Jeremiah 8

«در آن زمان استخوانهای پادشاهان، بزرگان یهودا و همچنین استخوانهای کاهنان، انبیا و سایر کسانی‌که در اورشلیم زندگی می‌کردند، از قبرهایشان بیرون آورده خواهد شد.
رب فرماتا ہے، ”اُس وقت دشمن قبروں کو کھول کر یہوداہ کے بادشاہوں، افسروں، اماموں، نبیوں اور یروشلم کے عام باشندوں کی ہڈیوں کو نکالے گا
استخوانها را جمع نمی‌کنند تا دوباره آنها را دفن کنند، بلکه آنها مثل کود روی زمین در برابر خورشید و ماه و ستارگان -‌خدایان مورد علاقهٔ خود- پهن خواهند ‌شد، خدایانی که می‌پرستیدند و از آنها راهنمایی می‌خواستند.
اور زمین پر بکھیر دے گا۔ وہاں وہ اُن کے سامنے پڑی رہیں گی جو اُنہیں پیارے تھے یعنی سورج، چاند اور ستاروں کے تمام لشکر کے سامنے۔ کیونکہ وہ اُن ہی کی خدمت کرتے، اُن ہی کے پیچھے چلتے، اُن ہی کے طالب رہتے، اور اُن ہی کو سجدہ کرتے تھے۔ اُن کی ہڈیاں دوبارہ نہ اکٹھی کی جائیں گی، نہ دفن کی جائیں گی بلکہ کھیت میں گوبر کی طرح بکھری پڑی رہیں گی۔
کسانی از این ملّت شریر که زنده بمانند، در جاهایی که من آنها را پراکنده می‌‌کنم زندگی خواهند کرد. ولی آنها مرگ را بر ادامهٔ آن زندگی ترجیح خواهند داد. من، خداوند متعال چنین گفته‌ام.»
اور جہاں بھی مَیں اِس شریر قوم کے بچے ہوؤں کو منتشر کروں گا وہاں وہ سب کہیں گے کہ کاش ہم بھی زندہ نہ رہیں بلکہ مر جائیں۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔
خداوند به من گفت به قوم چنین بگویم: «آیا وقتی کسی زمین می‌خورد دوباره بلند نمی‌شود؟ اگر کسی راه اشتباه برود، برنمی‌گردد؟ ‌
”اُنہیں بتا، رب فرماتا ہے کہ جب کوئی گر جاتا ہے تو کیا دوبارہ اُٹھنے کی کوشش نہیں کرتا؟ ضرور۔ اور جب کوئی صحیح راستے سے دُور ہو جاتا ہے تو کیا وہ دوبارہ واپس آ جانے کی کوشش نہیں کرتا؟ بےشک۔
پس چرا شما ای قوم من، مرا ترک کردید و دیگر برنگشتید؟ شما به بُتهای خود متوصّل شده‌اید و نمی‌خواهید به نزد من بازگردید.
تو پھر یروشلم کے یہ لوگ صحیح راہ سے بار بار کیوں بھٹک جاتے ہیں؟ یہ فریب کے ساتھ لپٹے رہتے اور واپس آنے سے انکار ہی کرتے ہیں۔
من با دقّت گوش دادم، ولی شما حقیقت را نگفتید. هیچ‌یک از شما از شرارت خود پشیمان نیست. حتّی یک نفر از شما نپرسیده 'من چه اشتباهی کرده‌ام' مثل اسبی که با سرعت به سوی میدان جنگ می‌رود، هرکس راه خود را دنبال می‌کند.
مَیں نے دھیان دے کر دیکھا ہے کہ یہ جھوٹ ہی بولتے ہیں۔ کوئی بھی پچھتا کر نہیں کہتا، ’یہ کیسا غلط کام ہے جو مَیں نے کیا!‘ جس طرح جنگ میں گھوڑے دشمن پر ٹوٹ پڑتے ہیں اُسی طرح ہر ایک سیدھا اپنی غلط راہ پر دوڑتا رہتا ہے۔
حتّی لک‌لکها زمان بازگشت خود را می‌دانند، کبوترها، پرستوها، و مرغهای ماهیخوار همه زمان کوچ خود را می‌دانند امّا شما ای قوم من، قوانین مرا نمی‌دانید.
