Isaiah 36

حِزقیاہ بادشاہ کی حکومت کے 14ویں سال میں اسور کے بادشاہ سنحیرب نے یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں پر دھاوا بول کر اُن پر قبضہ کر لیا۔
Hizkiya’nın krallığının on dördüncü yılında Asur Kralı Sanherib, Yahuda’nın surlu kentlerine saldırıp hepsini ele geçirdi.
پھر اُس نے اپنے اعلیٰ افسر ربشاقی کو بڑی فوج کے ساتھ لکیس سے یروشلم کو بھیجا۔ یروشلم پہنچ کر ربشاقی اُس نالے کے پاس رُک گیا جو پانی کو اوپر والے تالاب تک پہنچاتا ہے (یہ تالاب اُس راستے پر ہے جو دھوبیوں کے گھاٹ تک لے جاتا ہے)۔
Komutanını büyük bir orduyla Lakiş’ten Yeruşalim’e, Kral Hizkiya’ya gönderdi. Komutan Çırpıcı Tarlası yolunda, Yukarı Havuz’un su yolunun yanında durdu.
یہ دیکھ کر محل کا انچارج اِلیاقیم بن خِلقیاہ، میرمنشی شبناہ اور مشیرِ خاص یوآخ بن آسف شہر سے نکل کر اُس سے ملنے آئے۔
Saray sorumlusu Hilkiya oğlu Elyakim, Yazman Şevna ve devlet tarihçisi Asaf oğlu Yoah onu karşılamaya çıktı.
ربشاقی نے اُن کے ہاتھ حِزقیاہ کو پیغام بھیجا، ”اسور کے عظیم بادشاہ فرماتے ہیں، تمہارا بھروسا کس چیز پر ہے؟
Komutan onlara şöyle dedi: “Hizkiya’ya söyleyin. ‘Büyük kral, Asur Kralı diyor ki: Güvendiğin şey ne, neye güveniyorsun?
تم سمجھتے ہو کہ خالی باتیں کرنا فوجی حکمتِ عملی اور طاقت کے برابر ہے۔ یہ کیسی بات ہے؟ تم کس پر اعتماد کر رہے ہو کہ مجھ سے سرکش ہو گئے ہو؟
Savaş tasarıların ve gücün boş laftan başka bir şey değil diyorum. Kime güveniyorsun da bana karşı ayaklanıyorsun?
کیا تم مصر پر بھروسا کرتے ہو؟ وہ تو ٹوٹا ہوا سرکنڈا ہی ہے۔ جو بھی اُس پر ٹیک لگائے اُس کا ہاتھ وہ چیر کر زخمی کر دے گا۔ یہی کچھ اُن سب کے ساتھ ہو جائے گا جو مصر کے بادشاہ فرعون پر بھروسا کریں!
[] İşte sen şu kırık kamış değneğe, Mısır’a güveniyorsun. Bu değnek kendisine yaslanan herkesin eline batar, deler. Firavun da kendisine güvenenler için böyledir.
شاید تم کہو، ’ہم رب اپنے خدا پر توکل کرتے ہیں۔‘ لیکن یہ کس طرح ہو سکتا ہے؟ حِزقیاہ نے تو اُس کی بےحرمتی کی ہے۔ کیونکہ اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں اور قربان گاہوں کو ڈھا کر یہوداہ اور یروشلم سے کہا ہے کہ صرف یروشلم کی قربان گاہ کے سامنے پرستش کریں۔
Yoksa bana, Tanrımız RAB’be güveniyoruz mu diyeceksiniz? Hizkiya’nın Yahuda ve Yeruşalim halkına, yalnız bu sunağın önünde tapınacaksınız diyerek tapınma yerlerini, sunaklarını ortadan kaldırdığı Tanrı değil mi bu?’
آؤ، میرے آقا اسور کے بادشاہ سے سودا کرو۔ مَیں تمہیں 2,000 گھوڑے دوں گا بشرطیکہ تم اُن کے لئے سوار مہیا کر سکو۔ لیکن افسوس، تمہارے پاس اِتنے گھڑسوار ہیں ہی نہیں!
