Ezekiel 33

Y FUÉ á mí palabra de JEHOVÁ, diciendo:
رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
Hijo del hombre, habla á los hijos de tu pueblo, y diles: Cuando trajere yo espada sobre la tierra, y el pueblo de la tierra tomare un hombre de sus términos, y se lo pusiere por atalaya,
”اے آدم زاد، اپنے ہم وطنوں کو یہ پیغام پہنچا دے، ’جب کبھی مَیں کسی ملک میں جنگ چھیڑتا ہوں تو اُس ملک کے باشندے اپنے مردوں میں سے ایک کو چن کر اپنا پہرے دار بنا لیتے ہیں۔
Y él viere venir la espada sobre la tierra, y tocare corneta, y avisare al pueblo;
پہرے دار کی ذمہ داری یہ ہے کہ جوں ہی دشمن نظر آئے توں ہی نرسنگا بجا کر لوگوں کو آگاہ کرے۔
Cualquiera que oyere el sonido de la corneta, y no se apercibiere, y viniendo la espada lo tomare, su sangre será sobre su cabeza.
اُس وقت جو نرسنگے کی آواز سن کر پروا نہ کرے وہ خود ذمہ دار ٹھہرے گا اگر دشمن اُس پر حملہ کر کے اُسے قتل کرے۔
El sonido de la corneta oyó, y no se apercibió; su sangre será sobre él: mas el que se apercibiere, librará su vida.
یہ اُس کا اپنا قصور ہو گا، کیونکہ اُس نے نرسنگے کی آواز سننے کے باوجود پروا نہ کی۔ لیکن اگر وہ پہرے دار کی خبر مان لے تو اپنی جان کو بچائے گا۔
Pero si el atalaya viere venir la espada, y no tocare la corneta, y el pueblo no se apercibiere, y viniendo la espada, tomare de él alguno; por causa de su pecado fué tomado, mas demandaré su sangre de mano del atalaya.
اب فرض کرو کہ پہرے دار دشمن کو دیکھے لیکن نہ نرسنگا بجائے، نہ لوگوں کو آگاہ کرے۔ اگر نتیجے میں کوئی قتل ہو جائے تو وہ اپنے گناہوں کے باعث ہی مر جائے گا۔ لیکن مَیں پہرے دار کو اُس کی موت کا ذمہ دار ٹھہراؤں گا۔‘
Tú pues, hijo del hombre, yo te he puesto por atalaya á la casa de Israel, y oirás la palabra de mi boca, y los apercibirás de mi parte.
اے آدم زاد، مَیں نے تجھے اسرائیلی قوم کی پہرہ داری کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔ اِس لئے لازم ہے کہ جب بھی مَیں کچھ فرماؤں تو تُو میری سن کر اسرائیلیوں کو میری طرف سے آگاہ کرے۔
Diciendo yo al impío: Impío, de cierto morirás; si tú no hablares para que se guarde el impío de su camino, el impío morirá por su pecado, mas su sangre yo la demandaré de tu mano.
اگر مَیں کسی بےدین کو بتانا چاہوں، ’تُو یقیناً مرے گا‘ تو لازم ہے کہ تُو اُسے یہ سنا کر اُس کی غلط راہ سے آگاہ کرے۔ اگر تُو ایسا نہ کرے تو گو بےدین اپنے گناہوں کے باعث ہی مرے گا تاہم مَیں تجھے ہی اُس کی موت کا ذمہ دار ٹھہراؤں گا۔
Y si tú avisares al impío de su camino para que de él se aparte, y él no se apartare de su camino, por su pecado morirá él, y tú libraste tu vida.
لیکن اگر تُو اُسے اُس کی غلط راہ سے آگاہ کرے اور وہ نہ مانے تو وہ اپنے گناہوں کے باعث مرے گا، لیکن تُو نے اپنی جان کو بچایا ہو گا۔
Tú pues, hijo del hombre, di á la casa de Israel: Vosotros habéis hablado así, diciendo: Nuestras rebeliones y nuestros pecados están sobre nosotros, y á causa de ellos somos consumidos: ¿cómo pues viviremos?
اے آدم زاد، اسرائیلیوں کو بتا، تم آہیں بھر بھر کر کہتے ہو، ’ہائے ہم اپنے جرائم اور گناہوں کے باعث گل سڑ کر تباہ ہو رہے ہیں۔ ہم کس طرح جیتے رہیں؟‘
Diles: Vivo yo, dice el Señor JEHOVÁ, que no quiero la muerte del impío, sino que se torne el impío de su camino, y que viva. Volveos, volveos de vuestros caminos: ¿y por qué moriréis, oh casa de Israel?
لیکن رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’میری حیات کی قَسم، مَیں بےدین کی موت سے خوش نہیں ہوتا بلکہ مَیں چاہتا ہوں کہ وہ اپنی غلط راہ سے ہٹ کر زندہ رہے۔ چنانچہ توبہ کرو! اپنی غلط راہوں کو ترک کر کے واپس آؤ! اے اسرائیلی قوم، کیا ضرورت ہے کہ تُو مر جائے؟‘
Y tú, hijo del hombre, di á los hijos de tu pueblo: La justicia del justo no lo librará el día que se rebelare; y la impiedad del impío no le será estorbo el día que se volviere de su impiedad; y el justo no podrá vivir por su justicia el día que pecare.
