Jeremiah 9

ای کاش سرم چشمهٔ پر آب، و چشمهایم جویباری از اشک بود، تا می‌توانستم روز و شب برای قوم خودم که کشته شده‌اند، بگریم.
کاش میرا سر پانی کا منبع اور میری آنکھیں آنسوؤں کا چشمہ ہوں تاکہ مَیں دن رات اپنی قوم کے مقتولوں پر آہ و زاری کر سکوں۔
کاش جایی در بیابان می‌داشتم تا بتوانم از قوم خود دور باشم. آنها همه بی‌وفا و خائن‌اند.
کاش ریگستان میں کہیں مسافروں کے لئے سرائے ہو تاکہ مَیں اپنی قوم کو چھوڑ کر وہاں چلا جاؤں۔ کیونکہ سب زناکار، سب غداروں کا جتھا ہیں۔
برای دروغگویی همیشه حاضرند، ناراستی به جای راستی در این سرزمین حاکم است. خداوند می‌گوید: «قوم من مرتکب شرارت می‌شوند و دیگر مرا به عنوان خدای خود قبول ندارند.»
رب فرماتا ہے، ”وہ اپنی زبان سے جھوٹ کے تیر چلاتے ہیں، اور ملک میں اُن کی طاقت دیانت داری پر مبنی نہیں ہوتی۔ نیز، وہ بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ مجھے تو وہ جانتے ہی نہیں۔
همه باید از دوستان خود برحذر باشند، و هیچ‌کس به برادر خود اعتماد نکند، چون تمام برادرها مثل یعقوب فریبکارند، هرکس به دوست خود تهمت و افترا می‌زند،
ہر ایک اپنے پڑوسی سے خبردار رہے، اور اپنے کسی بھی بھائی پر بھروسا مت رکھنا۔ کیونکہ ہر بھائی چالاکی کرنے میں ماہر ہے، اور ہر پڑوسی تہمت لگانے پر تُلا رہتا ہے۔
آنها همه دوستان خود را گمراه می‌کنند، و هیچ‌کس حقیقت را نمی‌گوید. آنها زبانهای خود را به دروغ عادت داده‌اند، و نمی‌توانند دست از گناه بردارند. خشونت‌های آنها یکی پس از دیگری و فریبکاریهای آنها پی‌درپی است. خداوند می‌گوید که قوم خودش او را رد کرده‌اند
ہر ایک اپنے پڑوسی کو دھوکا دیتا ہے، کوئی بھی سچ نہیں بولتا۔ اُنہوں نے اپنی زبان کو جھوٹ بولنا سکھایا ہے، اور اب وہ غلط کام کرتے کرتے تھک گئے ہیں۔
آنها همه دوستان خود را گمراه می‌کنند، و هیچ‌کس حقیقت را نمی‌گوید. آنها زبانهای خود را به دروغ عادت داده‌اند، و نمی‌توانند دست از گناه بردارند. خشونت‌های آنها یکی پس از دیگری و فریبکاریهای آنها پی‌درپی است. خداوند می‌گوید که قوم خودش او را رد کرده‌اند
اے یرمیاہ، تُو فریب سے گھرا رہتا ہے، اور یہ لوگ فریب کے باعث ہی مجھے جاننے سے انکار کرتے ہیں۔“
به همین خاطر، خداوند متعال می‌گوید: «من قوم خود را مثل فلز پالایش می‌دهم، و با سنگ محک آنها را خواهم آزمود. قوم من مرتکب شرارت شده‌اند. با آنها دیگر چه می‌توانم بکنم؟
اِس لئے رب الافواج فرماتا ہے، ”دیکھو، مَیں اُنہیں خام چاندی کی طرح پگھلا کر آزماؤں گا، کیونکہ مَیں اپنی قوم، اپنی بیٹی کے ساتھ اَور کیا کر سکتا ہوں؟
زبانهای‌ آنها مثل تیرهای زهر‌آگین است، و همیشه دروغ می‌گویند. هرکس با همسایهٔ خویش با زبان خوش سخن می‌گوید، امّا در حقیقت در فکر به دام انداختن اوست.
اُن کی زبانیں مہلک تیر ہیں۔ اُن کے منہ پڑوسی سے صلح سلامتی کی باتیں کرتے ہیں جبکہ اندر ہی اندر وہ اُس کی تاک میں بیٹھے ہیں۔“
آیا من نباید آنها را برای این کارهایشان تنبیه کنم؟ آیا نباید از چنین ملّتی انتقام بگیرم؟ من، خداوند چنین گفته‌ام.»
رب فرماتا ہے، ”کیا مجھے اُنہیں اِس کی سزا نہیں دینی چاہئے؟ کیا مجھے ایسی قوم سے بدلہ نہیں لینا چاہئے؟“
من گفتم: «برای آن کوهها در ماتم، و برای آن چراگاهها گریان هستم، چون همهٔ آنها خشک شده‌اند و دیگر کسی از آنجا گذر نمی‌کند. دیگر صدای گلّه و رمه از آنجا شنیده نمی‌شود، و حتّی پرندگان و حیوانات هم از آنجا رفته‌اند.»
