Jeremiah 37

یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین بن یہویقیم کو تخت سے اُتارنے کے بعد شاہِ بابل نبوکدنضر نے صِدقیاہ بن یوسیاہ کو تخت پر بٹھا دیا۔
Nakon Konije, sina Jojakimova, zakralji se Sidkija, sin Jošijin. Nabukodonozor, kralj babilonski, postavi ga za kralja u zemlji judejskoj.
لیکن نہ صِدقیاہ، نہ اُس کے افسروں یا عوام نے اُن پیغامات پر دھیان دیا جو رب نے یرمیاہ نبی کی معرفت فرمائے تھے۔
Ali ni on ni sluge njegove ni narod zemlje ne slušahu riječi što ih je Jahve govorio na usta proroka Jeremije.
ایک دن صِدقیاہ بادشاہ نے یہوکل بن سلمیاہ اور امام صفنیاہ بن معسیاہ کو یرمیاہ کے پاس بھیجا تاکہ وہ گزارش کریں، ”مہربانی کر کے رب ہمارے خدا سے ہماری شفاعت کریں۔“
Kralj Sidkija posla Jehukala, sina Šelemjina, i svećenika Sefaniju, sina Maasejina, k proroku Jeremiji s porukom: "Daj, pomoli se za nas Jahvi, Bogu našemu!"
یرمیاہ کو اب تک قید میں ڈالا نہیں گیا تھا، اِس لئے وہ آزادی سے لوگوں میں چل پھر سکتا تھا۔
Jeremija u ono vrijeme još zalažaše među narod i još ga ne bijahu bacili u tamnicu.
اُس وقت فرعون کی فوج مصر سے نکل کر اسرائیل کی طرف بڑھ رہی تھی۔ جب یروشلم کا محاصرہ کرنے والی بابل کی فوج کو یہ خبر ملی تو وہ وہاں سے پیچھے ہٹ گئی۔
A vojska je faraonova nadirala iz Egipta: čuvši to, Kaldejci, koji opsjedahu Jeruzalem, udaljiše se od grada.
تب رب یرمیاہ نبی سے ہم کلام ہوا،
Tada se javi riječ Jahvina proroku Jeremiji:
”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ شاہِ یہوداہ نے تمہیں میری مرضی دریافت کرنے بھیجا ہے۔ اُسے جواب دو کہ فرعون کی جو فوج تمہاری مدد کرنے کے لئے نکل آئی ہے وہ اپنے ملک واپس لوٹنے کو ہے۔
Ovako govori Jahve, Bog Izraelov: "Kralju judejskomu, koji vas posla k meni da me pitate, ovako recite: 'Evo, vojska faraonova, koja vam priteče u pomoć, vratit će se u svoju zemlju Egipat.
پھر بابل کے فوجی واپس آ کر یروشلم پر حملہ کریں گے۔ وہ اِسے اپنے قبضے میں لے کر نذرِ آتش کر دیں گے۔
Kaldejci će opet napasti ovaj grad, osvojiti ga i spaliti.'
کیونکہ رب فرماتا ہے کہ یہ سوچ کر دھوکا مت کھاؤ کہ بابل کی فوج ضرور ہمیں چھوڑ کر چلی جائے گی۔ ایسا کبھی نہیں ہو گا!
Ovako govori Jahve: 'Ne zanosite se mišlju: 'Kaldejci će otići od nas', jer oni neće otići!
خواہ تم حملہ آور پوری بابلی فوج کو شکست کیوں نہ دیتے اور صرف زخمی آدمی بچے رہتے توبھی تم ناکام رہتے، توبھی یہ بعض ایک آدمی اپنے خیموں میں سے نکل کر یروشلم کو نذرِ آتش کرتے۔“
Pa i da razbijete svu vojsku kaldejsku koja se bori s vama, tako da bi od nje ostali samo ranjenici, oni bi, svaki iz svoga šatora, opet poustajali da požarom unište ovaj grad.'"
جب فرعون کی فوج اسرائیل کی طرف بڑھنے لگی تو بابل کے فوجی یروشلم کو چھوڑ کر پیچھے ہٹ گئے۔
Kad je vojska kaldejska zbog vojske faraonove morala prekinuti opsadu Jeruzalema,
اُن دنوں میں یرمیاہ بن یمین کے قبائلی علاقے کے لئے روانہ ہوا، کیونکہ وہ اپنے رشتے داروں کے ساتھ کوئی موروثی ملکیت تقسیم کرنا چاہتا تھا۔ لیکن جب وہ شہر سے نکلتے ہوئے
i Jeremija htjede otići iz Jeruzalema da ode u zemlju Benjaminovu te ondje od rođaka dobije dio.
