Ecclesiastes 12

جوانی میں ہی اپنے خالق کو یاد رکھ، اِس سے پہلے کہ مصیبت کے دن آئیں، وہ سال قریب آئیں جن کے بارے میں تُو کہے گا، ”یہ مجھے پسند نہیں۔“
فَاذْكُرْ خَالِقَكَ فِي أَيَّامِ شَبَابِكَ، قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَ أَيَّامُ الشَّرِّ أَوْ تَجِيءَ السِّنُونَ إِذْ تَقُولُ: «لَيْسَ لِي فِيهَا سُرُورٌ».
اُسے یاد رکھ اِس سے پہلے کہ روشنی تیرے لئے ختم ہو جائے، سورج، چاند اور ستارے اندھیرے ہو جائیں اور بارش کے بعد بادل لوٹ آئیں۔
قَبْلَ مَا تَظْلُمُ الشَّمْسُ وَالنُّورُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ، وَتَرْجعُ السُّحُبُ بَعْدَ الْمَطَرِ.
اُسے یاد رکھ، اِس سے پہلے کہ گھر کے پہرے دار تھرتھرانے لگیں، طاقت ور آدمی کُبڑے ہو جائیں، گندم پیسنے والی نوکرانیاں کم ہونے کے باعث کام کرنا چھوڑ دیں اور کھڑکیوں میں سے دیکھنے والی خواتین دُھندلا جائیں۔
فِي يَوْمٍ يَتَزَعْزَعُ فِيهِ حَفَظَةُ الْبَيْتِ، وَتَتَلَوَّى رِجَالُ الْقُوَّةِ، وَتَبْطُلُ الطَّوَاحِنُ لأَنَّهَا قَلَّتْ، وَتُظْلِمُ النَّوَاظِرُ مِنَ الشَّبَابِيكِ.
اُسے یاد رکھ، اِس سے پہلے کہ گلی میں پہنچانے والا دروازہ بند ہو جائے اور چکّی کی آواز آہستہ ہو جائے۔ جب چڑیاں چہچہانے لگیں گی تو تُو جاگ اُٹھے گا، لیکن تمام گیتوں کی آواز دبی سی سنائی دے گی۔
وَتُغْلَقُ الأَبْوَابُ فِي السُّوقِ. حِينَ يَنْخَفِضُ صَوْتُ الْمِطْحَنَةِ، وَيَقُومُ لِصَوْتِ الْعُصْفُورِ، وَتُحَطُّ كُلُّ بَنَاتِ الْغِنَاءِ.
اُسے یاد رکھ، اِس سے پہلے کہ تُو اونچی جگہوں اور گلیوں کے خطروں سے ڈرنے لگے۔ گو بادام کا پھول کھل جائے، ٹڈی بوجھ تلے دب جائے اور کریر کا پھول پھوٹ نکلے، لیکن تُو کوچ کر کے اپنے ابدی گھر میں چلا جائے گا، اور ماتم کرنے والے گلیوں میں گھومتے پھریں گے۔
وَأَيْضًا يَخَافُونَ مِنَ الْعَالِي، وَفِي الطَّرِيقِ أَهْوَالٌ، وَاللَّوْزُ يُزْهِرُ، وَالْجُنْدُبُ يُسْتَثْقَلُ، وَالشَّهْوَةُ تَبْطُلُ. لأَنَّ الإِنْسَانَ ذَاهِبٌ إِلَى بَيْتِهِ الأَبَدِيِّ، وَالنَّادِبُونَ يَطُوفُونَ فِي السُّوقِ.
اللہ کو یاد رکھ، اِس سے پہلے کہ چاندی کا رسّا ٹوٹ جائے، سونے کا برتن ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے، چشمے کے پاس گھڑا پاش پاش ہو جائے اور کنویں کا پانی نکالنے والا پہیہ ٹوٹ کر اُس میں گر جائے۔
قَبْلَ مَا يَنْفَصِمُ حَبْلُ الْفِضَّةِ، أَوْ يَنْسَحِقُ كُوزُ الذَّهَبِ، أَوْ تَنْكَسِرُ الْجَرَّةُ عَلَى الْعَيْنِ، أَوْ تَنْقَصِفُ الْبَكَرَةُ عِنْدَ الْبِئْرِ.