فضا میں اُڑنے والے لق لق پر غور کرو جسے آنے جانے کے مقررہ اوقات خوب معلوم ہوتے ہیں۔ فاختہ، ابابیل اور بلبل پر بھی دھیان دو جو سردیوں کے موسم میں کہیں اَور ہوتے ہیں، گرمیوں کے موسم میں کہیں اَور۔ وہ مقررہ اوقات سے کبھی نہیں ہٹتے۔ لیکن افسوس، میری قوم رب کی شریعت نہیں جانتی۔
چگونه می‌توانید خود را دانا بدانید و بگویید قوانین مرا می‌دانید؟ ببینید، قوانین من به وسیلهٔ کاتبان نادرست عوض شده است.
تم کس طرح کہہ سکتے ہو، ’ہم دانش مند ہیں، کیونکہ ہمارے پاس رب کی شریعت ہے‘؟ حقیقت میں کاتبوں کے فریب دہ قلم نے اِسے توڑ مروڑ کر بیان کیا ہے۔
خردمندان شما شرمسار و گیج و درمانده‌اند. آنها کلام مرا رد کرده‌اند. این چه حکمتی است که آنها دارند؟
سنو، دانش مندوں کی رُسوائی ہو جائے گی، وہ دہشت زدہ ہو کر پکڑے جائیں گے۔ دیکھو، رب کا کلام رد کرنے کے بعد اُن کی اپنی حکمت کہاں رہی؟
پس من مزارع آنها را به مالکان جدید و زنهایشان را به مردان دیگر خواهم داد. همه، از کوچک و بزرگ کوشش می‌کنند با تقلّب و ناراستی پولدار شوند. حتّی انبیا و کاهنان هم مردم را فریب می‌دهند.
اِس لئے مَیں اُن کی بیویوں کو پردیسیوں کے حوالے کر دوں گا اور اُن کے کھیتوں کو ایسے لوگوں کے سپرد جو اُنہیں نکال دیں گے۔ کیونکہ چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب کے سب ناجائز نفع کے پیچھے پڑے ہیں، نبیوں سے لے کر اماموں تک سب دھوکے باز ہیں۔
آنها طوری با قوم من رفتار می‌کنند که گویی زخمهای آنها چیزی جز خراشی سطحی نیست. آنها می‌گویند: 'همه‌چیز خوب است.' درحالی‌که هیچ چیز خوب نیست.
وہ میری قوم کے زخم پر عارضی مرہم پٹی لگا کر کہتے ہیں، ’اب سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہے، اب سلامتی کا دور آ گیا ہے‘ حالانکہ سلامتی ہے ہی نہیں۔
ای قوم من، آیا از انجام این کارهای نفرت‌انگیز شرم نداشتید؟ نه، شما شرم و حیا نداشتید؛ و اصلاً نمی‌دانید خجالت چیست؟ پس همراه دیگران ساقط خواهید شد. وقتی شما را به مجازات کارهایتان برسانم، دیگر از شما نشانی نخواهد بود. من، خداوند متعال چنین گفته‌ام.
گو ایسا گھنونا رویہ اُن کے لئے شرم کا باعث ہونا چاہئے، لیکن وہ شرم نہیں کرتے بلکہ سراسر بےشرم ہیں۔ اِس لئے جب سب کچھ گر جائے گا تو یہ لوگ بھی گر جائیں گے۔ جب مَیں اِن پر سزا نازل کروں گا تو یہ ٹھوکر کھا کر خاک میں مل جائیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
«می‌خواستم مثل کسی‌که محصول خود را جمع می‌کند، قوم خود را جمع کنم؛ امّا آنها مثل تاک بی‌انگور، و مثل درخت انجیر بی‌میوه هستند. حتّی برگهای آنها هم پژمرده شده‌اند. پس من اجازه دادم تا بیگانگان آن زمین را تصرّف کنند.»
رب فرماتا ہے، ”مَیں اُن کی پوری فصل چھین لوں گا۔ انگور کی بیل پر ایک دانہ بھی نہیں رہے گا، انجیر کے تمام درخت پھل سے محروم ہو جائیں گے بلکہ تمام پتے بھی جھڑ جائیں گے۔ جو کچھ بھی مَیں نے اُنہیں عطا کیا تھا وہ اُن سے چھین لیا جائے گا۔
قوم خدا می‌پرسد: «چرا این چنین ساکت نشسته‌ایم؟ بیایید تا به شهرهایی با دیوارهای مستحکم برویم و در آنجا بمیریم. خداوند خدای ما، ما را به مرگ محکوم کرده است. او به ما زهری داده که باید آن را بنوشیم، چون ما برضد او مرتکب گناه شده‌ایم.
