Daniel 9

در سال اول پادشاهی داریوش مادی پسر خشایارشاه که بر بابلی‌ها سلطنت می‌کرد،
دارا بن اخسویرس بابل کے تخت پر بیٹھ گیا تھا۔ اِس مادی بادشاہ
من، دانیال، وقتی کتاب ارمیای نبی را می‌خواندم، فهمیدم که طبق کلامی که خداوند به ارمیای نبی گفته بود، اورشلیم می‌بایست مدّت هفتاد سال ویران باقی بماند.
کی حکومت کے پہلے سال میں مَیں، دانیال نے پاک نوشتوں کی تحقیق کی۔ مَیں نے خاص کر اُس پر غور کیا جو رب نے یرمیاہ نبی کی معرفت فرمایا تھا۔ اُس کے مطابق یروشلم کی تباہ شدہ حالت 70 سال تک قائم رہے گی۔
پس در پیشگاه خداوند دعا و زاری کردم، روزه گرفتم و پلاس پوشیدم، خاکستر بر سرم ریختم
چنانچہ مَیں نے رب اپنے خدا کی طرف رجوع کیا تاکہ اپنی دعا اور التجاؤں سے اُس کی مرضی دریافت کروں۔ ساتھ ساتھ مَیں نے روزہ رکھا، ٹاٹ کا لباس اوڑھ لیا اور اپنے سر پر راکھ ڈال لی۔
و در دعا به گناهان خود اعتراف نموده گفتم: «ای خداوند، تو خدای بزرگ و با هیبت هستی. تو همیشه به پیمانهایت عمل می‌کنی و به کسانی‌که تو را دوست دارند و از اوامر تو اطاعت می‌کنند، محبّتی پایدار نشان می‌دهی.
مَیں نے رب اپنے خدا سے دعا کر کے اقرار کیا، ”اے رب، تُو کتنا عظیم اور مہیب خدا ہے! جو بھی تجھے پیار کرتا اور تیرے احکام کے تابع رہتا ہے اُس کے ساتھ تُو اپنا عہد قائم رکھتا اور اُس پر مہربانی کرتا ہے۔
«امّا ما گناه کرده و شرارت ورزیده‌ایم، ما از دستورات تو سرپیچی کرده به راه خطا رفته‌ایم.
لیکن ہم نے گناہ اور بدی کی ہے۔ ہم بےدین اور باغی ہو کر تیرے احکام اور ہدایات سے بھٹک گئے ہیں۔
ما به سخنان انبیایی که از طرف تو بودند و کلام تو را به پادشاهان و بزرگان قوم و اجداد ما بیان کردند، گوش ندادیم.
ہم نے نبیوں کی نہیں سنی، حالانکہ تیرے خادم تیرا نام لے کر ہمارے بادشاہوں، بزرگوں، باپ دادا بلکہ ملک کے تمام باشندوں سے مخاطب ہوئے۔
ای خداوند، تو عادلی و ما شرمنده هستیم. ما مردم یهودیه و اورشلیم و تمام اسرائیل به‌خاطر خیانتی که به تو کرده‌ایم، در کشورهای دور و نزدیک پراکنده شده‌ایم.
اے رب، تُو حق بجانب ہے جبکہ اِس دن ہم سب شرم سار ہیں، خواہ یہوداہ، یروشلم یا اسرائیل کے ہوں، خواہ قریب یا اُن تمام دُوردراز ممالک میں رہتے ہوں جہاں تُو نے ہمیں ہماری بےوفائی کے سبب سے منتشر کر دیا ہے۔ کیونکہ ہم تیرے ہی ساتھ بےوفا رہے ہیں۔
بلی ای خداوند، پادشاهان، بزرگان و نیاکان ما به تو گناه ورزیدند.