اے آدم زاد، اپنے ہم وطنوں کو بتا، ’اگر راست باز غلط کام کرے تو یہ بات اُسے نہیں بچائے گی کہ پہلے راست باز تھا۔ اگر وہ گناہ کرے تو اُسے زندہ نہیں چھوڑا جائے گا۔ اِس کے مقابلے میں اگر بےدین اپنی بےدینی سے توبہ کر کے واپس آئے تو یہ بات اُس کی تباہی کا باعث نہیں بنے گی کہ پہلے بےدین تھا۔‘
Diciendo yo al justo: De cierto vivirá, y él confiado en su justicia hiciere iniquidad, todas sus justicias no vendrán en memoria, sino que morirá por su iniquidad que hizo.
ہو سکتا ہے مَیں راست باز کو بتاؤں، ’تُو زندہ رہے گا۔‘ اگر وہ یہ سن کر سمجھنے لگے، ’میری راست بازی مجھے ہر صورت میں بچائے گی‘ اور نتیجے میں غلط کام کرے تو مَیں اُس کے تمام راست کاموں کا لحاظ نہیں کروں گا بلکہ اُس کے غلط کام کے باعث اُسے سزائے موت دوں گا۔
Y diciendo yo al impío: De cierto morirás; si él se volviere de su pecado, é hiciere juicio y justicia,
لیکن فرض کرو مَیں کسی بےدین آدمی کو بتاؤں، ’تُو یقیناً مرے گا۔‘ ہو سکتا ہے وہ یہ سن کر اپنے گناہ سے توبہ کر کے انصاف اور راست بازی کرنے لگے۔
Si el impío restituyere la prenda, devolviere lo que hubiere robado, caminare en las ordenanzas de la vida, no haciendo iniquidad, vivirá ciertamente y no morirá.
وہ اپنے قرض دار کو وہ کچھ واپس کرے جو ضمانت کے طور پر ملا تھا، وہ چوری ہوئی چیزیں واپس کر دے، وہ زندگی بخش ہدایات کے مطابق زندگی گزارے، غرض وہ ہر بُرے کام سے گریز کرے۔ اِس صورت میں وہ مرے گا نہیں بلکہ زندہ ہی رہے گا۔
No se le recordará ninguno de sus pecados que había cometido: hizo juicio y justicia; vivirá ciertamente.
جو بھی گناہ اُس سے سرزد ہوئے تھے وہ مَیں یاد نہیں کروں گا۔ چونکہ اُس نے بعد میں وہ کچھ کیا جو منصفانہ اور راست تھا اِس لئے وہ یقیناً زندہ رہے گا۔
Luego dirán los hijos de tu pueblo: No es recta la vía del Señor: la vía de ellos es la que no es recta.
تیرے ہم وطن اعتراض کرتے ہیں کہ رب کا سلوک صحیح نہیں ہے جبکہ اُن کا اپنا سلوک صحیح نہیں ہے۔
Cuando el justo se apartare de su justicia, é hiciere iniquidad, morirá por ello.
اگر راست باز اپنا راست چال چلن چھوڑ کر بدی کرنے لگے تو اُسے سزائے موت دی جائے گی۔
Y cuando el impío se apartare de su impiedad, é hiciere juicio y justicia, vivirá por ello.
اِس کے مقابلے میں اگر بےدین اپنا بےدین چال چلن چھوڑ کر وہ کچھ کرنے لگے جو منصفانہ اور راست ہے تو وہ اِس بنا پر زندہ رہے گا۔
Y dijisteis: No es recta la vía del Señor. Yo os juzgaré, oh casa de Israel, á cada uno conforme á sus caminos.
اے اسرائیلیو، تم دعویٰ کرتے ہو کہ رب کا سلوک صحیح نہیں ہے۔ لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے! تمہاری عدالت کرتے وقت مَیں ہر ایک کے چال چلن کا خیال کروں گا۔“
Y aconteció en el año duodécimo de nuestro cautiverio, en el mes décimo, á los cinco del mes, que vino á mí un escapado de Jerusalem, diciendo: La ciudad ha sido herida.
یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے 12ویں سال میں ایک آدمی میرے پاس آیا۔ 10ویں مہینے کا پانچواں دن تھا۔ یہ آدمی یروشلم سے بھاگ نکلا تھا۔ اُس نے کہا، ”یروشلم دشمن کے قبضے میں آ گیا ہے!“
Y la mano de JEHOVÁ había sido sobre mí la tarde antes que el escapado viniese, y había abierto mi boca, hasta que vino á mí por la mañana; y abrió mi boca, y no más estuve callado.
ایک دن پہلے رب کا ہاتھ شام کے وقت مجھ پر آیا تھا، اور اگلے دن جب یہ آدمی صبح کے وقت پہنچا تو رب نے میرے منہ کو کھول دیا، اور مَیں دوبارہ بول سکا۔
Y fué á mí palabra de JEHOVÁ, diciendo:
رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
Hijo del hombre, los que habitan aquellos desiertos en la tierra de Israel, hablando dicen: Abraham era uno, y poseyó la tierra: pues nosotros somos muchos; á nosotros es dada la tierra en posesión.
