Acts 6

در آن زمان كه تعداد شاگردان زیادتر می‌شد یهودیان یونانی زبان از یهودیان عبری زبان شكایت كردند كه در تقسیم خوراک روزانه، بیوه زنهای یونانی زبان از نظر دور می‌مانند.
اُن دنوں میں جب عیسیٰ کے شاگردوں کی تعداد بڑھتی گئی تو یونانی زبان بولنے والے ایمان دار عبرانی بولنے والے ایمان داروں کے بارے میں بڑبڑانے لگے۔ اُنہوں نے کہا، ”جب روزمرہ کا کھانا تقسیم ہوتا ہے تو ہماری بیواؤں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔“
پس آن دوازده رسول كلّیه شاگردان را احضار كردند و گفتند: «شایسته نیست ما به‌خاطر رسانیدن غذا به دیگران از اعلام كلام خدا غافل بمانیم.
تب بارہ رسولوں نے شاگردوں کی پوری جماعت کو اکٹھا کر کے کہا، ”یہ ٹھیک نہیں کہ ہم اللہ کا کلام سکھانے کی خدمت کو چھوڑ کر کھانا تقسیم کرنے میں مصروف رہیں۔
پس ای دوستان، از میان خودتان هفت نفر از مردان نیک نام و پر از روح‌القدس و با حكمت را انتخاب كنید تا آنان را مأمور انجام این وظیفه بنماییم
بھائیو، یہ بات پیشِ نظر رکھ کر اپنے میں سے سات آدمی چن لیں، جن کے نیک کردار کی آپ تصدیق کر سکتے ہیں اور جو روح القدس اور حکمت سے معمور ہیں۔ پھر ہم اُنہیں کھانا تقسیم کرنے کی یہ ذمہ داری دے کر
و امّا ما وقت خود را صرف دعا و تعلیم كلام خدا خواهیم نمود.»
اپنا پورا وقت دعا اور کلام کی خدمت میں صَرف کر سکیں گے۔“
این پیشنهاد مورد قبول تمام حاضران در مجلس واقع شد و استیفان مردی پر از ایمان و روح‌القدس و فیلیپُس، پرخروس، نیكانور، تیمون، پرمیناس و نیكلاوس را كه قبلاً به دین یهود گرویده و اهل انطاكیه بود، برگزیدند.
یہ بات پوری جماعت کو پسند آئی اور اُنہوں نے سات آدمی چن لئے: ستفنس (جو ایمان اور روح القدس سے معمور تھا)، فلپّس، پرخرس، نیکانور، تیمون، پرمناس اور انطاکیہ کا نیکلاؤس۔ (نیکلاؤس غیریہودی تھا جس نے عیسیٰ پر ایمان لانے سے پہلے یہودی مذہب کو اپنا لیا تھا۔)
این عدّه به رسولان معرّفی شدند و رسولان دست بر سر آنان گذارده برای آنها دعا كردند.
اِن سات آدمیوں کو رسولوں کے سامنے پیش کیا گیا تو اُنہوں نے اِن پر ہاتھ رکھ کر دعا کی۔
پیام خدا پیوسته در حال انتشار بود و در اورشلیم تعداد شاگردان بسیار افزایش یافت و بسیاری از كاهنان نیز ایمان به مسیح را پذیرفتند.
یوں اللہ کا پیغام پھیلتا گیا۔ یروشلم میں ایمان داروں کی تعداد نہایت بڑھتی گئی اور بیت المُقدّس کے بہت سے امام بھی ایمان لے آئے۔
استیفان پر از فیض و قدرت، به انجام نشانه‌ها و عجایب عظیم در میان قوم یهود پرداخت.
ستفنس اللہ کے فضل اور قوت سے معمور تھا اور لوگوں کے درمیان بڑے بڑے معجزے اور الٰہی نشان دکھاتا تھا۔
تعدادی از اعضای كنیسه‌ای به نام كنیسهٔ «آزادگان» مركب از قیروانیان و اسكندریان و همچنین اهالی قیلیقیه و استان آسیا پیش آمدند و با استیفان به مباحثه پرداختند.
ایک دن کچھ یہودی ستفنس سے بحث کرنے لگے۔ (وہ کرین، اسکندریہ، کلِکیہ اور صوبہ آسیہ کے رہنے والے تھے اور اُن کے عبادت خانے کا نام لبرطینیوں یعنی آزاد کئے گئے غلاموں کا عبادت خانہ تھا۔)
امّا استیفان چنان با حكمت و قدرت روح سخن می‌گفت كه آنها نتوانستند در برابرش مقاومت نمایند.
لیکن وہ نہ اُس کی حکمت کا سامنا کر سکے، نہ اُس روح کا جو کلام کرتے وقت اُس کی مدد کرتا تھا۔
بنابراین چند نفر را وادار كردند كه بگویند «ما شنیدیم كه استیفان نسبت به موسی و خدا سخنان كفرآمیز می‌گفت.»
اِس لئے اُنہوں نے بعض آدمیوں کو یہ کہنے کو اُکسایا کہ ”اِس نے موسیٰ اور اللہ کے بارے میں کفر بکا ہے۔ ہم خود اِس کے گواہ ہیں۔“
و به این ترتیب آنها مردم و مشایخ و علما را تحریک كردند و بر استیفان هجوم آوردند و او را دستگیر نموده پیش شورا بردند
یوں عام لوگوں، بزرگوں اور شریعت کے علما میں ہل چل مچ گئی۔ وہ ستفنس پر چڑھ آئے اور اُسے گھسیٹ کر یہودی عدالتِ عالیہ کے پاس لائے۔
و چند نفر شاهد دروغ را آوردند و آنان گفتند: «این شخص همیشه برخلاف این مكان مقدّس و شریعت موسی سخن می‌گوید،
وہاں اُنہوں نے جھوٹے گواہ کھڑے کئے جنہوں نے کہا، ”یہ آدمی بیت المُقدّس اور شریعت کے خلاف باتیں کرنے سے باز نہیں آتا۔
زیرا ما با گوش خود شنیدیم كه او می‌گفت: عیسای ناصری این مكان را خراب می‌کند و سنّت‌هایی را كه موسی به ما سپرده است تغییر خواهد داد.»
ہم نے اِس کے منہ سے سنا ہے کہ عیسیٰ ناصری یہ مقام تباہ کرے گا اور وہ رسم و رواج بدل دے گا جو موسیٰ نے ہمارے سپرد کئے ہیں۔“
در این هنگام همهٔ اعضای شورا كه به استیفان خیره شده بودند، دیدند كه صورت او مانند صورت یک فرشته می‌درخشد.
جب اجلاس میں بیٹھے تمام لوگ گھور گھور کر ستفنس کی طرف دیکھنے لگے تو اُس کا چہرہ فرشتے کا سا نظر آیا۔