پھیلائیں گے بلکہ اپنے مالک کو جاننے سے انکار بھی کریں گے جس نے اُنہیں خرید لیا تھا۔ ایسی حرکتوں سے یہ جلد ہی اپنے آپ پر ہلاکت لائیں گے۔
لالچ کے سبب سے یہ اُستاد آپ کو فرضی کہانیاں سنا کر آپ کی لُوٹ کھسوٹ کریں گے۔ لیکن اللہ نے بڑی دیر سے اُنہیں مجرم ٹھہرایا، اور اُس کا فیصلہ سُست رفتار نہیں ہے۔ ہاں، اُن کا منصف اونگھ نہیں رہا بلکہ اُنہیں ہلاک کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔
دیکھیں، اللہ نے اُن فرشتوں کو بچنے نہ دیا جنہوں نے گناہ کیا بلکہ اُنہیں تاریکی کی زنجیروں میں باندھ کر جہنم میں ڈال دیا جہاں وہ عدالت کے دن تک محفوظ رہیں گے۔
اِسی طرح اُس نے قدیم دنیا کو بچنے نہ دیا بلکہ اُس کے بےدین باشندوں پر سیلاب کو آنے دیا۔ اُس نے صرف راست بازی کے پیغمبر نوح کو سات اَور جانوں سمیت بچایا۔
خاص کر اُنہیں جو اپنے جسم کی گندی خواہشات کے پیچھے لگے رہتے اور خداوند کے اختیار کو حقیر جانتے ہیں۔ یہ لوگ گستاخ اور مغرور ہیں اور جلالی ہستیوں پر کفر بکنے سے نہیں ڈرتے۔
لیکن یہ جھوٹے اُستاد بےعقل جانوروں کی مانند ہیں، جو فطری طور پر اِس لئے پیدا ہوئے ہیں کہ اُنہیں پکڑا اور ختم کیا جائے۔ جو کچھ وہ نہیں سمجھتے اُس پر وہ کفر بکتے ہیں۔ اور جنگلی جانوروں کی طرح وہ بھی ہلاک ہو جائیں گے۔
یوں جو نقصان اُنہوں نے دوسروں کو پہنچایا وہی اُنہیں خود بھگتنا پڑے گا۔ اُن کے نزدیک لطف اُٹھانے سے مراد یہ ہے کہ دن کے وقت کھل کر عیش کریں۔ وہ داغ اور دھبے ہیں جو آپ کی ضیافتوں میں شریک ہو کر اپنی دغابازیوں کی رنگ رلیاں مناتے ہیں۔
اُن کی آنکھیں ہر وقت کسی بدکار عورت سے زنا کرنے کی تلاش میں رہتی ہیں اور گناہ کرنے سے کبھی نہیں رکتیں۔ وہ کمزور لوگوں کو غلط کام کرنے کے لئے اُکساتے اور لالچ کرنے میں ماہر ہیں۔ اُن پر اللہ کی لعنت!
یہ مغرور باتیں کرتے ہیں جن کے پیچھے کچھ نہیں ہے اور غیراخلاقی جسمانی شہوتوں سے ایسے لوگوں کو اُکساتے ہیں جو حال ہی میں دھوکے کی زندگی گزارنے والوں میں سے بچ نکلے ہیں۔
اور جو ہمارے خداوند اور نجات دہندہ عیسیٰ مسیح کو جان لینے سے اِس دنیا کی آلودگی سے بچ نکلتے ہیں، لیکن بعد میں ایک بار پھر اِس میں پھنس کر مغلوب ہو جاتے ہیں اُن کا انجام پہلے کی نسبت زیادہ بُرا ہو جاتا ہے۔
ہاں، جن لوگوں نے راست بازی کی راہ کو جان لیا، لیکن بعد میں اُس مُقدّس حکم سے منہ پھیر لیا جو اُن کے حوالے کیا گیا تھا، اُن کے لئے بہتر ہوتا کہ وہ اِس راہ سے کبھی واقف نہ ہوتے۔