”اے آدم زاد، ملکِ اسرائیل کے کھنڈرات میں رہنے والے لوگ کہہ رہے ہیں، ’گو ابراہیم صرف ایک آدمی تھا توبھی اُس نے پورے ملک پر قبضہ کیا۔ اُس کی نسبت ہم بہت ہیں، اِس لئے لازم ہے کہ ہمیں یہ ملک حاصل ہو۔‘
Por tanto, diles: Así dicho el Señor JEHOVÁ: ¿Con sangre comeréis, y á vuestros ídolos alzaréis vuestros ojos, y sangre derramaréis, y poseeréis vosotros la tierra?
اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تم گوشت کھاتے ہو جس میں خون ہے، تمہارے ہاں بُت پرستی اور خوں ریزی عام ہے۔ تو پھر ملک کس طرح تمہیں حاصل ہو سکتا ہے؟
Estuvisteis sobre vuestras espadas, hicisteis abominación, y contaminasteis cada cual la mujer de su prójimo: ¿y habréis de poseer la tierra?
تم اپنی تلوار پر بھروسا رکھ کر قابلِ گھن حرکتیں کرتے ہو، حتیٰ کہ ہر ایک اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرتا ہے۔ تو پھر ملک کس طرح تمہیں حاصل ہو سکتا ہے؟‘
Les dirás así: Así ha dicho el Señor JEHOVÁ: Vivo yo, que los que están en aquellos asolamientos caerán á cuchillo, y al que está sobre la haz del campo entregaré á las bestias que lo devoren; y los que están en las fortalezas y en las cuevas, de pestilencia morirán.
اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، جو اسرائیل کے کھنڈرات میں رہتے ہیں وہ تلوار کی زد میں آ کر ہلاک ہو جائیں گے، جو بچ کر کھلے میدان میں جا بسے ہیں اُنہیں مَیں درندوں کو کھلا دوں گا، اور جنہوں نے پہاڑی قلعوں اور غاروں میں پناہ لی ہے وہ مہلک بیماریوں کا شکار ہو جائیں گے۔
Y pondré la tierra en desierto y en soledad, y cesará la soberbia de su fortaleza; y los montes de Israel serán asolados, que no haya quien pase.
مَیں ملک کو ویران و سنسان کر دوں گا۔ جس طاقت پر وہ فخر کرتے ہیں وہ جاتی رہے گی۔ اسرائیل کا پہاڑی علاقہ بھی اِتنا تباہ ہو جائے گا کہ لوگ اُس میں سے گزرنے سے گریز کریں گے۔
Y sabrán que yo soy JEHOVÁ, cuando pusiere la tierra en soledad y desierto, por todas las abominaciones que han hecho.
پھر جب مَیں ملک کو اُن کی مکروہ حرکتوں کے باعث ویران و سنسان کر دوں گا تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔‘
Y tú, hijo del hombre, los hijos de tu pueblo se mofan de ti junto á las paredes y á las puertas de las casas, y habla el uno con el otro, cada uno con su hermano, diciendo: Venid ahora, y oíd qué palabra sale de JEHOVÁ.
اے آدم زاد، تیرے ہم وطن اپنے گھروں کی دیواروں اور دروازوں کے پاس کھڑے ہو کر تیرا ذکر کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’آؤ، ہم نبی کے پاس جا کر وہ پیغام سنیں جو رب کی طرف سے آیا ہے۔‘
Y vendrán á ti como viene el pueblo, y se estarán delante de ti como mi pueblo, y oirán tus palabras, y no las pondrán por obra: antes hacen halagos con sus bocas, y el corazón de ellos anda en pos de su avaricia.
لیکن گو اِن لوگوں کے ہجوم آ کر تیرے پیغامات سننے کے لئے تیرے سامنے بیٹھ جاتے ہیں توبھی وہ اُن پر عمل نہیں کرتے۔ کیونکہ اُن کی زبان پر عشق کے ہی گیت ہیں۔ اُن ہی پر وہ عمل کرتے ہیں، جبکہ اُن کا دل ناروا نفع کے پیچھے پڑا رہتا ہے۔
Y he aquí que tú eres á ellos como cantor de amores, gracioso de voz y que canta bien: y oirán tus palabras, mas no las pondrán por obra.
اصل میں وہ تیری باتیں یوں سنتے ہیں جس طرح کسی گلوکار کے گیت جو مہارت سے ساز بجا کر سُریلی آواز سے عشق کے گیت گائے۔ گو وہ تیری باتیں سن کر خوش ہو جاتے ہیں توبھی اُن پر عمل نہیں کرتے۔
Empero cuando ello viniere (he aquí viene) sabrán que hubo profeta entre ellos.
لیکن یقیناً ایک دن آنے والا ہے جب وہ جان لیں گے کہ ہمارے درمیان نبی رہا ہے۔“