“Haydi, efendim Asur Kralı’yla bahse giriş. Binicileri sağlayabilirsen sana iki bin at veririm.
تم میرے آقا اسور کے بادشاہ کے سب سے چھوٹے افسر کا بھی مقابلہ نہیں کر سکتے۔ لہٰذا مصر کے رتھوں پر بھروسا رکھنے کا کیا فائدہ؟
Mısır’ın savaş arabalarıyla atlıları sağlayacağına güvensen bile, efendimin en küçük rütbeli komutanlarından birini yenemezsin!
شاید تم سمجھتے ہو کہ مَیں رب کی مرضی کے بغیر ہی اِس ملک پر حملہ کرنے آیا ہوں تاکہ سب کچھ برباد کروں۔ لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے! رب نے خود مجھے کہا کہ اِس ملک پر دھاوا بول کر اِسے تباہ کر دے۔“
Dahası var: RAB’bin buyruğu olmadan mı saldırıp ülkeyi yıkmak için yola çıktığımı sanıyorsun? RAB, ‘Git, o ülkeyi yık’ dedi.”
یہ سن کر اِلیاقیم، شبناہ اور یوآخ نے ربشاقی کی تقریر میں دخل دے کر کہا، ”براہِ کرم اَرامی زبان میں اپنے خادموں کے ساتھ گفتگو کیجئے، کیونکہ ہم یہ اچھی طرح بول لیتے ہیں۔ عبرانی زبان استعمال نہ کریں، ورنہ شہر کی فصیل پر کھڑے لوگ آپ کی باتیں سن لیں گے۔“
Elyakim, Şevna ve Yoah, “Lütfen biz kullarınla Aramice konuş” diye karşılık verdiler, “Çünkü biz bu dili anlarız. Yahudice konuşma. Surların üzerindeki halk bizi dinliyor.”
لیکن ربشاقی نے جواب دیا، ”کیا تم سمجھتے ہو کہ میرے مالک نے یہ پیغام صرف تمہیں اور تمہارے مالک کو بھیجا ہے؟ ہرگز نہیں! وہ چاہتے ہیں کہ تمام لوگ یہ باتیں سن لیں۔ کیونکہ وہ بھی تمہاری طرح اپنا فضلہ کھانے اور اپنا پیشاب پینے پر مجبور ہو جائیں گے۔“
Komutan, “Efendim bu sözleri yalnız size ve efendinize söyleyeyim diye mi gönderdi beni?” dedi, “Surların üzerinde oturan bu halka, sizin gibi dışkısını yemek, idrarını içmek zorunda kalacak olan herkese gönderdi.”
پھر وہ فصیل کی طرف مُڑ کر بلند آواز سے عبرانی زبان میں عوام سے مخاطب ہوا، ”سنو! شہنشاہ، اسور کے بادشاہ کے فرمان پر دھیان دو!
Sonra ayağa kalkıp Yahudi dilinde bağırdı: “Büyük kralın, Asur Kralı’nın sözlerini dinleyin!
بادشاہ فرماتے ہیں کہ حِزقیاہ تمہیں دھوکا نہ دے۔ وہ تمہیں بچا نہیں سکتا۔
Kral diyor ki, ‘Hizkiya sizi aldatmasın, o sizi kurtaramaz.
بےشک وہ تمہیں تسلی دلانے کی کوشش کر کے کہتا ہے، ’رب ہمیں ضرور چھٹکارا دے گا، یہ شہر کبھی بھی اسوری بادشاہ کے قبضے میں نہیں آئے گا۔‘ لیکن اِس قسم کی باتوں سے تسلی پا کر رب پر بھروسا مت کرنا۔
RAB bizi mutlaka kurtaracak, bu kent Asur Kralı’nın eline geçmeyecek diyen Hizkiya’ya kanmayın, RAB’be güvenmeyin.
