Ruth 3

ایک دن نعومی روت سے مخاطب ہوئی، ”بیٹی، مَیں آپ کے لئے گھر کا بندوبست کرنا چاہتی ہوں، ایسی جگہ جہاں آپ کی ضروریات آئندہ بھی پوری ہوتی رہیں گی۔
مدّتی بعد، نعومی به روت گفت: «باید برایت شوهری پیدا کنم تا تو بتوانی خانه و خانواده‌ای برای خودت داشته باشی.
اب دیکھیں، جس آدمی کی نوکرانیوں کے ساتھ آپ نے بالیں چنی ہیں وہ ہمارا قریبی رشتے دار ہے۔ آج شام کو بوعز گاہنے کی جگہ پر جَو پھٹکے گا۔
به‌خاطر داشته باش، این بوعز که همراه زنان دیگر برایش کار می‌کنی، از اقوام ماست. خوب گوش کن؛ او امشب مشغول خرمن‌کوبی خواهد بود.
تو سن لیں، اچھی طرح نہا کر خوشبودار تیل لگا لیں اور اپنا سب سے خوب صورت لباس پہن لیں۔ پھر گاہنے کی جگہ جائیں۔ لیکن اُسے پتا نہ چلے کہ آپ آئی ہیں۔ جب وہ کھانے پینے سے فارغ ہو جائیں
خودت را خوب بشوی، کمی عطر بزن و بهترین لباس خود را بپوش. آنگاه به خرمنگاه برو؛ ولی تا وقتی‌که خوردن و نوشیدنش تمام نشده، نگذار بفهمد تو در آنجا هستی.
تو دیکھ لیں کہ بوعز سونے کے لئے کہاں لیٹ جاتا ہے۔ پھر جب وہ سو جائے گا تو وہاں جائیں اور کمبل کو اُس کے پیروں سے اُتار کر اُن کے پاس لیٹ جائیں۔ باقی جو کچھ کرنا ہے وہ آپ کو اُسی وقت بتائے گا۔“
از جایی که می‌خوابد اطمینان حاصل کن. وقتی به خواب رفت برو، روی‌انداز او را از روی پاهایش کنار بزن و نزد پای او دراز بکش. او آن وقت به تو خواهد گفت چه باید بکنی.»
روت نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے۔ جو کچھ بھی آپ نے کہا ہے مَیں کروں گی۔“
روت در جواب گفت: «هرچه بگویی انجام خواهم داد.»
وہ اپنی ساس کی ہدایت کے مطابق تیار ہوئی اور شام کے وقت گاہنے کی جگہ پر پہنچی۔
پس روت به خرمنگاه رفت و درست مطابق هرآنچه مادر شوهرش به او گفته بود، رفتار کرد.
وہاں بوعز کھانے پینے اور خوشی منانے کے بعد جَو کے ڈھیر کے پاس لیٹ کر سو گیا۔ پھر روت چپکے سے اُس کے پاس آئی۔ اُس کے پیروں سے کمبل ہٹا کر وہ اُن کے پاس لیٹ گئی۔
وقتی بوعز از خوردن و نوشیدن دست کشید و کاملاً سرحال آمد، رفت و روی پشتهٔ جو خوابید. روت به آهستگی به او نزدیک شد، روی‌انداز را به کناری زد و نزد پای بوعز دراز کشید.
آدھی رات کو بوعز گھبرا گیا۔ ٹٹول ٹٹول کر اُسے پتا چلا کہ پیروں کے پاس عورت پڑی ہے۔
در نیمه‌های شب بوعز ناگهان از خواب بیدار شد و برگشته با تعجّب دید که زنی نزد پای وی خوابیده است.
اُس نے پوچھا، ”کون ہے؟“ روت نے جواب دیا، ”آپ کی خادمہ روت۔ میری ایک گزارش ہے۔ چونکہ آپ میرے قریبی رشتے دار ہیں اِس لئے آپ کا حق ہے کہ میری ضروریات پوری کریں۔ مہربانی کر کے اپنے لباس کا دامن مجھ پر بچھا کر ظاہر کریں کہ میرے ساتھ شادی کریں گے۔“
بوعز پرسید: «تو کیستی؟» روت جواب داد: «ای آقا، بندهٔ شما روت هستم. شما یکی از اقوام نزدیک من هستید و سرپرستی من به عهده شماست. پس خواهش می‌کنم با من ازدواج کنید.»