تب تیری خاک دوبارہ اُس خاک میں مل جائے گی جس سے نکل آئی اور تیری روح اُس خدا کے پاس لوٹ جائے گی جس نے اُسے بخشا تھا۔
فَيَرْجعُ التُّرَابُ إِلَى الأَرْضِ كَمَا كَانَ، وَتَرْجعُ الرُّوحُ إِلَى اللهِ الَّذِي أَعْطَاهَا.
واعظ فرماتا ہے، ”باطل ہی باطل! سب کچھ باطل ہی باطل ہے!“
بَاطِلُ الأَبَاطِيلِ، قَالَ الْجَامِعَةُ: الْكُلُّ بَاطِلٌ.
دانش مند ہونے کے علاوہ واعظ قوم کو علم و عرفان کی تعلیم دیتا رہا۔ اُس نے متعدد امثال کو صحیح وزن دے کر اُن کی جانچ پڑتال کی اور اُنہیں ترتیب وار جمع کیا۔
بَقِيَ أَنَّ الْجَامِعَةَ كَانَ حَكِيمًا، وَأَيْضًا عَلَّمَ الشَّعْبَ عِلْمًا، وَوَزَنَ وَبَحَثَ وَأَتْقَنَ أَمْثَالاً كَثِيرَةً.
واعظ کی کوشش تھی کہ مناسب الفاظ استعمال کرے اور دیانت داری سے سچی باتیں لکھے۔
اَلْجَامِعَةُ طَلَبَ أَنْ يَجِدَ كَلِمَاتٍ مُسِرَّةً مَكْتُوبَةً بِالاسْتِقَامَةِ، كَلِمَاتِ حَقّ.
دانش مندوں کے الفاظ آنکس کی مانند ہیں، ترتیب سے جمع شدہ امثال لکڑی میں مضبوطی سے ٹھونکی گئی کیلوں جیسی ہیں۔ یہ ایک ہی گلہ بان کی دی ہوئی ہیں۔
كَلاَمُ الْحُكَمَاءِ كَالْمَنَاسِيسِ، وَكَأَوْتَادٍ مُنْغَرِزَةٍ، أَرْبَابُ الْجَمَاعَاتِ، قَدْ أُعْطِيَتْ مِنْ رَاعٍ وَاحِدٍ.
میرے بیٹے، اِس کے علاوہ خبردار رہ۔ کتابیں لکھنے کا سلسلہ کبھی ختم نہیں ہو جائے گا، اور حد سے زیادہ کتب بینی سے جسم تھک جاتا ہے۔
وَبَقِيَ، فَمِنْ هذَا يَا ابْنِي تَحَذَّرْ: لِعَمَلِ كُتُبٍ كَثِيرَةٍ لاَ نِهَايَةَ، وَالدَّرْسُ الْكَثِيرُ تَعَبٌ لِلْجَسَدِ.
آؤ، اختتام پر ہم تمام تعلیم کے خلاصے پر دھیان دیں۔ رب کا خوف مان اور اُس کے احکام کی پیروی کر۔ یہ ہر انسان کا فرض ہے۔
فَلْنَسْمَعْ خِتَامَ الأَمْرِ كُلِّهِ: اتَّقِ اللهَ وَاحْفَظْ وَصَايَاهُ، لأَنَّ هذَا هُوَ الإِنْسَانُ كُلُّهُ.
کیونکہ اللہ ہر کام کو خواہ وہ چھپا ہی ہو، خواہ بُرا یا بھلا ہو عدالت میں لائے گا۔
لأَنَّ اللهَ يُحْضِرُ كُلَّ عَمَل إِلَى الدَّيْنُونَةِ، عَلَى كُلِّ خَفِيٍّ، إِنْ كَانَ خَيْرًا أَوْ شَرًّا.