Numbers 9

اسرائیلیوں کو مصر سے نکلے ایک سال ہو گیا تھا۔ دوسرے سال کے پہلے مہینے میں رب نے دشتِ سینا میں موسیٰ سے بات کی۔
در ماه اول سال دوم، پس از آن که قوم اسرائیل سرزمین مصر را ترک کرد، خداوند در صحرای سینا به موسی فرمود:
”لازم ہے کہ اسرائیلی عیدِ فسح کو مقررہ وقت پر منائیں،
«قوم اسرائیل هنگام غروب روز چهاردهم این ماه مراسم عید فصح را برگزار کنند. برای برگزاری این مراسم، از دستوراتی که من داده‌ام پیروی نمایید.»
یعنی اِس مہینے کے چودھویں دن، سورج کے غروب ہونے کے عین بعد۔ اُسے تمام قواعد کے مطابق منانا۔“
«قوم اسرائیل هنگام غروب روز چهاردهم این ماه مراسم عید فصح را برگزار کنند. برای برگزاری این مراسم، از دستوراتی که من داده‌ام پیروی نمایید.»
چنانچہ موسیٰ نے اسرائیلیوں سے کہا کہ وہ عیدِ فسح منائیں،
پس موسی به مردم اسرائیل گفت مراسم عید فصح را بجا آورند.
اور اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔ اُنہوں نے عیدِ فسح کو پہلے مہینے کے چودھویں دن سورج کے غروب ہونے کے عین بعد منایا۔ اُنہوں نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔
در غروب روز چهاردهم ماه اول سال دوم، مراسم عید را طبق دستورات خداوند در صحرای سینا بجا آوردند.
لیکن کچھ آدمی ناپاک تھے، کیونکہ اُنہوں نے لاش چھو لی تھی۔ اِس وجہ سے وہ اُس دن عیدِ فسح نہ منا سکے۔ وہ موسیٰ اور ہارون کے پاس آ کر
ولی عدّه‌ای از مردان در اردوی اسرائیل، به علّت تماس با جسد مرده ناپاک شده، نتوانستند در مراسم شرکت کنند. آنها پیش موسی و هارون رفته
کہنے لگے، ”ہم نے لاش چھو لی ہے، اِس لئے ناپاک ہیں۔ لیکن ہمیں اِس سبب سے عیدِ فسح کو منانے سے کیوں روکا جائے؟ ہم بھی مقررہ وقت پر باقی اسرائیلیوں کے ساتھ رب کی قربانی پیش کرنا چاہتے ہیں۔“
گفتند: «ما در اثر تماس با جنازه، ناپاک شده‌ایم. چرا ما نباید مثل سایر مردم در این عید، قربانی‌های خود را به خداوند تقدیم کنیم؟»
موسیٰ نے جواب دیا، ”یہاں میرے انتظار میں کھڑے رہو۔ مَیں معلوم کرتا ہوں کہ رب تمہارے بارے میں کیا حکم دیتا ہے۔“
موسی به آنها گفت: «صبر کنید تا من در این مورد از خداوند دستورالعمل بگیرم.»
رب نے موسیٰ سے کہا،
خداوند به موسی فرمود: «اگر یکی از شما و یا فرزندان شما در اثر تماس با جسد مرده ناپاک شود، یا در سفر باشد و نتواند در مراسم عید شركت نماید، بازهم می‌تواند عید فصح را بجا آورد.
”اسرائیلیوں کو بتا دینا کہ اگر تم یا تمہاری اولاد میں سے کوئی عیدِ فسح کے دوران لاش چھونے سے ناپاک ہو یا کسی دُوردراز علاقے میں سفر کر رہا ہو، توبھی وہ عید منا سکتا ہے۔
خداوند به موسی فرمود: «اگر یکی از شما و یا فرزندان شما در اثر تماس با جسد مرده ناپاک شود، یا در سفر باشد و نتواند در مراسم عید شركت نماید، بازهم می‌تواند عید فصح را بجا آورد.
ایسا شخص اُسے عین ایک ماہ کے بعد منا کر لیلے کے ساتھ بےخمیری روٹی اور کڑوا ساگ پات کھائے۔
یک ماه بعد از عید، یعنی در عصر ماه دوم می‌تواند عید را با خوردن برّه، نان بدون خمیرمایه و سبزیهای تلخ بجا آورد.
کھانے میں سے کچھ بھی اگلی صبح تک باقی نہ رہے۔ جانور کی کوئی بھی ہڈی نہ توڑنا۔ منانے والا عیدِ فسح کے پورے فرائض ادا کرے۔
او نباید چیزی را باقی بگذارد، یا استخوانی از آن را بشکند و باید از تمام دستوراتی که در این مورد داده‌ام پیروی کند.
لیکن جو پاک ہونے اور سفر نہ کرنے کے باوجود بھی عیدِ فسح کو نہ منائے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے، کیونکہ اُس نے مقررہ وقت پر رب کو قربانی پیش نہیں کی۔ اُس شخص کو اپنے گناہ کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔
امّا کسی‌که ناپاک و یا مسافر نباشد و از انجام مراسم عید فصح خودداری کند، باید از بین قوم طرد شود، زیرا در وقت معیّن قربانی خود را به خداوند تقدیم نکرده است. آن شخص گناهکار شمرده می‌شود.