بوعز بولا، ”بیٹی، رب آپ کو برکت دے! اب آپ نے اپنے سُسرال سے وفاداری کا پہلے کی نسبت زیادہ اظہار کیا ہے، کیونکہ آپ جوان آدمیوں کے پیچھے نہ لگیں، خواہ غریب ہوں یا امیر۔
بوعز گفت: «دخترم، خداوند تو را برکت دهد. با آنچه تو اکنون می‌کنی، وفاداری خودت را به خانوادهٔ ما، حتّی بیش از آنچه نسبت به مادر شوهرت انجام داده‌ای، ثابت می‌کنی. تو می‌توانستی به دنبال یک مرد جوان ثروتمند یا فقیر باشی، ولی این کار را نکردی.
بیٹی، اب فکر نہ کریں۔ مَیں ضرور آپ کی یہ گزارش پوری کروں گا۔ آخر تمام مقامی لوگ جان گئے ہیں کہ آپ شریف عورت ہیں۔
حالا دیگر نگران نباش. هرچه بگویی برایت انجام خواهم داد. تمام مردم شهر می‌دانند که تو زن نجیبی هستی.
آپ کی بات سچ ہے کہ مَیں آپ کا قریبی رشتے دار ہوں اور یہ میرا حق ہے کہ آپ کی ضروریات پوری کروں۔ لیکن ایک اَور آدمی ہے جس کا آپ سے زیادہ قریبی رشتہ ہے۔
درست است که من یکی از خویشاوندان نزدیک تو و مسئول حمایت از تو می‌باشم، امّا شخصی نزدیکتر از من هم وجود دارد.
رات کے لئے یہاں ٹھہریں! کل مَیں اُس آدمی سے بات کروں گا۔ اگر وہ آپ سے شادی کر کے رشتے داری کا حق ادا کرنا چاہے تو ٹھیک ہے۔ اگر نہیں تو رب کی قَسم، مَیں یہ ضرور کروں گا۔ آپ صبح کے وقت تک یہیں لیٹی رہیں۔“
بقیّهٔ شب را اینجا بمان. فردا صبح خواهیم فهمید که آیا او مایل است حمایت از تو را بر عهده بگیرد یا نه. اگر او حاضر شود این‌کار را انجام بدهد، آن را انجام می‌دهد، در غیر این صورت به خدای زنده سوگند یاد می‌کنم که سرپرستی تو را بر عهده خواهم گرفت. حالا بخواب و تا صبح همین جا بمان.»
چنانچہ روت بوعز کے پیروں کے پاس لیٹی رہی۔ لیکن وہ صبح منہ اندھیرے اُٹھ کر چلی گئی تاکہ کوئی اُسے پہچان نہ سکے، کیونکہ بوعز نے کہا تھا، ”کسی کو پتا نہ چلے کہ کوئی عورت یہاں گاہنے کی جگہ پر میرے پاس آئی ہے۔“
پس روت در آنجا در نزد پای بوعز خوابید. امّا صبح زود قبل از آن که هوا کاملاً روشن شود و کسی او را بشناسد، برخاست؛ چون بوعز نمی‌خواست کسی بفهمد که آن زن در آنجا بوده است.
روت کے جانے سے پہلے بوعز بولا، ”اپنی چادر بچھا دیں!“ پھر اُس نے کوئی برتن چھ دفعہ جَو کے دانوں سے بھر کر چادر میں ڈال دیا اور اُسے روت کے سر پر رکھ دیا۔ پھر وہ شہر میں واپس چلا گیا۔
‌بوعز به او گفت: «شال خود را بر زمین پهن کن.» روت چنان کرد و بوعز در حدود بیست كیلوگرم جو در آن ریخت و آن را بر روی دوشش گذاشت. پس روت با آن‌همه جو به شهر برگشت.
جب روت گھر پہنچی تو ساس نے پوچھا، ”بیٹی، وقت کیسا رہا؟“ روت نے اُسے سب کچھ سنایا جو بوعز نے جواب میں کیا تھا۔
وقتی به خانه رسید، مادر شوهرش از او پرسید: «خوب دخترم، کار تو با بوعز به کجا کشید؟» روت هر آنچه را که بوعز برایش انجام داده بود به او گفت.
روت بولی، ”جَو کے یہ دانے بھی اُس کی طرف سے ہیں۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ مَیں خالی ہاتھ آپ کے پاس واپس آؤں۔“
او اضافه کرد: «بوعز گفت که من نباید دست خالی به نزد تو بازگردم. او این مقدار جو را به من داد.»
یہ سن کر نعومی نے روت کو تسلی دی، ”بیٹی، جب تک کوئی نتیجہ نہ نکلے یہاں ٹھہر جائیں۔ اب یہ آدمی آرام نہیں کرے گا بلکہ آج ہی معاملے کا حل نکالے گا۔“
نعومی به او گفت: «حال باید صبر کنی تا ببینم نتیجهٔ این کارها چه خواهد بود. بوعز امروز تا این مسئله را حل نکند، آرام نمی‌گیرد.»