I Samuel 24

جب ساؤل فلستیوں کا تعاقب کرنے سے واپس آیا تو اُسے خبر ملی کہ داؤد عین جدی کے ریگستان میں ہے۔
Saul Filistliler’i kovalamaktan dönünce, Davut’un Eyn-Gedi Çölü’nde olduğu haberini aldı.
وہ تمام اسرائیل کے 3,000 چیدہ فوجیوں کو لے کر پہاڑی بکریوں کی چٹانوں کے لئے روانہ ہوا تاکہ داؤد کو پکڑ لے۔
Saul da Davut’la adamlarını Dağ Keçisi Kayalığı dolaylarında arayıp bulmak için, bütün İsrail’den üç bin seçme asker alıp yola çıktı.
چلتے چلتے وہ بھیڑوں کے کچھ باڑوں سے گزرنے لگے۔ وہاں ایک غار کو دیکھ کر ساؤل اندر گیا تاکہ اپنی حاجت رفع کرے۔ اتفاق سے داؤد اور اُس کے آدمی اُسی غار کے پچھلے حصے میں چھپے بیٹھے تھے۔
[] Yolda koyun ağıllarına rastladı. Yakında bir de mağara vardı. Saul ihtiyacını gidermek için mağaraya girdi. Davut’la adamları mağaranın en iç bölümünde kalıyorlardı.
داؤد کے آدمیوں نے آہستہ سے اُس سے کہا، ”رب نے تو آپ سے وعدہ کیا تھا، ’مَیں تیرے دشمن کو تیرے حوالے کر دوں گا، اور تُو جو جی چاہے اُس کے ساتھ کر سکے گا۔‘ اب یہ وقت آ گیا ہے!“ داؤد رینگتے رینگتے آگے ساؤل کے قریب پہنچ گیا۔ چپکے سے اُس نے ساؤل کے لباس کے کنارے کا ٹکڑا کاٹ لیا اور پھر واپس آ گیا۔
Adamları, Davut’a, “İşte RAB’bin sana, ‘Dilediğini yapabilmen için düşmanını eline teslim edeceğim’ dediği gün bugündür” dediler. Davut kalkıp Saul’un cüppesinin eteğinden gizlice bir parça kesti.
لیکن جب اپنے لوگوں کے پاس پہنچا تو اُس کا ضمیر اُسے ملامت کرنے لگا۔
Ama sonradan Saul’un eteğinden bir parça kestiği için kendini suçlu buldu.
اُس نے اپنے آدمیوں سے کہا، ”رب نہ کرے کہ مَیں اپنے آقا کے ساتھ ایسا سلوک کر کے رب کے مسح کئے ہوئے بادشاہ کو ہاتھ لگاؤں۔ کیونکہ رب نے خود اُسے مسح کر کے چن لیا ہے۔“
Adamlarına, “Efendime, RAB’bin meshettiği kişiye karşı böyle bir şey yapmaktan, el kaldırmaktan RAB beni uzak tutsun” dedi, “Çünkü o RAB’bin meshettiği kişidir.”
یہ کہہ کر داؤد نے اُن کو سمجھایا اور اُنہیں ساؤل پر حملہ کرنے سے روک دیا۔ تھوڑی دیر کے بعد ساؤل غار سے نکل کر آگے چلنے لگا۔
Davut bu sözlerle adamlarını engelledi ve Saul’a saldırmalarına izin vermedi. Saul mağaradan çıkıp yoluna koyuldu.
جب وہ کچھ فاصلے پر تھا تو داؤد بھی نکلا اور پکار اُٹھا، ”اے بادشاہ سلامت، اے میرے آقا!“ ساؤل نے پیچھے دیکھا تو داؤد منہ کے بل جھک کر
O zaman Davut da mağaradan çıktı. Saul’a, “Efendim kral!” diye seslendi. Saul arkasına bakınca, Davut eğilip yüzüstü yere kapandı.
بولا، ”جب لوگ آپ کو بتاتے ہیں کہ داؤد آپ کو نقصان پہنچانے پر تُلا ہوا ہے تو آپ کیوں دھیان دیتے ہیں؟
“ ‘Davut sana kötülük yapmak istiyor’ diyenlerin sözlerini neden önemsiyorsun?” dedi,
آج آپ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں کہ یہ جھوٹ ہی جھوٹ ہے۔ غار میں آپ اللہ کی مرضی سے میرے قبضے میں آ گئے تھے۔ میرے لوگوں نے زور دیا کہ مَیں آپ کو مار دوں، لیکن مَیں نے آپ کو نہ چھیڑا۔ مَیں بولا، ’مَیں کبھی بھی بادشاہ کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا، کیونکہ رب نے خود اُسے مسح کر کے چن لیا ہے۔‘
“Bugün RAB’bin mağarada seni elime nasıl teslim ettiğini gözünle görüyorsun. Bazıları seni öldürmemi istedi. Ama ben seni esirgeyip, ‘Efendime el kaldırmayacağım, çünkü o RAB’bin meshettiği kişidir’ dedim.
