Jeremiah 47

پیش از آنکه فرعون به غزه حمله کند، خداوند دربارهٔ مردم فلسطین به من
فرعون کے غزہ شہر پر حملہ کرنے سے پہلے یرمیاہ نبی پر فلستیوں کے بارے میں رب کا کلام نازل ہوا،
چنین گفت: «ببین! موجهای آب در شمال برخاسته و مثل سیل خروشان، سرازیر می‌شود. این امواج تمام سرزمین و هرچه در آن است، تمام شهرها و مردم آن را خواهد پوشانید. مردم برای کمک فریاد برمی‌آورند و تمام مردم جهان سخت خواهند گریست.
”رب فرماتا ہے کہ شمال سے پانی آ رہا ہے جو سیلاب بن کر پورے ملک کو غرق کر دے گا۔ پورا ملک شہروں اور باشندوں سمیت اُس میں ڈوب جائے گا۔ لوگ چیخ اُٹھیں گے، اور ملک کے تمام باشندے آہ و زاری کریں گے۔
آنها صداهای سُم اسبان، حرکت ارّابه‌ها و غلتیدن چرخها را خواهند شنید. پدرها برای کودکان خود برنمی‌گردند، از شدّت ترس امید خود را از دست داده‌اند.
کیونکہ سرپٹ دوڑتے ہوئے گھوڑوں کی ٹاپیں سنائی دیں گی، دشمن کے رتھوں کا شور اور پہیوں کی گڑگڑاہٹ اُن کے کانوں تک پہنچے گی۔ باپ خوف زدہ ہو کر یوں ساکت ہو جائیں گے کہ وہ اپنے بچوں کی مدد کرنے کے لئے پیچھے بھی دیکھ نہیں سکیں گے۔
زمان نابودی مردم فلسطین و زمان قطع کمک به صور و صیدون فرا رسیده است. من، خداوند، مردم فلسطین را با همهٔ کسانی‌که از سواحل کریت آمده‌اند، نابود خواهم کرد.
کیونکہ وہ دن آنے والا ہے جب تمام فلستیوں کو نیست و نابود کیا جائے گا تاکہ صور اور صیدا کے آخری مدد کرنے والے بھی ختم ہو جائیں۔ کیونکہ رب فلستیوں کو صفحۂ ہستی سے مٹانے والا ہے، جزیرۂ کریتے کے اُن بچے ہوؤں کو جو یہاں آ کر آباد ہوئے ہیں۔
مردم غزه به غم بزرگی گرفتارند، و اهالی اشقلون در سکوت فرو رفته‌اند. تا به کی باید مردم فلسطین سوگوار باشند؟
غزہ بیٹی ماتم کے عالم میں اپنا سر منڈوائے گی، اسقلون شہر तूबलمسمار ہو جائے گا۔ اے میدانی علاقے کے بچے ہوئے لوگو، تم کب تک اپنی جِلد کو زخمی کرتے رہو گے؟
شما فریادکنان خواهید گفت: «ای شمشیر خداوند! تا کی به کُشت و کشتار ادامه می‌دهی؟ به غلاف خود بازگرد و در آنجا آرام بگیر!
’ہائے، اے رب کی تلوار، کیا تُو کبھی نہیں آرام کرے گی؟ دوبارہ اپنے میان میں چھپ جا! خاموش ہو کر آرام کر!‘
امّا چگونه می‌تواند آرام بگیرد، درحالی‌که کارش را هنوز تمام نکرده است؟ من به آن دستور داده‌ام، به اشقلون و به مردمی که در ساحل دریا زندگی می‌کنند، حمله کند.»
لیکن وہ کس طرح آرام کر سکتی ہے جب رب نے خود اُسے چلایا ہے، جب اُسی نے اُسے اسقلون اور ساحلی علاقے پر دھاوا بولنے کا حکم دیا ہے؟“