اسرائیلیوں نے اُسے بُلایا تاکہ اُس کے ساتھ سِکم جائیں۔ جب پہنچا تو اسرائیل کی پوری جماعت یرُبعام کے ساتھ مل کر رحبعام سے ملنے گئی۔ اُنہوں نے بادشاہ سے کہا،
”جو جوا آپ کے باپ نے ہم پر ڈال دیا تھا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، اور جو وقت اور پیسے ہمیں بادشاہ کی خدمت میں صَرف کرنے تھے وہ ناقابلِ برداشت تھے۔ اب دونوں کو کم کر دیں۔ پھر ہم خوشی سے آپ کی خدمت کریں گے۔“
پھر رحبعام بادشاہ نے اُن بزرگوں سے مشورہ کیا جو سلیمان کے جیتے جی بادشاہ کی خدمت کرتے رہے تھے۔ اُس نے پوچھا، ”آپ کا کیا خیال ہے؟ مَیں اِن لوگوں کو کیا جواب دوں؟“
بزرگوں نے جواب دیا، ”ہمارا مشورہ ہے کہ اِس وقت اُن سے مہربانی سے پیش آ کر اُن سے اچھا سلوک کریں اور نرم جواب دیں۔ اگر آپ ایسا کریں تو وہ ہمیشہ آپ کے وفادار خادم بنے رہیں گے۔“
جو جوان اُس کے ساتھ پروان چڑھے تھے اُنہوں نے کہا، ”اچھا، یہ لوگ تقاضا کر رہے ہیں کہ آپ کے باپ کا جوا ہلکا کیا جائے؟ اُنہیں بتا دینا، ’میری چھوٹی اُنگلی میرے باپ کی کمر سے زیادہ موٹی ہے!
بےشک جو جوا اُس نے آپ پر ڈال دیا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، لیکن میرا جوا اَور بھی بھاری ہو گا۔ جہاں میرے باپ نے آپ کو کوڑے لگائے وہاں مَیں آپ کی بچھوؤں سے تادیب کروں گا‘!“
اُس نے اُنہیں جوانوں کا جواب دیا، ”بےشک جو جوا میرے باپ نے آپ پر ڈال دیا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، لیکن میرا جوا اَور بھی بھاری ہو گا۔ جہاں میرے باپ نے آپ کو کوڑے لگائے وہاں مَیں آپ کی بچھوؤں سے تادیب کروں گا!“
یوں رب کی مرضی پوری ہوئی کہ رحبعام لوگوں کی بات نہیں مانے گا۔ کیونکہ اب رب کی وہ پیش گوئی پوری ہوئی جو سَیلا کے نبی اخیاہ نے یرُبعام بن نباط کو بتائی تھی۔
جب اسرائیلیوں نے دیکھا کہ بادشاہ ہماری بات سننے کے لئے تیار نہیں ہے تو اُنہوں نے اُس سے کہا، ”نہ ہمیں داؤد سے میراث میں کچھ ملے گا، نہ یسّی کے بیٹے سے کچھ ملنے کی اُمید ہے۔ اے اسرائیل، سب اپنے اپنے گھر واپس چلیں! اے داؤد، اب اپنا گھر خود سنبھال لو!“ یہ کہہ کر وہ سب چلے گئے۔
پھر رحبعام بادشاہ نے بےگاریوں پر مقرر افسر ادونیرام کو شمالی قبیلوں کے پاس بھیج دیا، لیکن اُسے دیکھ کر لوگوں نے اُسے سنگسار کیا۔ تب رحبعام جلدی سے اپنے رتھ پر سوار ہوا اور بھاگ کر یروشلم پہنچ گیا۔