مَیں پہاڑوں کے بارے میں آہ و زاری کروں گا، بیابان کی چراگاہوں پر ماتم کا گیت گاؤں گا۔ کیونکہ وہ یوں تباہ ہو گئے ہیں کہ نہ کوئی اُن میں سے گزرتا، نہ ریوڑوں کی آوازیں اُن میں سنائی دیتی ہیں۔ پرندے اور جانور سب بھاگ کر چلے گئے ہیں۔
خداوند می‌گوید: «من اورشلیم را به ویرانه‌ای، به جایی برای لانهٔ شغالان تبدیل خواهم کرد. و شهرهای یهودا به کویری تبدیل خواهد شد که هیچ‌کس نمی‌تواند در آن زندگی کند.»
”یروشلم کو مَیں ملبے کا ڈھیر بنا دوں گا، اور آئندہ گیدڑ اُس میں جا بسیں گے۔ یہوداہ کے شہروں کو مَیں ویران و سنسان کر دوں گا۔ ایک بھی اُن میں نہیں بسے گا۔“
من گفتم: «ای خداوند، چرا این سرزمین مثل بیابان چنین ویران و خشک شده که کسی نمی‌تواند از آن عبور کند؟ چه کسی می‌تواند این را درک کند؟ به چه کسی آن را گفته‌ای تا او بتواند به دیگران توضیح بدهد؟»
کون اِتنا دانش مند ہے کہ یہ سمجھ سکے؟ کس کو رب سے اِتنی ہدایت ملی ہے کہ وہ بیان کر سکے کہ ملک کیوں برباد ہو گیا ہے؟ وہ کیوں ریگستان جیسا بن گیا ہے، اِتنا ویران کہ اُس میں سے کوئی نہیں گزرتا؟
خداوند در پاسخ گفت: «تمام این به‌خاطر آن است که قوم من از تعالیم من پیروی نکرده است. آنها از من و از آنچه به آنها تعلیم دادم سرپیچی کرده‌اند.
رب نے فرمایا، ”وجہ یہ ہے کہ اُنہوں نے میری شریعت کو ترک کیا، وہ ہدایت جو مَیں نے خود اُنہیں دی تھی۔ نہ اُنہوں نے میری سنی، نہ میری شریعت کی پیروی کی۔
در عوض آنها سرسختانه همان‌طور که نیاکانشان آموختند، به پرستش بُتهای بعل پرداختند.
اِس کے بجائے وہ اپنے ضدی دلوں کی پیروی کر کے بعل دیوتاؤں کے پیچھے لگ گئے ہیں۔ اُنہوں نے وہی کچھ کیا جو اُن کے باپ دادا نے اُنہیں سکھایا تھا۔“
پس گوش بده و بدان که من، خداوند متعال خدای اسرائیل، چه خواهم کرد. من به قوم خودم گیاهان تلخ برای خوردن و سَم برای نوشیدن خواهم داد.
اِس لئے رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”دیکھو، مَیں اِس قوم کو کڑوا کھانا کھلا کر زہریلا پانی پلا دوں گا۔
من آنها را به میان اقوامی خواهم فرستاد که نه خودشان و نه نیاکانشان دربارهٔ آنها چیزی شنیده‌اند. من همچنین ارتش‌هایی برضد آنها خواهم فرستاد تا آنها را کاملاً نابود کنم.»
مَیں اُنہیں ایسی قوموں میں منتشر کر دوں گا جن سے نہ وہ اور نہ اُن کے باپ دادا واقف تھے۔ میری تلوار اُس وقت تک اُن کے پیچھے پڑی رہے گی جب تک ہلاک نہ ہو جائیں۔“
خداوند متعال گفت: «دربارهٔ آنچه روی می‌دهد بیندیشید! سوگواران را دعوت کنید، از زنان نوحه‌سرا بخواهید حاضر شوند.»
رب الافواج فرماتا ہے، ”دھیان دے کر گریہ کرنے والی عورتوں کو بُلاؤ۔ جو جنازوں پر واویلا کرتی ہیں اُن میں سے سب سے ماہر عورتوں کو بُلاؤ۔
مردم در پاسخ گفتند: «بگویید عجله کنند و برای سوگواری ما آن‌قدر نوحه سرایی کنند، تا چشمان ما از اشک پُر و مژگان ما از گریستن خیس شوند.»
وہ جلد آ کر ہم پر آہ و زاری کریں تاکہ ہماری آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں، ہماری پلکوں سے پانی خوب ٹپکنے لگے۔
به صدای گریه در صهیون گوش دهید: «ما از بین رفته‌ایم و کاملاً رسوا شده‌ایم! باید از این سرزمین دور شویم. خانه‌های ما ویران شده است.»