میرے باپ، یہ دیکھیں جو میرے ہاتھ میں ہے! آپ کے لباس کا یہ ٹکڑا مَیں کاٹ سکا، اور پھر بھی مَیں نے آپ کو ہلاک نہ کیا۔ اب جان لیں کہ نہ مَیں آپ کو نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہوں، نہ مَیں نے آپ کا گناہ کیا ہے۔ پھر بھی آپ میرا تعاقب کرتے ہوئے مجھے مار ڈالنے کے درپَے ہیں۔
Ey baba, cüppenin eteğinden kesilmiş, elimdeki şu parçaya bak; evet, bak! Cüppenden bir parça kestim, ama seni öldürmedim. Bundan ötürü içimde kötülük ve başkaldırma düşüncesi olmadığını iyice bilesin. Sana kötülük yapmadığım halde sen beni öldürmeye çalışıyorsun.
رب خود فیصلہ کرے کہ کس سے غلطی ہو رہی ہے، آپ سے یا مجھ سے۔ وہی آپ سے میرا بدلہ لے۔ لیکن خود مَیں کبھی آپ پر ہاتھ نہیں اُٹھاؤں گا۔
RAB aramızda yargıç olsun ve benim öcümü senden O alsın. Ama ben elimi sana karşı kaldırmayacağım.
قدیم قول یہی بات بیان کرتا ہے، ’بدکاروں سے بدکاری پیدا ہوتی ہے۔‘ میری نیت تو صاف ہے، اِس لئے مَیں کبھی ایسا نہیں کروں گا۔
Eskilerin şu, ‘Kötülük kötü kişilerden gelir’ deyişi uyarınca elim sana karşı kalkmayacaktır.
اسرائیل کا بادشاہ کس کے خلاف نکل آیا ہے؟ جس کا تعاقب آپ کر رہے ہیں اُس کی تو کوئی حیثیت نہیں۔ وہ مُردہ کُتا یا پِسّو ہی ہے۔
İsrail Kralı kime karşı çıkmış? Sen kimi kovalıyorsun? Ölü bir köpek mi? Bir pire mi?
رب ہمارا منصف ہو۔ وہی ہم دونوں کا فیصلہ کرے۔ وہ میرے معاملے پر دھیان دے، میرے حق میں بات کرے اور مجھے بےالزام ٹھہرا کر آپ کے ہاتھ سے بچائے۔“
RAB yargıç olsun ve hangimizin haklı olduğuna O karar versin. RAB davama baksın ve beni savunup senin elinden kurtarsın.”
داؤد خاموش ہوا تو ساؤل نے پوچھا، ”داؤد میرے بیٹے، کیا آپ کی آواز ہے؟“ اور وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔
Davut söylediklerini bitirince, Saul, “Davut oğlum, bu senin sesin mi?” diye sordu ve hıçkıra hıçkıra ağlamaya başladı.
اُس نے کہا، ”آپ مجھ سے زیادہ راست باز ہیں۔ آپ نے مجھ سے اچھا سلوک کیا جبکہ مَیں آپ سے بُرا سلوک کرتا رہا ہوں۔
Sonra, “Sen benden daha doğru bir adamsın” dedi, “Sana kötülük yaptığım halde sen bana iyilikle karşılık verdin.
آج آپ نے اپنا میرے ساتھ اچھا سلوک ثابت کیا ہے، کیونکہ گو رب نے مجھے آپ کے حوالے کر دیا تھا توبھی آپ نے مجھے ہلاک نہ کیا۔
Bugün bana iyi davrandığını kanıtladın: RAB beni eline teslim ettiği halde beni öldürmedin.
جب کسی کا دشمن اُس کے قبضے میں آ جاتا ہے تو وہ اُسے جانے نہیں دیتا۔ لیکن آپ نے ایسا ہی کیا۔ رب آپ کو اُس مہربانی کا اجر دے جو آپ نے آج مجھ پر کی ہے۔
Düşmanını yakalayan biri onu güvenlik içinde salıverir mi? Bugün bana yaptığın iyiliğe karşılık RAB de seni iyilikle ödüllendirsin.
اب مَیں جانتا ہوں کہ آپ ضرور بادشاہ بن جائیں گے، اور کہ آپ کے ذریعے اسرائیل کی بادشاہی قائم رہے گی۔
Şimdi anladım ki, sen gerçekten kral olacaksın ve İsrail Krallığı senin egemenliğin altında sürecek.
چنانچہ رب کی قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کریں کہ نہ آپ میری اولاد کو ہلاک کریں گے، نہ میرے آبائی گھرانے میں سے میرا نام مٹا دیں گے۔“
Benden sonra soyumu ortadan kaldırmayacağına, babamın ailesinden adımı silmeyeceğine dair RAB’bin önünde ant iç.”
داؤد نے قَسم کھا کر ساؤل سے وعدہ کیا۔ پھر ساؤل اپنے گھر چلا گیا جبکہ داؤد نے اپنے لوگوں کے ساتھ ایک پہاڑی قلعے میں پناہ لے لی۔
Davut Saul’un istediği gibi ant içti. Sonra Saul evine döndü. Davut’la adamları da sığınağa gittiler.