بن یمین کے دروازے تک پہنچ گیا تو پہرے داروں کا ایک افسر اُسے پکڑ کر کہنے لگا، ”تم بھگوڑے ہو! تم بابل کی فوج کے پاس جانا چاہتے ہو!“ افسر کا نام اِریاہ بن سلمیاہ بن حننیاہ تھا۔
Ali kad stiže do Benjaminovih vrata, ondje bijaše zapovjednik straže Jirijaj, sin Hananijina sina Šelemje. On zaustavi proroka Jeremiju povikavši: "Ti hoćeš prebjeći Kaldejcima!" Jeremija odgovori:
یرمیاہ نے اعتراض کیا، ”یہ جھوٹ ہے، مَیں بھگوڑا نہیں ہوں! مَیں بابل کی فوج کے پاس نہیں جا رہا۔“ لیکن اِریاہ نہ مانا بلکہ اُسے گرفتار کر کے سرکاری افسروں کے پاس لے گیا۔
"Nije istina, ne želim prebjeći Kaldejcima!" Ali i ne slušajući Jeremiju, Jirijaj ga uhvati i odvede dostojanstvenicima.
اُسے دیکھ کر اُنہیں یرمیاہ پر غصہ آیا، اور وہ اُس کی پٹائی کرا کر اُسے شاہی محرّر یونتن کے گھر میں لائے جسے اُنہوں نے قیدخانہ بنایا تھا۔
Dostojanstvenici se razljutiše na Jeremiju te ga istukoše i zatvoriše u kuću pisara Jonatana, koju bijahu pretvorili u tamnicu.
وہاں اُسے ایک زمین دوز کمرے میں ڈال دیا گیا جو پہلے حوض تھا اور جس کی چھت محراب دار تھی۔ وہ متعدد دن اُس میں بند رہا۔
Tako Jeremija dospje u nadsvođen podrum. Ondje Jeremija ostade mnogo vremena.
ایک دن صِدقیاہ نے اُسے محل میں بُلایا۔ وہاں علیٰحدگی میں اُس سے پوچھا، ”کیا رب کی طرف سے میرے لئے کوئی پیغام ہے؟“ یرمیاہ نے جواب دیا، ”جی ہاں۔ آپ کو شاہِ بابل کے حوالے کیا جائے گا۔“
Tada kralj Sidkija posla po njega. I nasamo, u dvoru, kralj ga upita: "Ima li riječi od Jahve?" A na to će Jeremija: "Dakako!" I dometne: "Bit ćeš predan u ruke kralja babilonskoga!"
تب یرمیاہ نے صِدقیاہ بادشاہ سے اپنی بات جاری رکھ کر کہا، ”مجھ سے کیا جرم ہوا ہے؟ مَیں نے آپ کے افسروں اور عوام کے خلاف کیا قصور کیا ہے کہ مجھے جیل میں ڈلوا دیا؟
Onda Jeremija kaza kralju Sidkiji: "Što skrivih tebi, tvojim slugama i ovom narodu te me baciste u tamnicu?
آپ کے وہ نبی کہاں ہیں جنہوں نے آپ کو پیش گوئی سنائی کہ شاہِ بابل نہ آپ پر، نہ اِس ملک پر حملہ کرے گا؟
Gdje su sada vaši proroci koji vam prorekoše: 'Kralj babilonski neće udariti na vas ni na ovu zemlju?'
اے میرے مالک اور بادشاہ، مہربانی کر کے میری بات سنیں، میری گزارش پوری کریں! مجھے یونتن محرّر کے گھر میں واپس نہ بھیجیں، ورنہ مَیں مر جاؤں گا۔“
A sada, hajde, čuj mene, gospodaru moj i kralju, usliši molbu moju! Nemoj da me opet vrgnu u kuću pisara Jonatana, da ondje ne umrem!"
تب صِدقیاہ بادشاہ نے حکم دیا کہ یرمیاہ کو شاہی محافظوں کے صحن میں رکھا جائے۔ اُس نے یہ ہدایت بھی دی کہ جب تک شہر میں روٹی دست یاب ہو یرمیاہ کو نان بائی گلی سے ہر روز ایک روٹی ملتی رہے۔ چنانچہ یرمیاہ محافظوں کے صحن میں رہنے لگا۔
Tada kralj Sidkija naredi i Jeremiju odvedoše u tamničko dvorište te mu davahu svaki dan pogaču kruha iz Pekarske ulice, sve dok nije ponestalo kruha u gradu. I tako Jeremija ostade u tamničkom dvorištu.