II Chronicles 18

غرض یہوسفط کو بڑی دولت اور عزت حاصل ہوئی۔ اُس نے اپنے پہلوٹھے کی شادی اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی بیٹی سے کرائی۔
Now Jehoshaphat had riches and honour in abundance, and joined affinity with Ahab.
کچھ سال کے بعد وہ اخی اب سے ملنے کے لئے سامریہ گیا۔ اسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط اور اُس کے ساتھیوں کے لئے بہت سی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل ذبح کئے۔ پھر اُس نے یہوسفط کو اپنے ساتھ رامات جِلعاد سے جنگ کرنے پر اُکسایا۔
And after certain years he went down to Ahab to Samaria. And Ahab killed sheep and oxen for him in abundance, and for the people that he had with him, and persuaded him to go up with him to Ramoth–gilead.
اخی اب نے یہوسفط سے سوال کیا، ”کیا آپ میرے ساتھ رامات جِلعاد جائیں گے تاکہ اُس پر قبضہ کریں؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی ضرور، ہم تو بھائی ہیں، میری قوم کو اپنی قوم سمجھیں! ہم آپ کے ساتھ مل کر لڑنے کے لئے نکلیں گے۔
And Ahab king of Israel said unto Jehoshaphat king of Judah, Wilt thou go with me to Ramoth–gilead? And he answered him, I am as thou art, and my people as thy people; and we will be with thee in the war.
لیکن مہربانی کر کے پہلے رب کی مرضی معلوم کر لیں۔“
And Jehoshaphat said unto the king of Israel, Enquire, I pray thee, at the word of the LORD to day.
اسرائیل کے بادشاہ نے 400 نبیوں کو بُلا کر اُن سے پوچھا، ”کیا ہم رامات جِلعاد پر حملہ کریں یا مَیں اِس ارادے سے باز رہوں؟“ نبیوں نے جواب دیا، ”جی، کریں، کیونکہ اللہ اُسے بادشاہ کے حوالے کر دے گا۔“
Therefore the king of Israel gathered together of prophets four hundred men, and said unto them, Shall we go to Ramoth–gilead to battle, or shall I forbear? And they said, Go up; for God will deliver it into the king's hand.
لیکن یہوسفط مطمئن نہ ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”کیا یہاں رب کا کوئی نبی نہیں جس سے ہم دریافت کر سکیں؟“
But Jehoshaphat said, Is there not here a prophet of the LORD besides, that we might enquire of him?
اسرائیل کا بادشاہ بولا، ”ہاں، ایک تو ہے جس کے ذریعے ہم رب کی مرضی معلوم کر سکتے ہیں۔ لیکن مَیں اُس سے نفرت کرتا ہوں، کیونکہ وہ میرے بارے میں کبھی بھی اچھی پیش گوئی نہیں کرتا۔ وہ ہمیشہ بُری پیش گوئیاں سناتا ہے۔ اُس کا نام میکایاہ بن اِملہ ہے۔“ یہوسفط نے اعتراض کیا، ”بادشاہ ایسی بات نہ کہے!“
And the king of Israel said unto Jehoshaphat, There is yet one man, by whom we may enquire of the LORD: but I hate him; for he never prophesied good unto me, but always evil: the same is Micaiah the son of Imla. And Jehoshaphat said, Let not the king say so.
تب اسرائیل کے بادشاہ نے کسی ملازم کو بُلا کر حکم دیا، ”میکایاہ بن اِملہ کو فوراً ہمارے پاس پہنچا دینا!“
And the king of Israel called for one of his officers, and said, Fetch quickly Micaiah the son of Imla.
اخی اب اور یہوسفط اپنے شاہی لباس پہنے ہوئے سامریہ کے دروازے کے قریب اپنے اپنے تخت پر بیٹھے تھے۔ یہ ایسی کھلی جگہ تھی جہاں اناج گاہا جاتا تھا۔ تمام 400 نبی وہاں اُن کے سامنے اپنی پیش گوئیاں پیش کر رہے تھے۔
And the king of Israel and Jehoshaphat king of Judah sat either of them on his throne, clothed in their robes, and they sat in a void place at the entering in of the gate of Samaria; and all the prophets prophesied before them.
ایک نبی بنام صِدقیاہ بن کنعانہ نے اپنے لئے لوہے کے سینگ بنا کر اعلان کیا، ”رب فرماتا ہے کہ اِن سینگوں سے تُو شام کے فوجیوں کو مار مار کر ہلاک کر دے گا۔“
And Zedekiah the son of Chenaanah had made him horns of iron, and said, Thus saith the LORD, With these thou shalt push Syria until they be consumed.
دوسرے نبی بھی اِس قسم کی پیش گوئیاں کر رہے تھے، ”رامات جِلعاد پر حملہ کریں، کیونکہ آپ ضرور کامیاب ہو جائیں گے۔ رب شہر کو آپ کے حوالے کر دے گا۔“
And all the prophets prophesied so, saying, Go up to Ramoth–gilead, and prosper: for the LORD shall deliver it into the hand of the king.