تب تم کہو گے، ’ہم یہاں کیوں بیٹھے رہیں؟ آؤ، ہم قلعہ بند شہروں میں پناہ لے کر وہیں ہلاک ہو جائیں۔ ہم نے رب اپنے خدا کا گناہ کیا ہے، اور اب ہم اِس کا نتیجہ بھگت رہے ہیں۔ کیونکہ اُسی نے ہمیں ہلاکت کے حوالے کر کے ہمیں زہریلا پانی پلا دیا ہے۔
ما امید داشتیم زمان صلح و شفا برسد، امّا بی‌فایده بود. به عوض آن وحشت به ما روی آورد.
ہم سلامتی کے انتظار میں رہے، لیکن حالات ٹھیک نہ ہوئے۔ ہم شفا پانے کی اُمید رکھتے تھے، لیکن اِس کے بجائے ہم پر دہشت چھا گئی۔
دشمنان ما هم‌اکنون به شهر دان رسیده‌اند. صدای خروش اسبانشان را می‌شنویم. از صدای شیههٔ اسبها تمام سرزمین می لرزد. دشمنان ما آمده‌اند تا سرزمین ما، شهر ما، ملّت ما و همهٔ چیزهای دیگر را از بین ببرند.»
سنو! دشمن کے گھوڑے نتھنے پُھلا رہے ہیں۔ دان سے اُن کا شور ہم تک پہنچ رہا ہے۔ اُن کے ہنہنانے سے پورا ملک تھرتھرا رہا ہے، کیونکہ آتے وقت یہ پورے ملک کو اُس کے شہروں اور باشندوں سمیت ہڑپ کر لیں گے‘۔“
خداوند می‌گوید: «مواظب باشید، من مارهای سمی -‌مارهایی که افسون نمی‌شوند- به میان شما خواهم فرستاد و آنها شما را خواهند گزید.»
رب فرماتا ہے، ”مَیں تمہارے خلاف افعی بھیج دوں گا، ایسے زہریلے سانپ جن کے خلاف ہر جادومنتر بےاثر رہے گا۔ یہ تمہیں کاٹیں گے۔“
اندوه من بی‌درمان است و دل من پر از درد است.
لاعلاج غم مجھ پر حاوی ہو گیا، میرا دل نڈھال ہو گیا ہے۔
گوش دهید، در تمام این سرزمین صدای گریهٔ قوم من شنیده می‌شود. آنها می‌پرسند: «آیا دیگر خداوند در صهیون نیست؟ آیا پادشاه صهیون دیگر در آنجا نیست؟» خداوند پادشاه آنها، در جواب می‌گوید: «چرا با پرستش بُتهای خودتان و با تعظیم در برابر خدایان بی‌ارزش بیگانگان مرا به خشم آوردید؟»
سنو! میری قوم دُوردراز ملک سے چیخ چیخ کر مدد کے لئے آواز دے رہی ہے۔ لوگ پوچھتے ہیں، ”کیا رب صیون میں نہیں ہے، کیا یروشلم کا بادشاہ اب سے وہاں سکونت نہیں کرتا؟“ ”سنو، اُنہوں نے اپنے مجسموں اور بےکار اجنبی بُتوں کی پوجا کر کے مجھے کیوں طیش دلایا؟“
مردم با گریه می‌گویند: «تابستان و فصل برداشت محصول به پایان رسید، امّا ما هنوز خلاص نشده‌ایم.»
لوگ آہیں بھر بھر کر کہتے ہیں، ”فصل کٹ گئی ہے، پھل چنا گیا ہے، لیکن اب تک ہمیں نجات حاصل نہیں ہوئی۔“
دل من شکسته، چون قوم من درهم شکسته‌ است، من عزادار، سوگوار و ماتم زده‌ام.
میری قوم کی مکمل تباہی دیکھ کر میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔ مَیں ماتم کر رہا ہوں، کیونکہ اُس کی حالت اِتنی بُری ہے کہ میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔
آیا مرهمی در جلعاد پیدا نمی‌شود؟ و آیا طبیبی در آن نیست؟ پس چرا قوم من درمان نشده است؟
کیا جِلعاد میں مرہم نہیں؟ کیا وہاں ڈاکٹر نہیں ملتا؟ مجھے بتاؤ، میری قوم کا زخم کیوں نہیں بھرتا؟