کیونکہ صیون سے گریہ کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں، ’ہائے، ہمارے ساتھ کیسی زیادتی ہوئی ہے، ہماری کیسی رُسوائی ہوئی ہے! ہم ملک کو چھوڑنے پر مجبور ہیں، کیونکہ دشمن نے ہمارے گھروں کو ڈھا دیا ہے‘۔“
من گفتم: «ای زنان به آنچه خداوند می‌گوید گوش دهید، و به کلمات او توجّه کنید. به دختران خود سوگواری و به دوستان خود نوحه‌سرایی را بیاموزید.
اے عورتو، رب کا پیغام سنو۔ اپنے کانوں کو اُس کی ہر بات پر دھرو! اپنی بیٹیوں کو نوحہ کرنے کی تعلیم دو، ایک دوسری کو ماتم کا یہ گیت سکھاؤ،
مرگ از روزنهٔ پنجره‌ها وارد کاخهای ما شده است، کودکان را در کوچه‌ها و نوجوانان را در بازارها از بین می‌برد.
”موت پھلانگ کر ہماری کھڑکیوں میں سے گھس آئی اور ہمارے قلعوں میں داخل ہوئی ہے۔ اب وہ بچوں کو گلیوں میں سے اور نوجوانوں کو چوکوں میں سے مٹا ڈالنے جا رہی ہے۔“
اجساد بی‌جان -‌مثل توده‌های کُود در مزارع، و مانند خرمنی که درو کنندگان جا گذاشته‌ و کسی آنها را جمع نکرده باشد- در همه‌جا پراکنده هستند. این است آنچه خداوند به من گفت که بگویم.»
رب فرماتا ہے، ”نعشیں کھیتوں میں گوبر کی طرح اِدھر اُدھر بکھری پڑی رہیں گی۔ جس طرح کٹا ہوا گندم فصل کاٹنے والے کے پیچھے اِدھر اُدھر پڑا رہتا ہے اُسی طرح لاشیں اِدھر اُدھر پڑی رہیں گی۔ لیکن اُنہیں اکٹھا کرنے والا کوئی نہیں ہو گا۔“
خداوند می‌گوید: «افراد دانا نباید به دانش خود ببالند، و آدمهای قوی نباید به قدرت خود افتخار کنند، و نه اشخاص ثروتمند به ثروت خویش.
رب فرماتا ہے، ”نہ دانش مند اپنی حکمت پر فخر کرے، نہ زورآور اپنے زور پر یا امیر اپنی دولت پر۔
اگر کسی می‌خواهد به چیزی ببالد، باید به این ببالد که مرا می‌شناسد، چون محبّت من پایدار است و آنچه را راست و درست است، انجام می‌دهم. این چیزهایی است که مرا خشنود می‌سازند. من خداوند چنین گفته‌ام.»
فخر کرنے والا فخر کرے کہ اُسے سمجھ حاصل ہے، کہ وہ رب کو جانتا ہے اور کہ مَیں رب ہوں جو دنیا میں مہربانی، انصاف اور راستی کو عمل میں لاتا ہوں۔ کیونکہ یہی چیزیں مجھے پسند ہیں۔“
خداوند می‌گوید: «زمانی می‌رسد که من مردم مصر، یهودا، اَدوم، عمون، موآب و ساکنان صحرا را که موهای خود را کوتاه می‌کنند، مجازات خواهم کرد. تمام اینها ختنه‌ شده‌اند، ولی پیمانی را که ختنه فقط نشانهٔ آن است، نگاه نداشته‌اند. هیچ‌کس از این مردم و هیچ‌یک از قوم اسرائیل پیمان مرا رعایت نکرده‌اند.»
رب فرماتا ہے، ”ایسا وقت آ رہا ہے جب مَیں اُن سب کو سزا دوں گا جن کا صرف جسمانی ختنہ ہوا ہے۔
خداوند می‌گوید: «زمانی می‌رسد که من مردم مصر، یهودا، اَدوم، عمون، موآب و ساکنان صحرا را که موهای خود را کوتاه می‌کنند، مجازات خواهم کرد. تمام اینها ختنه‌ شده‌اند، ولی پیمانی را که ختنه فقط نشانهٔ آن است، نگاه نداشته‌اند. هیچ‌کس از این مردم و هیچ‌یک از قوم اسرائیل پیمان مرا رعایت نکرده‌اند.»
اِن میں مصر، یہوداہ، ادوم، عمون، موآب اور وہ شامل ہیں جو ریگستان کے کنارے کنارے رہتے ہیں۔ کیونکہ گو یہ تمام اقوام ظاہری طور پر ختنہ کی رسم ادا کرتی ہیں، لیکن اُن کا ختنہ باطنی طور پر نہیں ہوا۔ دھیان دو کہ اسرائیل کی بھی یہی حالت ہے۔“