اگر کوئی پردیسی تمہارے درمیان رہتے ہوئے رب کے سامنے عیدِ فسح منانا چاہے تو اُسے اجازت ہے۔ شرط یہ ہے کہ وہ پورے فرائض ادا کرے۔ پردیسی اور دیسی کے لئے عیدِ فسح منانے کے فرائض ایک جیسے ہیں۔“
«اگر یک نفر بیگانه در بین شما سکونت دارد، او هم می‌تواند مراسم عید فصح را با پیروی از مقرّرات آن برای خداوند، بجا آورد. پیروی از این مقرّرات هم برای بیگانگان و هم برای قوم اسرائیل واجب است.»
جس دن شریعت کے مُقدّس خیمے کو کھڑا کیا گیا اُس دن بادل آ کر اُس پر چھا گیا۔ رات کے وقت بادل آگ کی صورت میں نظر آیا۔
در روزی‌ که خیمهٔ عبادت را برپا کردند، ابری خیمه را پوشاند. در شام همان روز، آن ابر به شکل آتش درآمد و تا صبح بالای خیمه باقی‌ ماند.
اِس کے بعد یہی صورتِ حال رہی کہ بادل اُس پر چھایا رہتا اور رات کے دوران آگ کی صورت میں نظر آتا۔
به همین ترتیب، ابر همیشه در روز خیمه را می‌پوشاند و هنگام شب به شکل آتش در می‌آمد.
جب بھی بادل خیمے پر سے اُٹھتا اسرائیلی روانہ ہو جاتے۔ جہاں بھی بادل اُتر جاتا وہاں اسرائیلی اپنے ڈیرے ڈالتے۔
هرگاه ابر از بالای خیمه حرکت می‌کرد، قوم اسرائیل هم به راه می‌افتادند و در هر جایی‌که ابر توقّف می‌کرد، مردم هم در همان‌جا اردو می‌زدند.
اسرائیلی رب کے حکم پر روانہ ہوتے اور اُس کے حکم پر ڈیرے ڈالتے۔ جب تک بادل مقدِس پر چھایا رہتا اُس وقت تک وہ وہیں ٹھہرتے۔
قوم اسرائیل به امر خداوند به سفر خود ادامه می‌دادند، و به امر او هم توقّف کرده، اردو می‌زدند.
کبھی کبھی بادل بڑی دیر تک خیمے پر ٹھہرا رہتا۔ تب اسرائیلی رب کا حکم مان کر روانہ نہ ہوتے۔
حتّی اگر ابر بالای خیمه، مدّت زیادی هم توقّف می‌کرد، قوم اسرائیل طبق دستور خداوند، در همان‌جا می‌ماندند.
کبھی کبھی بادل صرف دو چار دن کے لئے خیمے پر ٹھہرتا۔ پھر وہ رب کے حکم کے مطابق ہی ٹھہرتے اور روانہ ہوتے تھے۔
بعضی اوقات ابر بالای خیمه برای چند روز توقّف می‌کرد، آنها هم به پیروی از حکم خداوند، در خیمه‌های خود باقی می‌ماندند. و بعد هم به امر خداوند حرکت می‌کردند.
کبھی کبھی بادل صرف شام سے لے کر صبح تک خیمے پر ٹھہرتا۔ جب وہ صبح کے وقت اُٹھتا تو اسرائیلی بھی روانہ ہوتے تھے۔ جب بھی بادل اُٹھتا وہ بھی روانہ ہو جاتے۔
گاهی ابر تا صبح توقّف می‌کرد و صبح روز دیگر به راه می‌افتاد، امّا خواه شب می‌بود خواه روز، وقتی‌که ابر حرکت می‌کرد، قوم اسرائیل هم با راهنمایی ابر کوچ می‌کردند.
جب تک بادل مُقدّس خیمے پر چھایا رہتا اُس وقت تک اسرائیلی روانہ نہ ہوتے، چاہے وہ دو دن، ایک ماہ، ایک سال یا اِس سے زیادہ عرصہ مقدِس پر چھایا رہتا۔ لیکن جب وہ اُٹھتا تو اسرائیلی بھی روانہ ہو جاتے۔
اگر ابر دو روز، یک ماه و یا زمانی طولانی بالای خیمهٔ عبادت توقّف می‌نمود، مردم اسرائیل هم از جای خود حرکت نمی‌کردند ولی همین‌که ابر به راه می‌افتاد، آنها هم به دنبالش به راه می‌افتادند.
وہ رب کے حکم پر خیمے لگاتے اور اُس کے حکم پر روانہ ہوتے تھے۔ وہ ویسا ہی کرتے تھے جیسا رب موسیٰ کی معرفت فرماتا تھا۔
به این ترتیب، قوم اسرائیل به امر خداوند حرکت می‌کردند و به امر خداوند خیمه‌های خود را برمی‌افراشتند و هر دستوری که خداوند به موسی می‌داد، آنها طبق آن رفتار می‌کردند.