جس ملازم کو میکایاہ کو بُلانے کے لئے بھیجا گیا تھا اُس نے راستے میں اُسے سمجھایا، ”دیکھیں، باقی تمام نبی مل کر کہہ رہے ہیں کہ بادشاہ کو کامیابی حاصل ہو گی۔ آپ بھی ایسی ہی باتیں کریں، آپ بھی فتح کی پیش گوئی کریں!“
And the messenger that went to call Micaiah spake to him, saying, Behold, the words of the prophets declare good to the king with one assent; let thy word therefore, I pray thee, be like one of theirs, and speak thou good.
لیکن میکایاہ نے اعتراض کیا، ”رب کی حیات کی قَسم، مَیں بادشاہ کو صرف وہی کچھ بتاؤں گا جو میرا خدا فرمائے گا۔“
And Micaiah said, As the LORD liveth, even what my God saith, that will I speak.
جب میکایاہ اخی اب کے سامنے کھڑا ہوا تو بادشاہ نے پوچھا، ”میکایاہ، کیا ہم رامات جِلعاد پر حملہ کریں یا مَیں اِس ارادے سے باز رہوں؟“ میکایاہ نے جواب دیا، ”اُس پر حملہ کریں، کیونکہ اُنہیں آپ کے حوالے کر دیا جائے گا، اور آپ کو کامیابی حاصل ہو گی۔“
And when he was come to the king, the king said unto him, Micaiah, shall we go to Ramoth–gilead to battle, or shall I forbear? And he said, Go ye up, and prosper, and they shall be delivered into your hand.
بادشاہ ناراض ہوا، ”مجھے کتنی دفعہ آپ کو سمجھانا پڑے گا کہ آپ قَسم کھا کر مجھے رب کے نام میں صرف وہ کچھ سنائیں جو حقیقت ہے۔“
And the king said to him, How many times shall I adjure thee that thou say nothing but the truth to me in the name of the LORD?
تب میکایاہ نے جواب میں کہا، ”مجھے تمام اسرائیل گلہ بان سے محروم بھیڑبکریوں کی طرح پہاڑوں پر بکھرا ہوا نظر آیا۔ پھر رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ’اِن کا کوئی مالک نہیں ہے۔ ہر ایک سلامتی سے اپنے گھر واپس چلا جائے‘۔“
Then he said, I did see all Israel scattered upon the mountains, as sheep that have no shepherd: and the LORD said, These have no master; let them return therefore every man to his house in peace.
اسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط سے کہا، ”لو، کیا مَیں نے آپ کو نہیں بتایا تھا کہ یہ شخص ہمیشہ میرے بارے میں بُری پیش گوئیاں کرتا ہے؟“
And the king of Israel said to Jehoshaphat, Did I not tell thee that he would not prophesy good unto me, but evil?
لیکن میکایاہ نے اپنی بات جاری رکھی، ”رب کا فرمان سنیں! مَیں نے رب کو اُس کے تخت پر بیٹھے دیکھا۔ آسمان کی پوری فوج اُس کے دائیں اور بائیں ہاتھ کھڑی تھی۔
Again he said, Therefore hear the word of the LORD; I saw the LORD sitting upon his throne, and all the host of heaven standing on his right hand and on his left.
رب نے پوچھا، ’کون اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو رامات جِلعاد پر حملہ کرنے پر اُکسائے گا تاکہ وہ وہاں جا کر مر جائے؟‘ ایک نے یہ مشورہ دیا، دوسرے نے وہ۔
And the LORD said, Who shall entice Ahab king of Israel, that he may go up and fall at Ramoth–gilead? And one spake saying after this manner, and another saying after that manner.
آخرکار ایک روح رب کے سامنے کھڑی ہوئی اور کہنے لگی، ’مَیں اُسے اُکساؤں گی۔‘ رب نے سوال کیا، ’کس طرح؟‘
Then there came out a spirit, and stood before the LORD, and said, I will entice him. And the LORD said unto him, Wherewith?
روح نے جواب دیا، ’مَیں نکل کر اُس کے تمام نبیوں پر یوں قابو پاؤں گی کہ وہ جھوٹ ہی بولیں گے۔‘ رب نے فرمایا، ’تُو کامیاب ہو گی۔ جا اور یوں ہی کر!‘
And he said, I will go out, and be a lying spirit in the mouth of all his prophets. And the LORD said, Thou shalt entice him, and thou shalt also prevail: go out, and do even so.
اے بادشاہ، رب نے آپ پر آفت لانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اِس لئے اُس نے جھوٹی روح کو آپ کے اِن تمام نبیوں کے منہ میں ڈال دیا ہے۔“
Now therefore, behold, the LORD hath put a lying spirit in the mouth of these thy prophets, and the LORD hath spoken evil against thee.