اے رب، ہم اپنے بادشاہوں، بزرگوں اور باپ دادا سمیت بہت شرم سار ہیں، کیونکہ ہم نے تیرا ہی گناہ کیا ہے۔
امّا تو خدای بخشنده و مهربان هستی و کسانی ‌را که به تو گناه کرده‌اند، می‌بخشی.
لیکن رب ہمارا خدا رحیم ہے اور خوشی سے معاف کرتا ہے، گو ہم اُس سے سرکش ہوئے ہیں۔
ای خداوند خدای ما، ما به کلام تو توجّه نکرده‌ایم و مطابق احکامی که به وسیلهٔ انبیایت به ما دادی، رفتار ننموده‌ایم.
نہ ہم رب اپنے خدا کے تابع رہے، نہ اُس کے اُن احکام کے مطابق زندگی گزاری جو اُس نے ہمیں اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت دیئے تھے۔
بلی، همهٔ ما در پیشگاه تو گناهکاریم و به همین خاطر، لعنتهایی که در کتاب توراتِ بنده‌ات موسی بیان شده، بر سر ما آمده است.
تمام اسرائیل تیری شریعت کی خلاف ورزی کر کے صحیح راہ سے بھٹک گیا ہے، کوئی تیری سننے کے لئے تیار نہیں تھا۔ اللہ کے خادم موسیٰ نے شریعت میں قَسم کھا کر لعنتیں بھیجی تھیں، اور اب یہ لعنتیں ہم پر نازل ہوئی ہیں، اِس لئے کہ ہم نے تیرا گناہ کیا۔
هر چیزی که دربارهٔ ما و رهبران ما گفته بودی، عملی شد. آن بلای عظیمی که در اورشلیم بر سر ما آمد، در هیچ جای دنیا دیده نشده است.
جو کچھ تُو نے ہمارے اور ہمارے حکمرانوں کے خلاف فرمایا تھا وہ پورا ہوا، اور ہم پر بڑی آفت آئی۔ آسمان تلے کہیں بھی ایسی مصیبت نہیں آئی جس طرح یروشلم کو پیش آئی ہے۔
این بلا طبق نوشتهٔ تورات موسی گریبانگیر ما شد امّا با وجود این باز هم نخواستیم که از گناهان خود دست بکشیم و آنچه را که نیکوست، بجا آوریم تا تو از ما راضی شوی.
موسیٰ کی شریعت میں مذکور ہر وہ لعنت ہم پر نازل ہوئی جو نافرمانوں پر بھیجی گئی ہے۔ توبھی نہ ہم نے اپنے گناہوں کو چھوڑا، نہ تیری سچائی پر دھیان دیا، حالانکہ اِس سے ہم رب اپنے خدا کا غضب ٹھنڈا کر سکتے تھے۔
بنابراین تو که ناظر کارهای ما بودی، آن بلا را بر سر ما آوردی، زیرا تو ای خداوند خدای ما، همیشه عادلانه عمل می‌کنی امّا با وجود این، ما باز هم به کلام تو گوش ندادیم.
اِسی لئے رب ہم پر آفت لانے سے نہ جھجکا۔ کیونکہ جو کچھ بھی رب ہمارا خدا کرتا ہے اُس میں وہ حق بجانب ہوتا ہے۔ لیکن ہم نے اُس کی نہ سنی۔
«ای خداوند خدای ما، تو با قدرت خویش، قوم خود را از مصر بیرون آوردی و چنانکه امروز می‌بینیم، نام تو در بین اقوام مشهور شده است. هرچند ما گناهکار و شریر هستیم
اے رب ہمارے خدا، تُو بڑی قدرت کا اظہار کر کے اپنی قوم کو مصر سے نکال لایا۔ یوں تیرے نام کو وہ عزت و جلال ملا جو آج تک قائم رہا ہے۔ اِس کے باوجود ہم نے گناہ کیا، ہم سے بےدین حرکتیں سرزد ہوئی ہیں۔
امّا ای خداوند، به‌خاطر عدالتِ کامل خود، خشم و غضبت را از شهر اورشلیم و کوه مقدّس خود بازگردان. زیرا به سبب گناهان ما و شرارت اجداد ما، اورشلیم و قوم تو در مقابل همسایگان رسوا گشته‌اند.