حِزقیاہ کی باتیں نہ مانو بلکہ اسور کے بادشاہ کی۔ کیونکہ وہ فرماتے ہیں، میرے ساتھ صلح کرو اور شہر سے نکل کر میرے پاس آ جاؤ۔ پھر تم میں سے ہر ایک انگور کی اپنی بیل اور انجیر کے اپنے درخت کا پھل کھائے گا اور اپنے حوض کا پانی پیئے گا۔
Hizkiya’yı dinlemeyin.’ Çünkü Asur Kralı diyor ki, ‘Teslim olun, bana gelin. Böylece ben gelip sizi kendi ülkeniz gibi bir ülkeye –tahıl ve yeni şarap, ekmek ve üzüm dolu bir ülkeye– götürene kadar herkes kendi asmasından, kendi incir ağacından yiyecek, kendi sarnıcından içecek.
پھر کچھ دیر کے بعد مَیں تمہیں ایک ایسے ملک میں لے جاؤں گا جو تمہارے اپنے ملک کی مانند ہو گا۔ اُس میں بھی اناج اور نئی مَے، روٹی اور انگور کے باغ ہیں۔
Hizkiya’yı dinlemeyin.’ Çünkü Asur Kralı diyor ki, ‘Teslim olun, bana gelin. Böylece ben gelip sizi kendi ülkeniz gibi bir ülkeye –tahıl ve yeni şarap, ekmek ve üzüm dolu bir ülkeye– götürene kadar herkes kendi asmasından, kendi incir ağacından yiyecek, kendi sarnıcından içecek.
حِزقیاہ کی مت سننا۔ جب وہ کہتا ہے، ’رب ہمیں بچائے گا‘ تو وہ تمہیں دھوکا دے رہا ہے۔ کیا دیگر اقوام کے دیوتا اپنے ملکوں کو شاہِ اسور سے بچانے کے قابل رہے ہیں؟
“ ‘Hizkiya, RAB bizi kurtaracak diyerek sizi aldatmasın. Ulusların ilahları ülkelerini Asur Kralı’nın elinden kurtarabildi mi?
حمات اور ارفاد کے دیوتا کہاں رہ گئے ہیں؟ سِفروائم کے دیوتا کیا کر سکے؟ اور کیا کسی دیوتا نے سامریہ کو میری گرفت سے بچایا؟
Hani nerede Hama’nın, Arpat’ın ilahları? Sefarvayim’in ilahları nerede? Samiriye’yi elimden kurtarabildiler mi?
نہیں، کوئی بھی دیوتا اپنا ملک مجھ سے بچا نہ سکا۔ تو پھر رب یروشلم کو کس طرح مجھ سے بچائے گا؟“
Bütün bu ülkelerin ilahlarından hangisi ülkesini elimden kurtardı ki, RAB Yeruşalim’i elimden kurtarabilsin?’ ”
فصیل پر کھڑے لوگ خاموش رہے۔ اُنہوں نے کوئی جواب نہ دیا، کیونکہ بادشاہ نے حکم دیا تھا کہ جواب میں ایک لفظ بھی نہ کہیں۔
Herkes sustu, komutana tek sözle bile karşılık veren olmadı. Çünkü Kral Hizkiya, “Karşılık vermeyin” diye buyurmuştu.
پھر محل کا انچارج اِلیاقیم بن خِلقیاہ، میرمنشی شبناہ اور مشیرِ خاص یوآخ بن آسف رنجش کے مارے اپنے لباس پھاڑ کر حِزقیاہ کے پاس واپس گئے۔ دربار میں پہنچ کر اُنہوں نے بادشاہ کو سب کچھ کہہ سنایا جو ربشاقی نے اُنہیں کہا تھا۔
Sonra saray sorumlusu Hilkiya oğlu Elyakim, Yazman Şevna ve devlet tarihçisi Asaf oğlu Yoah giysilerini yırttılar ve gidip komutanın söylediklerini Hizkiya’ya bildirdiler.