تب صِدقیاہ بن کنعانہ نے آگے بڑھ کر میکایاہ کے منہ پر تھپڑ مارا اور بولا، ”رب کا روح کس طرح مجھ سے نکل گیا تاکہ تجھ سے بات کرے؟“
Then Zedekiah the son of Chenaanah came near, and smote Micaiah upon the cheek, and said, Which way went the Spirit of the LORD from me to speak unto thee?
میکایاہ نے جواب دیا، ”جس دن آپ کبھی اِس کمرے میں، کبھی اُس میں کھسک کر چھپنے کی کوشش کریں گے اُس دن آپ کو پتا چلے گا۔“
And Micaiah said, Behold, thou shalt see on that day when thou shalt go into an inner chamber to hide thyself.
تب اخی اب بادشاہ نے حکم دیا، ”میکایاہ کو شہر پر مقرر افسر امون اور میرے بیٹے یوآس کے پاس واپس بھیج دو!
Then the king of Israel said, Take ye Micaiah, and carry him back to Amon the governor of the city, and to Joash the king's son;
اُنہیں بتا دینا، ’اِس آدمی کو جیل میں ڈال کر میرے صحیح سلامت واپس آنے تک کم سے کم روٹی اور پانی دیا کریں‘۔“
And say, Thus saith the king, Put this fellow in the prison, and feed him with bread of affliction and with water of affliction, until I return in peace.
میکایاہ بولا، ”اگر آپ صحیح سلامت واپس آئیں تو مطلب ہو گا کہ رب نے میری معرفت بات نہیں کی۔“ پھر وہ ساتھ کھڑے لوگوں سے مخاطب ہوا، ”تمام لوگ دھیان دیں!“
And Micaiah said, If thou certainly return in peace, then hath not the LORD spoken by me. And he said, Hearken, all ye people.
اِس کے بعد اسرائیل کا بادشاہ اخی اب اور یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط مل کر رامات جِلعاد پر حملہ کرنے کے لئے روانہ ہوئے۔
So the king of Israel and Jehoshaphat the king of Judah went up to Ramoth–gilead.
جنگ سے پہلے اخی اب نے یہوسفط سے کہا، ”مَیں اپنا بھیس بدل کر میدانِ جنگ میں جاؤں گا۔ لیکن آپ اپنا شاہی لباس نہ اُتاریں۔“ چنانچہ اسرائیل کا بادشاہ اپنا بھیس بدل کر میدانِ جنگ میں آیا۔
And the king of Israel said unto Jehoshaphat, I will disguise myself, and will go to the battle; but put thou on thy robes. So the king of Israel disguised himself; and they went to the battle.
شام کے بادشاہ نے رتھوں پر مقرر اپنے افسروں کو حکم دیا تھا، ”صرف اور صرف بادشاہ پر حملہ کریں۔ کسی اَور سے مت لڑنا، خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا۔“
Now the king of Syria had commanded the captains of the chariots that were with him, saying, Fight ye not with small or great, save only with the king of Israel.
جب لڑائی چھڑ گئی تو رتھوں کے افسر یہوسفط پر ٹوٹ پڑے، کیونکہ اُنہوں نے کہا، ”یہی اسرائیل کا بادشاہ ہے!“ لیکن جب یہوسفط مدد کے لئے چلّا اُٹھا تو رب نے اُس کی سنی۔ اُس نے اُن کا دھیان یہوسفط سے کھینچ لیا،
And it came to pass, when the captains of the chariots saw Jehoshaphat, that they said, It is the king of Israel. Therefore they compassed about him to fight: but Jehoshaphat cried out, and the LORD helped him; and God moved them to depart from him.
کیونکہ جب دشمنوں کو معلوم ہوا کہ یہ اخی اب بادشاہ نہیں ہے تو وہ اُس کا تعاقب کرنے سے باز آئے۔
For it came to pass, that, when the captains of the chariots perceived that it was not the king of Israel, they turned back again from pursuing him.
لیکن کسی نے خاص نشانہ باندھے بغیر اپنا تیر چلایا تو وہ اخی اب کو ایسی جگہ جا لگا جہاں زرہ بکتر کا جوڑ تھا۔ بادشاہ نے اپنے رتھ بان کو حکم دیا، ”رتھ کو موڑ کر مجھے میدانِ جنگ سے باہر لے جاؤ! مجھے چوٹ لگ گئی ہے۔“
And a certain man drew a bow at a venture, and smote the king of Israel between the joints of the harness: therefore he said to his chariot man, Turn thine hand, that thou mayest carry me out of the host; for I am wounded.
لیکن چونکہ اُس پورے دن شدید قسم کی لڑائی جاری رہی، اِس لئے بادشاہ اپنے رتھ میں ٹیک لگا کر دشمن کے مقابل کھڑا رہا۔ جب سورج غروب ہونے لگا تو وہ مر گیا۔
And the battle increased that day: howbeit the king of Israel stayed himself up in his chariot against the Syrians until the even: and about the time of the sun going down he died.