اے رب، تُو اپنے منصفانہ کاموں میں وفادار رہا ہے! اب بھی اِس کا لحاظ کر اور اپنے سخت غضب کو اپنے شہر اور مُقدّس پہاڑ یروشلم سے دُور کر! یروشلم اور تیری قوم گرد و نواح کی قوموں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گئی ہے، گو ہم مانتے ہیں کہ یہ ہمارے گناہوں اور ہمارے باپ دادا کی خطاؤں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
خدایا، اکنون به دعا و زاری من گوش بده و به‌خاطر نام خود ای خداوند، نور روی خود را بر معبد بزرگ خود که ویران گشته است، بتابان.
اے ہمارے خدا، اب اپنے خادم کی دعاؤں اور التجاؤں کو سن! اے رب، اپنی ہی خاطر اپنے تباہ شدہ مقدِس پر اپنے چہرے کا مہربان نور چمکا۔
ای خدای من، گوش بده و دعای ما را بشنو! چشمانت را باز کن و مصیبت ما و خرابی شهری را که نام تو را بر خود دارد، ببین. ما این را به‌خاطر رحمت عظیمت از تو درخواست می‌کنیم، نه به‌خاطر اینکه ما مردمان نیكویی هستیم.
اے میرے خدا، کان لگا کر میری سن! اپنی آنکھیں کھول! اُس شہر کے کھنڈرات پر نظر کر جس پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔ ہم اِس لئے تجھ سے التجائیں نہیں کر رہے کہ ہم راست باز ہیں بلکہ اِس لئے کہ تُو نہایت مہربان ہے۔
ای خداوند، دعای ما را بشنو، ای خداوند ما را بیامرز. ای خداوند، به تقاضای ما گوش بده و آن را اجابت نما، شتاب کن و تأخیر مکن زیرا که نام تو بر این قوم و بر این شهر قرار دارد.»
اے رب، ہماری سن! اے رب، ہمیں معاف کر! اے میرے خدا، اپنی خاطر دیر نہ کر، کیونکہ تیرے شہر اور قوم پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔“
درحالی‌که مشغول دعا بودم و به گناهان خود و گناهان قوم اسرائیل اعتراف می‌نمودم و به حضور خداوند، خدای خود برای معبد بزرگ التماس می‌کردم،
یوں مَیں دعا کرتا اور اپنے اور اپنی قوم اسرائیل کے گناہوں کا اقرار کرتا گیا۔ مَیں خاص کر اپنے خدا کے مُقدّس پہاڑ یروشلم کے لئے رب اپنے خدا کے حضور فریاد کر رہا تھا۔
جبرائیل که او را قبلاً در خواب دیده بودم، با سرعت پرواز کرد و هنگام قربانی شام پیش من آمد
مَیں دعا کر ہی رہا تھا کہ جبرائیل جسے مَیں نے دوسری رویا میں دیکھا تھا میرے پاس آ پہنچا۔ رب کے گھر میں شام کی قربانی پیش کرنے کا وقت تھا۔ مَیں بہت ہی تھک گیا تھا۔
و به من گفت: «ای دانیال، من آمده‌ام که به تو دانش و فهم ببخشم تا بتوانی این اسرار را بفهمی.
اُس نے مجھے سمجھا کر کہا، ”اے دانیال، اب مَیں تجھے سمجھ اور بصیرت دینے کے لئے آیا ہوں۔
در همان لحظه‌ای که مشغول دعا شدی، دعای تو مستجاب شد و من آمده‌ام تا به تو خبر دهم، زیرا خدا تو را بسیار دوست می‌دارد. پس اکنون توجّه کن تا آنچه را که در مورد خوابت می‌گویم، بفهمی.
