Deuteronomy 34

یہ برکت دے کر موسیٰ موآب کا میدانی علاقہ چھوڑ کر یریحو کے مقابل نبو پہاڑ پر چڑھ گیا۔ نبو پِسگہ کے پہاڑی سلسلے کی ایک چوٹی تھا۔ وہاں سے رب نے اُسے وہ پورا ملک دکھایا جو وہ اسرائیل کو دینے والا تھا یعنی جِلعاد کے علاقے سے لے کر دان کے علاقے تک،
موسی از دشتهای موآب به قلّهٔ نَبو، در کوه فسجه در شرق اریحا بالا رفت و در آنجا خداوند تمام آن سرزمین را به او نشان داد. سرزمین جلعاد از شمال تا شهر دان،
نفتالی کا پورا علاقہ، افرائیم اور منسّی کا علاقہ، یہوداہ کا علاقہ بحیرۂ روم تک،
تمام سرزمین نفتالی، سرزمین طایفه‌های افرایم، منسی، سرزمین طایفه یهودا، از جنوب تا دریای مدیترانه،
جنوب میں دشتِ نجب اور کھجور کے شہر یریحو کی وادی سے لے کر ضُغر تک۔
قسمت جنوبی سرزمین یهودا و دشتی که از صوغر به اریحا، شهر درختانِ نخل می‌رسد.
رب نے اُس سے کہا، ”یہ وہ ملک ہے جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا۔ مَیں نے اُن سے کہا تھا کہ اُن کی اولاد کو یہ ملک ملے گا۔ تُو اُس میں داخل نہیں ہو گا، لیکن مَیں تجھے یہاں لے آیا ہوں تاکہ تُو اُسے اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے۔“
آنگاه خداوند به موسی فرمود: «این سرزمینی است که من به ابراهیم، اسحاق و یعقوب وعده داده‌ام که به فرزندانشان بدهم. من آن را به تو نشان داده‌ام امّا به تو اجازه نمی‌دهم که به آنجا بروی.»
اِس کے بعد رب کا خادم موسیٰ وہیں موآب کے ملک میں فوت ہوا، بالکل اُسی طرح جس طرح رب نے کہا تھا۔
پس موسی خدمتکار خداوند، در سرزمین موآب در گذشت، همان‌گونه که خداوند فرموده بود.
رب نے اُسے بیت فغور کی کسی وادی میں دفن کیا، لیکن آج تک کسی کو بھی معلوم نہیں کہ اُس کی قبر کہاں ہے۔
خداوند او را در درّه‌ای، در سرزمین موآب آن سوی شهر بیت فغور، به خاک سپرد، امّا تا به امروز هیچ‌کسی از محل دقیق گور او آگاه نیست.
اپنی وفات کے وقت موسیٰ 120 سال کا تھا۔ آخر تک نہ اُس کی آنکھیں دُھندلائیں، نہ اُس کی طاقت کم ہوئی۔
موسی در سن صد و بیست سالگی درگذشت. با این وجود، همچنان نیرومند بود و چشمان او به خوبی می‌دید.
اسرائیلیوں نے موآب کے میدانی علاقے میں 30 دن تک اُس کا ماتم کیا۔
قوم اسرائیل برای او سی روز در دشتهای موآب سوگواری کردند.
پھر یشوع بن نون موسیٰ کی جگہ کھڑا ہوا۔ وہ حکمت کی روح سے معمور تھا، کیونکہ موسیٰ نے اپنے ہاتھ اُس پر رکھ دیئے تھے۔ اسرائیلیوں نے اُس کی سنی اور وہ کچھ کیا جو رب نے اُنہیں موسیٰ کی معرفت بتایا تھا۔
یوشع پسر نون، پُر از حکمت بود، زیرا موسی او را به جانشینی خود برگزیده بود، مردم اسرائیل از یوشع پیروی کردند و فرامینی را که خداوند به موسی داده بود، بجا آوردند.
اِس کے بعد اسرائیل میں موسیٰ جیسا نبی کبھی نہ اُٹھا جس سے رب رُوبرُو بات کرتا تھا۔
هرگز نبی‌ای چون موسی در اسرائیل نبوده است، خداوند با او رو در رو صحبت می‌کرد.
کسی اَور نبی نے ایسے الٰہی نشان اور معجزے نہیں کئے جیسے موسیٰ نے فرعون بادشاہ، اُس کے ملازموں اور پورے ملک کے سامنے کئے جب رب نے اُسے مصر بھیجا۔
هیچ نبی‌ای نشانه‌ها و شگفتی‌هایی را که موسی، به دستور خداوند در برابر فرعون، درباریان و همهٔ سرزمین مصر ظاهر کرد، انجام نداده است.
کسی اَور نبی نے اِس قسم کا بڑا اختیار نہ دکھایا، نہ ایسے عظیم اور ہیبت ناک کام کئے جیسے موسیٰ نے اسرائیلیوں کے سامنے کئے۔
کارهای بزرگ و هیبت‌انگیزی را که موسی در برابر چشمان قوم اسرائیل نشان داد، هیچ نبی‌ای، توانایی انجام آن را نداشته است.