Isaiah 31

وای بر کسانی‌که برای گرفتن کمک به مصر می‌روند! آنها به ارتش بزرگ و نیرومند مصر، به اسبان و ارّابه‌های جنگی و به سربازان آن متّکی هستند. امّا آنها به خداوند، خدای قدّوس اسرائیل اعتمادی ندارند و از او کمک نمی‌خواهند.
اُن پر افسوس جو مدد کے لئے مصر جاتے ہیں۔ اُن کی پوری اُمید گھوڑوں سے ہے، اور وہ اپنے متعدد رتھوں اور طاقت ور گھڑسواروں پر اعتماد رکھتے ہیں۔ افسوس، نہ وہ اسرائیل کے قدوس کی طرف نظر اُٹھاتے، نہ رب کی مرضی دریافت کرتے ہیں۔
او می‌داند چه می‌کند! او بلا و مصیبت می‌فرستد. او مجازات‌هایی را که برای شریران و حامیان آنها تعیین کرده بود، اجرا خواهد کرد.
لیکن اللہ بھی دانا ہے۔ وہ تم پر آفت لائے گا اور اپنا فرمان منسوخ نہیں کرے گا بلکہ شریروں کے گھر اور اُن کے معاونوں کے خلاف اُٹھ کھڑا ہو گا۔
مردمان مصر انسان هستند، نه خدا. اسبان آنها هم فوق طبیعی نیستند. وقتی خدا وارد عمل شود، ملّتهای قوی فرو می‌پاشند و ملّتهای ضعیفِ مورد حمایت آنها، سقوط می‌کنند. آنها همه با هم از بین خواهند رفت.
مصری تو خدا نہیں بلکہ انسان ہیں۔ اور اُن کے گھوڑے عالمِ ارواح کے نہیں بلکہ فانی دنیا کے ہیں۔ جہاں بھی رب اپنا ہاتھ بڑھائے وہاں مدد کرنے والے مدد ملنے والوں سمیت ٹھو کر کھا کر گر جاتے ہیں، سب مل کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔
خداوند به من گفت: «هرقدر چوپانان داد و فریاد کنند، نمی‌توانند شیری که حیوانی را شکار کرده، بترسانند و از طعمه‌اش دور کنند. به همین نحو، هیچ چیز نمی‌تواند مانع من، خداوند متعال شود که من نتوانم از کوه صهیون حمایت کنم.
رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”صیون پر اُترتے وقت مَیں اُس جوان شیرببر کی طرح ہوں گا جو بکری مار کر اُس کے اوپر کھڑا غُراتا ہے۔ گو متعدد گلہ بانوں کو اُسے بھگانے کے لئے بُلایا جائے توبھی وہ اُن کی چیخوں سے دہشت نہیں کھاتا، نہ اُن کے شور شرابہ سے ڈر کر دبک جاتا ہے۔ رب الافواج اِسی طرح ہی کوہِ صیون پر اُتر کر لڑے گا۔
همان‌طور که یک پرنده برای حفظ جوجه‌های خود، بر بالای آشیانه پر و بال می‌زند، من، خداوند متعال هم به همان نحو از اورشلیم حمایت و از آن دفاع می‌کنم.»
رب الافواج پَر پھیلائے ہوئے پرندے کی طرح یروشلم کو پناہ دے گا، وہ اُسے محفوظ رکھ کر چھٹکارا دے گا، اُسے سزا دینے کے بجائے رِہا کرے گا۔“
خدا گفت: «ای مردم اسرائیل، شما نسبت به من مرتکب گناه شده‌اید و با من مخالفت کرده‌اید، امّا اکنون به سوی من بازگردید.
اے اسرائیلیو، جس سے تم سرکش ہو کر اِتنے دُور ہو گئے ہو اُس کے پاس واپس آ جاؤ۔
زمانی فرا خواهد رسید که همهٔ شما بُتهای نقره‌ای و طلایی را که با دستان خود در گناه ساخته‌اید، دور خواهید انداخت.
اب تک تم اپنے ہاتھوں سے بنے ہوئے سونے چاندی کے بُتوں کی پوجا کرتے ہو، اب تک تم اِس گناہ میں ملوث ہو۔ لیکن وہ دن آنے والا ہے جب ہر ایک اپنے بُتوں کو رد کرے گا۔
آشور در جنگ از بین می‌رود، ولی نه با قدرت انسانی. نیروهای آشور از میدان کارزار می‌گریزند، و جوانان آنان اسیر می‌شوند.
”اسور تلوار کی زد میں آ کر گر جائے گا۔ لیکن یہ کسی مرد کی تلوار نہیں ہو گی۔ جو تلوار اسور کو کھا جائے گی وہ فانی انسان کی نہیں ہو گی۔ اسور تلوار کے آگے آگے بھاگے گا، اور اُس کے جوانوں کو بیگار میں کام کرنا پڑے گا۔
امپراتور آنها از ترس فرار می‌کند و افسران آنها چنان در وحشت‌ می‌باشند که حتّی پرچم‌های جنگ را ترک می‌کنند.» خداوند سخن گفته است، خداوندی که در اورشلیم ستایش می‌شود و آتش او در آنجا برای قربانی‌ها می‌سوزد.
اُس کی چٹان ڈر کے مارے جا تی رہے گی، اُس کے افسر لشکری جھنڈے کو دیکھ کر دہشت کھائیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے جس کی آگ صیون میں بھڑکتی اور جس کا تنور یروشلم میں تپتا ہے۔