جوں ہی تُو دعا کرنے لگا تو اللہ نے جواب دیا، کیونکہ تُو اُس کی نظر میں گراں قدر ہے۔ مَیں تجھے یہ جواب سنانے آیا ہوں۔ اب دھیان سے رویا کو سمجھ لے!
«به امر خدا برای قوم تو و شهر مقدّس تو هفتاد هفته طول می‌کشد تا فساد و شرارت از بین برود، کفّارهٔ گناهان داده شود، عدالت ابدی برقرار گردد، معبد بزرگ دوباره تقدیس شود و به این ترتیب رؤیاها و پیشگویی‌ها به انجام برسند.
تیری قوم اور تیرے مُقدّس شہر کے لئے 70 ہفتے مقرر کئے گئے ہیں تاکہ اُتنے میں جرائم اور گناہوں کا سلسلہ ختم کیا جائے، قصور کا کفارہ دیا جائے، ابدی راستی قائم کی جائے، رویا اور پیش گوئی کی تصدیق کی جائے اور مُقدّس ترین جگہ کو مسح کر کے مخصوص و مُقدّس کیا جائے۔
بدان و آگاه باش که از زمان صدور فرمان بنای مجدّد اورشلیم تا ظهور پیشوای برگزیدهٔ خدا، هفت هفته و شصت و دو هفته طول می‌کشد و با وجود اوضاع آشفته، اورشلیم با جاده‌ها و دیوارهایش بازسازی می‌شود.
اب جان لے اور سمجھ لے کہ یروشلم کو دوبارہ تعمیر کرنے کا حکم دیا جائے گا، لیکن مزید سات ہفتے گزریں گے، پھر ہی اللہ ایک حکمران کو اِس کام کے لئے چن کر مسح کرے گا۔ تب شہر کو 62 ہفتوں کے اندر چوکوں اور خندقوں سمیت نئے سرے سے تعمیر کیا جائے گا، گو اِس دوران وہ کافی مصیبت سے دوچار ہو گا۔
پس از آن شصت و دو هفته، آن پیشوای برگزیده کشته می‌شود امّا نه عادلانه. سپس پادشاهی با لشکریان خود به اورشلیم و معبد بزرگ حمله کرده، آنها را ویران می‌کند. آخر زمان همچون توفان فرا می‌رسد و جنگ و ویرانی‌هایی را که تعیین شده، با خود خواهد آورد.
اِن 62 ہفتوں کے بعد اللہ کے مسح کئے گئے بندے کو قتل کیا جائے گا، اور اُس کے پاس کچھ بھی نہیں ہو گا۔ اُس وقت ایک اَور حکمران کی قوم آ کر شہر اور مقدِس کو تباہ کرے گی۔ اختتام سیلاب کی صورت میں آئے گا، اور آخر تک جنگ جاری رہے گی، ایسی تباہی ہو گی جس کا فیصلہ ہو چکا ہے۔
این پادشاه با اشخاص زیادی پیمان یک هفته‌ای می‌بندد امّا وقتی نصف این مدّت بگذرد، مانع تقدیم قربانی‌ها و هدایا می‌شود. سپس این ویرانگر، معبد بزرگ را آلوده می‌سازد، ولی سرانجام آن چیزی که برای او تعیین شده بر سرش خواهد آمد.»
ایک ہفتے تک یہ حکمران متعدد لوگوں کو ایک عہد کے تحت رہنے پر مجبور کرے گا۔ اِس ہفتے کے بیچ میں وہ ذبح اور غلہ کی قربانیوں کا انتظام بند کرے گا اور مقدِس کے ایک طرف وہ کچھ کھڑا کرے گا جو بےحرمتی اور تباہی کا باعث ہے۔ لیکن تباہ کرنے والے کا خاتمہ بھی مقرر کیا گیا ہے، اور آخرکار وہ بھی تباہ ہو جائے گا۔“